Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

35 - 60
اُن میں ہر ایک کمال سے کوئی نفعِ خاص مقصود ہے کہ جس کی وجہ سے وہ کمال آدمی کو عطا ہوا ہے اور ہر کمال کے ساتھ حق سبحانہ نے اپنی حکمت و قدرت سے ایسی قیود اور حدود بھی ضرور لگا دی ہیں کہ ہر کمال اپنی تحصیلِ غرض میں اُن قیود کا محتاج اور اُن حدود کا پابند ہے۔ کوئی کمالِ انسانی اپنے احاطۂ مقررہ سے باہر قدم نہیں رکھ سکتا، اگر رکھے گا تو وہ کمال مبدل بہ نقصان اور باطل اور غیر مفید ہوجائے گا اور جس قدر فائدہ مند تھا اُسی قدر ضرر رساں سمجھا جائے گا۔ اس لیے ہر کمال سے نفع اُٹھانے کے لیے اُن قیود حدود کا پورا لحاظ رکھنا بہت ضروری ہے۔
مثلاً آنکھ جو عطا ہوئی ہے ہر چند اُس کو ہمارے جمال میں بھی پورا دخل ہے مگر سب جانتے ہیںکہ غرضِ اصلی آنکھ سے مبصرات کا دیکھنا اور بھلے ۔ُبرے کی تمیز ہے اور اِسی کے ساتھ آنکھ سے دیکھنے کے لیے متعدد شرائط اور قیود بھی ہیں جن کے بدون آنکھ اپنا کام کرنے سے عاجز و مجبور ہے۔ اگر اپنے اُس احاطہ سے کہ جو قدرت و حکمتِ الٰہی نے اُس کے واسطے مقرر فرمایا ہے ایک قدم بھی باہر رکھیں گے تو آنکھ کا وجود اُس کے عدم سے زیادہ مفید نہ ہوگا۔
دیکھئے آنکھ اُسی چیز کو دیکھ سکتی ہے جو موجود بھی ہو اور مثل اجسامِ محسوسہ و اشکال و الوانِ مختلفہ وہ چیز کثیف بھی ہو، ہوا اور نار کی طرح لطیف نہ ہو اور وہ چیز آنکھ کے سامنے ایک خاص دوری پر بھی ہو، آنکھ کے متصل یا بہت بعید نہ ہو اور وہاں روشنی بھی ہو۔
تو اب کسی شخص کو اختلالِ دماغ و حواس کی حالت میں اگر وہ چیزیں نظر آنے لگیں جن کا وجود ہی نہیں تو اُس پر سب خللِ دماغ کا حکم لگائیں گے، اُس کی رؤیت کو ہرگز معتبر نہ سمجھیں گے یا کوئی یہ دعوی کرے کہ مجھ کو ہوا بھی نظر آتی ہے یا میں ہندوستان میں بیٹھے ہوئے تمام یورپ کی سیر کرلیتا ہوں تو کوئی عقل کا اندھا بھی یہ نہ کہے گا کہ اس کی نظر بہت تیز اور قوی ہے کہ اس قدر اَشیائے لطیفہ اور بعیدہ کو دیکھ رہا ہے، بلکہ ہر کوئی یہی سمجھے گا کہ اس کے دماغ و حواس میں خلل ہے یا دیدہ و دانستہ دروغ بے فروغ حماقت سے بک رہا ہے، اسی طرح پر جملہ حواس کا حال خیال فرما لیجیے۔
جب یہ قاعدہ واضح ہوچکا تو اب سنیے کہ صفحاتِ گزشتہ میں مذکور ہوچکا ہے کہ انسان افضل الممکنات کو جو اوّل درجہ کا کمال عطا ہوا ہے وہ علم ہے جو انسان کو ہر چیز کی حقیقت اور حکمت کی شناخت اور بالخصوص حق سبحانہ تعالیٰ کی مرضیات اور غیر مرضیات کے دریافت کرنے کے لیے عطا ہوا ہے اور اِس کمال کا افضل الکمالات ہونا ایسا ہی مسلم ہے جیسا انسان کا افضل المخلوقات ہونا قابلِ قبول ہے۔
اور اِس کمال میں صانع حکیم و رحیم نے اس قدر وسعت عطا فرمائی ہے کہ حواس میں کسی کو نصیب نہیں، آنکھ کی طرح نہ روشنی کا محتاج ہے اور نہ روبرو ہونے کی ضرورت، نہ قریبِ مکانی کی پابندی، نہ اتحادِ زمانی کی حاجت۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter