Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

34 - 60
مرضیات وغیرِ مرضیات پر اُن کو اطلاع دینے کی حاجت کیا تھی ۔
جب یہ معلوم ہوگیا کہ افضل البشر اور اکمل البشر اور اعلم البشر یعنی انبیائے کرام  علیھم السلام  بھی مرضیات و غیر مرضیاتِ جنابِ باری عز اسمہ کی جاننے اور دریافت کرنے میں تعلیم خدا وندی اور وحی الٰہی کے محتاج ہیں تو اس پر بھی اگر کوئی زید وعمر کی عقل یا اُن کی رغبت و نفرتِ طبعی کو اس بارہ میں کافی سمجھے یا علمِ الٰہی جو بذریعہ ٔ وحی ہم تلک پہنچا ہے اُس کے مقابلہ میں اُس کا اعتبار کرے تو اُس پر فرض ہے کہ جان دے کر بھی اگر کہیں سے تھوڑی عقل و امانت مل سکے تو ہرگز تامل نہ کرے اور بد قسمتی سے اگر عقل و امانت اس طرح پر بھی میسر نہ ہو تو پھر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ایسی فضول جان کو کیا کرے، ہاں ایک مردہ زندہ دل کی یہ دُعا ضرور یاد آتی ہے:
خونش بہ تیغ حسرت یا ربّ حلال بادا
صیدی کہ از کمندت آزاد رفتہ باشد
الحاصل جب یہ امر معلوم ہوچکا کہ صفتِ امانت اور سلامتیٔ فطرت کے خراب کرنے والے امراض اور اُن کے علل و اسباب کے بیان میں کچھ طول بھی ہے اور ہمارے مدعی مرضیات کی تحقیق میں اُن کی حاجت بھی نہیں اور ادھر صرف فطرتِ سلیمہ اور امانتِ صحیحہ سے بغیر اتباعِ وحیِ الٰہی ہمارا کام بھی نہیں چل سکتا تو ان وجوہ سے اُن کی تفصیل سے قلم کو روک کر بالاجمال اتنا عرض کیے دیتے ہیں کہ فطرتِ سلیمہ انسانی کو جس قدر اُمور فاسد و بیمار و مسخ کردینے والے ہیں اُن سب کے اصول کل تین ہیں۔
اوّل: نقصان و خرابی علم و معرفت:
دوسرے: خواہشاتِ طبعی و نفسانی کی مشغولی اور اُن میں انہماک۔
تیسرے: پابندیٔ رسوم یعنی تحصیلِ کمال و عزت و جاہ و اوضاع و احوال میں طالبانِ دنیا کی موافقت کو پسند کرنا اور اُن کی متابعت کو عقل و نقل پر ترجیح دینا۔
اور ان امراض کی تفصیل اور اُن کے معالجات کو اہلِ علم و فہم کے حوالہ کرکے وہ بات عرض کیے دیتے ہیں جس سے بہ سہولت یہ بات معلوم ہوجائے کہ کون سی فطرت و امانت کو صحیح و سالم قابلِ اعتبار کہنا چاہیے اور کس کو بیمار، ناقص اور بے ہودہ سمجھنا چاہیے، مگر توضیحِ مطلب سے پہلے ایک قاعدۂ بدیہی جس کی تسلیم میں کسی عاقل کو تامل نہیں ہوسکتا عرض کردینا ضروری معلوم ہوتا ہے۔
وہ یہ ہے کہ خالقِ کائنات، حکیم علی الاطلاق نے جس قدر کمالاتِ ظاہری و باطنی انسان اشرف المخلوقات کو عطا فرمائے ہیں 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter