Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

33 - 60
کایں کرامت در ۔ُخورِ شہباز و شاہیں کردہ اند
اور ہم سے پوچھئے تو وہ حقیقت میں کسی کا بھی پیرو نہیں صرف اپنی رغباتِ فاسدہ اور خیالاتِ بے ہودہ کا تابع ہے اور کسی فلاسفر یا مولوی یا جاہل کا نام لے دینا ایسا ہی ہے جیسا ڈوبتا ہوا تنکے کے سہارے کو منظور کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔
لیکن ہم اگر اس وقت اُن امراض اور اُن کے معالجات کے متعلق بحث کرتے ہیں تو اوّل تو ہم یہ نہیں بتلا سکتے کہ اپنے مختصر سیدھے مطلب سے کس قدر دور جا پڑیں گے، اس کے علاوہ جو مطلبِ ضروری ہم کو یہاں عرض کرنا منظور ہے اُس کے لیے اس تفصیل اور تطویل کی حاجت بھی نہیں۔
ان تمام باتوں کے سوا ہم کو اس موقع پر یہ بتلا دینا بھی بہت ضروری ہے کہ کسی شخص کی صفتِ امانت اور کمالِ علم و فطرت میں فائق اور معتبر ہونے کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ کارِ خلافت اور منصبِ ہدایت جو کہ خاص انسان کو عطا ہوا ہے اُس کی انجام دہی کے لیے اُس شخص کا علم اور امانت و فطرت کافی ہے اور اُس کو کسی تعلیم و تعلم کی حاجت نہیں۔ اگر کسی کی نسبت کوئی ایسا خیال کرے تو:
بالکل غلط غلط غلط اور کس قدر غلط
تمام اہلِ عقل کو معلوم ہے کہ کارخانہ ٔ ہدایت اور منصبِ خلافت کا انجام دینا تو حق  جل جلالہ کے اوامر و نواہی یعنی اُس کی مرضیات وغیر مرضیات کے جاننے اور اُس کی موافقت و متابعت پر موقوف ہے اور اُن سب کا علم بدون کسی کے بتلائے یا تو اُس کو ہوسکتا ہے کہ جس کا علم و عقل نعوذ باللّٰہ حق تعالیٰ کے علم کے برابر ہو۔ اور یہ ایسی بات ہے کہ اس کے قائل کو احمق کہنا بھی ایسا عزت کا خطاب ہے کہ جس کا مستحق وہ قیامت تلک بھی نہیں ہوسکتا اور یا اُس شخص کو اُن اُمور پر اطلاع ممکن ہے کہ فرض کیجیے اُس کا احساس و انکشاف اس قدر قوی ہو کہ مکنوناتِ علمِ جناب باری تک اُس کی رسائی ہو۔ مگر ہم بالبداہت دیکھتے ہیں کہ انسان سر تا پا کثافت کے ما فی الضمیر تک تو ہمارا احساس پہنچنے سے عاجز ہے، اگر کسی کا سینہ بلکہ دل بھ ی چیر کر دیکھیں تو اس کے مافی الضمیر کا نام و نشان بھی معلوم نہیں ہوسکتا، پھر حق تعالیٰ شانہ لطیف و خبیر، وراء الوراء ثم وراء الوراء کی مکنوناتِ علمیہ کی نسبت اگر کوئی بے عقل، بے باک ایسی بات زبان سے نکالے تو اُس کی زبان پر اگر دسترس مشکل ہوگی تو اپنے کانوں کے بند کرنے میں تو کسی کو بھی تامل نہ ہوگا، جس کا خلاصہ یہ ہوا کہ خدا تعالیٰ کے بدون بتلائے اور اُس کے بغیر ظاہر فرمائے کسی کو اُس کی مرضیات و غیر مرضیات کا علم ممکن نہیں۔
انصاف تو کیجیے کہ اگر انسان کی فطرتِ سلیمہ اور امانتِ صحیحہ اس بارہ میں کافی ہوتی تو حکیم علی الاطلاق مثل دیگر فنون و علوم ضرور اس بار کو بھی ہمارے ذمہ رکھ دیتا۔ اس علمِ خاص کے لیے انبیا  علیھم السلام  کے بھیجنے اور پھر بذریعۂ وحی اپنی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter