Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

32 - 60
کردیا ہو، گو ایسا شخص ایک ہی کیوں نہ ہو۔ اور جس کے احساس میں کسی مرض کے باعث فتور موجود ہے اس کا ہرگز اعتبار نہ ہوگا، گو ایسے مریض ہزار دو ہزار یا اس سے بھی زیادہ کیوں نہ ہوں، بلکہ خود وہ مریض بھی بشرطے کہ عقل کو جواب نہ دے بیٹھا ہو اپنے احساس کو غلط اور صحیح المزاج اور صحیح الادراک کے احساس کو درست اور واقع کے مطابق کہے گا۔
اب مقتضیاتِ طبایع میں اختلاف شدید دیکھ کر ہم کو ہرگز پریشان نہ ہونا چاہیے، بلکہ ہم پر لازم ہے کہ اوّل عقلِ خدا داد اور غور و انصاف اور قرائن و دلائلِ اکابر اور تجربہ وغیرہ سے طبیعتِ سلیم اور مریض میں تمیز کریں کہ کون سی طبیعت صحیح اور کون سی بیمار ہے اُس کے بعد حسبِ قاعدۂ مسلمۂ سابقہ بے تکلف طبیعتِ سلیمہ کی مقتضا کی تصدیق اور مریضہ کی تکذیب اور تغلیہ کریں اور کسی سے نہ ڈریں۔
اور کم سے کم یہ بات تو ہم پر فرض ہے کہ جب تلک ہم کو کسی کی نسبت دلائل سے یہ اطمینان نہ ہوجائے کہ اس کی طبیعت جملہ اُن امراض اور نقصانات سے پاک ہے کہ جن کی وجہ سے طبیعت کی مقتضیات میں خلل اور فساد آسکتا ہے اُس وقت تلک ہم اُس شخص کی رغبت و نفرت کو ہرگز قابلِ اعتماد نہ سمجھیں، گو وہ اپنے وقت کا افلاطون اور ارسطو ہی کیوں نہ ہو اور اگر ہم ایسا نہ کریں تو پھر اگر کوئی عاقل ہم کو جاہل کا خطاب دے تو بروئے انصاف ہم کو بُرا ماننا نہ چاہیے۔
مگر اسی کے ساتھ ہم یہ بھی خیال کرتے ہیں کہ حجت پسند طبایع کیا عجب ہے جو صرف اتنی بات فرما کر ہماری تمام جاں فشانی کو خاک میں ملا دینے کو موجود ہوجاویں کہ ہم کو تو اپنی عقل و انصاف سے فلاں منشی یا فلاں مولوی یا فلاں فلاسفر یا فلاں ڈاکٹر یا فلاں مسٹر یا فلاں پنڈت کی طبیعت و فطرت سلیم و صحیح اور قابلِ اعتماد معلوم ہوتی ہے تو ہر چند اہلِ عقل و انصاف کے نزدیک یہ کہنا اس سے بھی بدتر ہے کہ کوئی عقل کا دشمن طبیعت کا ہٹی شرم و انصاف کو بغل میں مار کر احوال کی نظر اور مریضِ صفرا کے ذائقہ اور چمار و خاکروب کی قوتِ شامہ کو قابلِ اعتماد اور لائقِ اعتبار قرار دے کر صحیح النظر اور صحیح المزاج اورلطیف الدماغ کے احساس کی تغلیط پر کمر بستہ ہوجائے۔
تاہم یہ عرض ہے کہ ایسی جرأت کرنا واقف سلیم الطبع سے تو قیامت تک ممکن نہیں اور ناواقف فاسد الطبع کا اس اہم معاملہ میں کسی درجہ میں اعتبار کرنا اُسی کا کام ہے جو خود فاسد الطبیعت اور ناقابلِ اعتبار ہو۔
ظاہر ہے کہ یہ کام تو اُس شخص کا ہے کہ پہلے خود سلیم الفطرت ہو اور اُس کی طبیعت جملہ امراض اور اُن کے علل و اسباب سے محفوظ ہو، بلکہ امراض فطرت کے معالجات سے بھی واقف ہو کیف ما اتفق کسی فنِ خاص کا ماہر یا کوئی رند بازاری اِس منصبِ اعلیٰ کے لائق کب ہوسکتا ہے:
شہپر زاغ وزغن زیبائے صید و قید نیست

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter