Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

29 - 60
تحصیل اور تکمیل اور اس کی تعمیل میں پوری چستی اور مستعدی کی جائے۔
کوئی شخص فرض کرلیجیے کہ تمام فنون کا ماہر بلکہ موجد اور عاقل اور ہفت اقلیم کا بادشاہ ہی کیوں نہ ہو مگر علم و امانتِ مذکورۂ بالا کی استعدادِ کسبی سے اگر بالکل بے خبر اور بے بہرہ ہے تو وہ اپنے مقصودِ اصلی اور کارِ منصبی سے اتنا دور پڑا ہوا ہے کہ جس کا تدارک وہ کسی طرح نہیں کرسکتا اور ارشادِ مذکورۂ عنوان: لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ کا پورا مصداق ہے: وَاللّٰہُ یُـؤیدُ بِنَصْرِہٖ مَنْ یَشَائُ۔ 
ہماری معروضات سے خوب واضح ہوگیا کہ ایمان جو کہ ہر فردِ انسان کے حق میں تمام ضروریات سے ضرور تر اور تمام کمالاتِ انسانیہ کی جڑ ہے اور اس کے بدون انسان بالکل ایسا ہے جیسا کوئی گھوڑا قوی ہیکل، خوب صورت تیز رفتار ہو کر ایسا سرکش ہوجائے کہ کسی طرح سواری نہ دے، بلکہ دیوانے کُتے اور بھیڑیئے کی طرف مردم وری کرنے لگے۔
اس جوہر ِایمان کا حصول دو چیزوں پر موقوف ہے: اوّل احکامِ الٰہی یعنی وحی جس کو حسبِ معروضۂ سابق ایمان کے لیے بمنزلۂ علتِ فاعلہ کہنا چاہیے۔ دوسری صفتِ امانت جس کو ایمان کے حق میں بمنزلۂ علتِ قابلہ سمجھنا چاہیے۔ تاوقتے کہ یہ دونوں کمال نصیب نہ ہوں گے حصولِ ایمان ایسا ہی محال ہوگا جیسے بغیر تخم ریزی یا بدون زمین قابل زراعت کوئی نادان حصولِ زراعت کی توقع کرے۔ جس سے ارشاد: لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ مرقومۂ عنوان کی حقیقت اور حقیت میں کسی قسم کا خلجان نہ رہا اور جو مضمونِ ضروری ہم کو عرض کرنا تھا بحمداللہ اس سے فراغت ہوچکی۔
مگر اس کے بعد بغرضِ توضیح و تنبیہ یہ بتلا دینا بھی مناسب ہے کہ صفتِ امانت کی اصلاح اور اُس میں ترقی کرنے کی صورت کیا ہے اور صفتِ امانت، یعنی کسی کی رغبت و نفرت پر معتبر یا غیر معتبر ہونے کا حکم لگانے کی سبیل کیا ہے۔
مطلب یہ ہے کہ حسبِ ارشاداتِ سابقہ جب علم اور امانت پر ایمان کا دار و مدار ٹھہرا اور ان دونوں کمالوں کی تحصیل ہم پر ضروری ہوئی تو اب علمِ وحی اور احکامِ خداوندی کے حاصل کرنے کا طریقہ تو ہر کسی کو معلوم ہے کہ بذریعۂ تعلیم و تعلم جیسے ہر ایک علم وفن کو ہم حاصل کرسکتے ہیں اسی طرح پر بذریعۂ تعلیم و تعلم علمِ وحی کو بھی اگر کوئی حاصل کرنا چاہے تو بے تکلف اپنی لیاقت کے موافق حاصل کرسکتا ہے۔
لیکن صفتِ امانت جو ایک کیفیتِ قلبی ہے اس کو دل میں پیدا کرنے کی کیا صورت ہے اور اس میں کمال اور ترقی کیوںکر حاصل ہوسکتی ہے۔
علاوہ ازیں جب یہ امر مسلم ہے کہ مضمونِ امانت اور اس کی استعدادِ اصلی ہے ایک فردِ انسانی میں موجود ہے اور ادھر یہ بھی ہر کوئی جانتا ہے کہ ہر ایک طبیعت کے ساتھ اس کی مقتضیاتِ مختلفہ یعنی کسی امر کا شوق و رغبت اور کسی امر سے اجتناب 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter