Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

25 - 60
خم کرلیتے ہیں۔ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئٰاتِ أَعْمَالِنَا۔
اور اصل وجہ اس کی یہ ہے کہ خالق کائنات اور حکیم علی الاطلاق نے اپنی قدرتِ قاہرہ اور حکمتِ باہرہ سے انسان کے اندر قوت ملکیہ اور قوت بہیمیہ دونوں رکھ دی ہیں اور ان دونوں متضاد قوتوں میں برابر باہمی تخالف اور تزاحم رہتا ہے۔ انسان کو اوّل قوت خیر کی طرف کھینچتی ہے تو دوسری قوت طرح طرح کی خرابیوں اور فسادات میں مبتلا ہونے پر اس کو مجبور کرتی ہے اسی وجہ سے کوئی اعلیٰ علیین تک پہنچ جاتا ہے تو کوئی اسفل السافلین میں جا پڑتا ہے۔ اہلِ عقل و انصاف کو اس سے زائد بیان کی حاجت نہیں معلوم ہوتی۔
سو جب انسان پابند ہو اور ہوس کا یہ حال ہے کہ رغبت و نفرتِ طبعی کے مقابلہ میں علم و قدرت جیسے کمالات کو خاک میں ملا دیتا ہے اور جس علم و قدرت کی اعانت و مدد سے اُس رغبتِ مذمومہ اور نفرتِ قبیحہ سے اپنا بچاؤ کر سکتا تھا اسی علم و قدرت کو اُس رغبت و نفرت کی تحصیل میں صرف کرنے سے اصلاً باک نہیں کرتا تو اس لیے احکم الحاکمین، ارحم الراحمین نے جہاں اپنے خزانۂ خاص سے اور کمالات انسان کو عطا فرمائے تھے ان کمالات کی اعانت اور تکمیل اور تقویت کے لیے محض اپنے فضل سے انسان کی اصلی خلقت اور فطرت اور طبیعت میں ایک ملکہ اور ایک خاص صفت ایسی بھی رکھ دی جو انسان کو اپنے مالک کی محبت و اطاعت اور عدل و ہدایت اور راست بازی و حق پسندی اور جملہ اُمورِ خیر کی طرف رغبت دلائے اور ۔ُبری خصلتوں اور ۔ُبرے کاموں سے اس کو نفرت دلانے میں سعی کرے۔
سو اسی ملکہ اور اسی قوت کا نام حقیقت میں امانت ہے اور یہی فطرت اسلامی ہے جو کُلُّ مَوْلُوْدٍ یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ، فَـأَبَوْاہُ یُہَوِّدَانِہٖ أَوْ یُنَصِّرَانِہٖ أَوْ یُمَجِّسَانِہٖ الحدیث اور متعدد آیات و احادیث میں مذکور ہے۔
سو اب یہ دونوں کمال یعنی علم اور امانت ہر انسان کے لیے خاص اور تمام افرادِ انسانی کے لیے ایسی طرح عام ہیں کہ جس سے کوئی فردِ انسان خالی نہیں ہوسکتا۔
صانع، رحیم و حکیم نے حسبِ بیانِ سابق ہر چیز کو جیسا اس کے مناسب حالات و صفاتِ مختلفہ عطا فرمائیں اسی طرح پر انسان اشرف المخلوقات کو جہاں اور کمالاتِ لائقہ اور فائقہ دیے گئے تھے وہیں لیاقتِ علم وامانت خصوصیت کے ساتھ ذاتِ انسانی کو لازم کردیے گئے تاکہ اپنا فرضِ منصبی یعنی کارِ خلافت بخوبی انجام دے سکے اور حسبِ متابعتِ ہدایات خداوندی اور مطابقتِ احکامِ ایزدی تمام مفاسد اور نقصانات و مظالم کا دفعیہ کرکے جملہ عالم کی اصلاح اور درستی میں کوشش کرسکے۔
لیکن یہ بات بھی سب جانتے ہیں کہ زراعت میں گو اصل الاصول تو یہی ہے کہ دانہ کو زمین کے اندر رکھ دیا جائے، مگر اسی کے ساتھ یہ بات بھی ضرور ہے کہ جن چیزوں کو نشو و نما میں دخل ہے، جیسے پانی، ہَوا وغیرہ وہ چیزیں دانہ کو پہنچائی جائیں 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter