Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

24 - 60
ہوسکتی ہے۔
الحاصل خلیفۂ مذکور کے لیے علم اور علم کا بھی کامل ہونا ضروری ہے بدون اس کمال کے کہ جس کو اصل الکمالات کہنا چاہیے کارِ خلافت پورا تو کیا ادھورا بھی نہیں ہوسکتا۔ مگر ظاہر ہے کہ صرف کمال علمی سے خدمت خلافت کیوںکر انجام پذیر ہوسکتی ہے، علم کے ساتھ ایسی قدرت و قوت کی بھی ضرورت ہے جس کے ذریعہ سے اُمورِ ضروریہ متعلقۂ خلافت کی خود بھی تعمیل کرسکے اور دوسروں سے بھی تعمیل کراسکے، بدون ان دونوں کمالوں کے کارِ خلافت انجام دینا ممکن نہیں۔
دیکھئے اگر علم بھی نہ ہو تو پھر کرنا تو در کنار کرنے کا ارادہ بھی نہیں کرسکتا اور اگر صرف علم ہو اور قدرت نہ ہو تو ہر چند عمل کا ارادہ تو کرسکتا ہے مگر عمل کیوںکر کرسکتا ہے۔
خلاصہ یہ نکلا کہ قوتِ علمیہ اور قوتِ عملیہ کے بدون کارِ خلافت کی انجام دہی ممکن نہیں۔ اس لیے بہ مقتضائے رحمت و حکمت اور حسبِ ارشاد {اَعْطٰی کُلَّ شَیْئٍ خَلْقَہٗ ثُمَّ ہَدٰیO}1 (1 طہ: ۵۰) اور نیز بہ باعثِ اشرفیت و افضلیتِ انسان ضرور ہوا کہ انسان ضعیف البیان کو کمالِ علمی میں سب سے فائق و برتر بنا کر اس قدر قدرت عطا فرمائی جائے کہ کارِ خلافت کو بہ سہولت انجام دے سکے اور سلسلۂ ہدایت کو عالم میں پھیلا سکے اور انتظامِ عالم کو پورا کرسکے جو کہ اس کی آفرینش سے مقصود ہے۔
اب ان ہر دو کمال کے بعد بہ ظاہر کارِ خلافت کی انجام دہی میں کوئی حالتِ منتظرہ معلوم نہیں ہوتی، کیوںکہ علم سمجھنے کے لیے اور قدرتِ عمل کے لیے کافی ہیں اور واقع میں بھی یہی بات ہے۔
مگر غور سے کام لیجیے تو علم و قدرت کے بیچ میں ایک چیز کہ جس کو اقتضائے نفس و فطرت یا رغبت و نفرتِ طبعی سے تعبیر کیجیے ایسی حائل و حاجب ہے کہ باوجود علمِ یقینی قدرت کو بسا اوقات علم کے موافق کام کرنے سے روک دیتی ہے، بلکہ یہی اقتضائے نفسانی علمِ یقینی کے بالکل خلاف قدرت سے کام لے لیتا ہے۔
چور، راہ زن، باغی، قاتل وغیرہ جملہ بدمعاش کو دیکھ لیجیے کہ بسا اوقات اُن کو اس بات کا علم اور ظنِ غالب ہوتا ہے کہ اس کام کا انجام جیل خانہ، عبورِ دریائے شور، جلا وطنی، پھانسی اور طرح طرح کی مصیبت اور رو سیاہی و ذلت ہے، مگر وہی مقتضائے نفسانی و طبعی ان کے علم کو بالکل معطل و بیکار بنا کر اُن کی قوت و قدرت سے بڑے بڑے سنگین کام لے لیتا ہے اور علم و قدرت طبیعت کے سامنے مغلوب و مجبور ہو کر اُس کے ساتھ ہو لیتی ہیں۔
ہم کو احکامِ خداوندی پر ایمان و یقین ضرور ہے حساب، کتاب، ثواب، عقاب سب چیزوں کو دل سے مانے ہوئے ہیں، مگر طبیعت کی وہی بے ہودہ رغبت و نفرت اکثر اوقات ہم کو احکم الحاکمین کے اوامر کی تعمیل سے مانع اور اُس کے نواہی پر مستعد اور دلیر بنا دیتی ہے اور ہم ہیں کہ اپنے علم و قدرت سب کو بالائے طاق رکھ کر اقتضائے طبیعت کے سامنے سرِ تسلیم 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter