Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

16 - 60
ساتھ کمر بستہ ہوجاویں۔
اگر یہ دریافت کیا جاوے گا کہ حکمِ خداوندی کے مقابلہ میں اوّل کس نے خود رائی کرکے خطابِ رحیم اڑایا تو اس کا جواب شیطان سے بھی زیادہ مشہور ہے۔ ہر کوئی اس کا جواب جانتا ہے، خواہ اس خود درائی کے وجود کو بھی مانتا ہو یا نہ مانتا ہو۔ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاتِ أَعْمَالِنَا ۔
اگر ہم خدا کے قائل ہیں اور وہ حاکم بلکہ احکم الحاکمین اور ہم محکومِ محض ہیں، اگر ہمارا وجود وعدم اور جملہ منافع اور مضار اُس کے قبضہ میں ہیں، اگر اُس کا کوئی خاص سفیر اور رسول ہم کو اس کے قوانین و احکام بغرضِ تعمیل پہنچا چکا ہے، بلکہ کرکے دکھلا گیا ہے، اگر ہم کو اُس کے ساتھ کسی تعلق کے قائم رکھنے کی حاجت ہے، اگر ہم سے کسی وقت ہمارے خیالات اور معاملات کی باز پرس فرمانے کا اُس کو استحقاق حاصل ہے، تو پھر بروئے انصاف ہم کو کیا کرنا چاہیے اور ہمارے موجودہ اقوال و افعال کہاں تک ان اُمور کے موافق یا مخالف ہیں۔
اور اس ۔ُپر اختلاف وقت میں ہم کو من جملہ فرق ہائے مذکورہ بالا کس فریق کا اتباع اور کس جماعت میں داخل ہونا چاہیے یا سب سے یکسو ہو کر اپنا آئین و دین مقرر کرنا چاہیے۔
جس کے دل میں کچھ خیر اور دماغ میں کچھ عقل اور عقل میں کچھ انصاف ہوگا وہ تو واللہ یہی کہے گا کہ بندہ کو خدا اور اُس کے رسول ﷺ کے سامنے کَالمَیَّتِ فِيْ یَدِ الْغَسَّالِ1 (1 جیسے غسل دینے والے کے ہاتھ میں مردہ۔)  ہونا ضروری ہے۔
ہاں جن کو اپنی عقل و کمالات پر ناز اور اپنے نفس کی تابع داری ضروری ہے وہ بے شک اپنے آپکو مثل جمادات سمجھ لینا ہرگز گوارا نہ کریں گے۔
لیکن وہ تعلقِ قوی جو خالق و معبود اور اُس کی مخلوق و عبد میں محقق ہے اور وہ ربطِ مستحکم جو علتِ تامہ اور اُس کے معلول تام میں ثابت ہے اُس پر جس کی نظر ہوگی اُس کو تو اپنے کسی کمال کا خیال اس موقع میں ہرگز ہرگز ۔ّسد راہ نہیں ہوسکتا۔ مگرہم اس نزاع کو فضول سمجھ کر یہ عرض کرتے ہیں کہ اچھا صاحب یہ نہ سہی مگر اس کو حاکمِ مطلق اور اپنے آپ کو اُس کا محکوم ِمحض سمجھنے میں تو کوئی دشواری نہیں اور جو کوئی حاکم ہوگا وہ تو ظاہری اور عارضی ہوگا اور اُس کی حکومت بھی محدود ہوگی، حق تعالیٰ تو احکم الحاکمین اُس کی حکومتِ اصلی اور حقیقی اور غیر محدود۔
تو اب کسی کو اس کی گنجایش ہے کہ اُس کے احکام کا خلاف کرسکے یا اپنی رائے سے دوسرا قانون اُس کے قانون کے خلاف مقرر کرکے یا اُس کے قانونِ مقررہ کو اُس کے خلافِ منشا اپنی طرف سے متغیر و محرَّف کرکے اُس کی ہی مملکت میں پھیلا کر اُس کی رعایا کو باغی بنانے لگے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter