Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

15 - 60
{فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًاO}1 (1 النساء:۶۵) 
1 (1 یعنی خدا کی قسم ہے کہ وہ لوگ ہرگز مؤمن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے جھگڑے میں آپ کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں اور آپ کے فیصلہ سے دل میں ذرا بھی تنگی نہ لاویں اور پوری طرح تسلیم نہ کرلیں۔) 
دوسری جگہ دھمکایا جاتا ہے:
{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللّٰہَط اِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌO}1 (1 الحجرات: ۱) 
1 (1 یعنی اے ایمان والو خدا اور رسول سے پیش قدمی نہ کرو اور خدا سے ڈرتے رہو۔ وہ تمہارے سب اقوال کو سنتا ہے اور تمہاری سب باتوں کو جانتا ہے۔) 
ان آیاتِ واضحہ کو تدبر و انصاف سے ملاحظہ فرما لیجیے کہ صاف یہ حکم ہے کہ اللہ کے سوا کسی کو منصبِ حکم نہیں، اُس کے سوا حقیقت میں کو ئی حاکم نہیں اور خود فخر الانبیا ﷺ کو بھی یہ اختیار نہیں کہ اپنی طرف سے حکم دے سکیں اور اللہ کے ذمہ اپنی طرف سے کوئی بات لگاویں، اوروں کی تو حقیقت کیا ہے۔
افضل و اعلم اُمت یعنی حضراتِ صحابہ کرام ؓ کو ارشاد ہے کہ تم میں رسول اللہ موجود ہیں، اُن سے اپنی رائے کی متابعت کی کوئی توقع نہ رکھیے، بالفرض ایسا ہو تو تم ہلاک ہوجاؤ۔
تمام مسلمانوں کو کہا جاتا ہے کہ جب تک ارشادات و احکامِ رسول کو خوش دلی اور اطمینان سے تسلیم نہ کروگے ایمان نصیب نہ ہوگا۔ اور تم کو یہ ہرگز نہ کرنا چاہیے کہ اللہ اور رسول کے حکم معلوم ہونے سے پہلے ہی اپنی رائے سے حکم لگانے بیٹھ جاؤ۔
اس کے سوا آیات و احادیث و اقوالِ اکابر اس بارہ میں اس کثرت سے ہیں کہ ہم کو تو سب کا جمع کرنا بھی محال نظر آتا ہے اور انہ اُس کے جمع کرنے کی حاجت۔
جب یہ امر محقق و مسلم ہے کہ احکامِ الٰہی ہر امر میں واجب التعمیل ہیں تو اوّل کلامِ الٰہی سے اسی بات کو طے کرلینا چاہیے کہ دوسروں کو بالخصوص ہم جیسوں کو اُن احکام میں رائے زنی اور خود رائی کی کہاں تک اجازت ہے۔
اور احکامِ مذکورہ میں کسی حد تک کسی کو اگر رائے زنی کا منصب بھی ہو تو اُس کے لیے کسی نصاب، کسی سند، کسی لیاقت کی ضرورت ہے یا صرف اپنی خوشی پر موقوف ہے، جس کا جی چاہے اُس مجلسِ شوریٰ کا رکن بن جائے اور خدا اور رسول کو مشورہ دینے کو تیار ہوجائے۔
حتیٰ کہ وہ لوگ جو اپنی معمولی جزئیات میں دوسروں کی رائے کے محتاج ہیں وہ بھی احکامِ خداوندی کی ترمیم و اصلاح کرنے کو، بلکہ احکامِ قطعیہ منصوصہ کو نظر بر مصالح و اسباب اس زمانہ میں واجب الترک کہنے کو نہایت استقلال اور اطمینان کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter