Deobandi Books

افادات محمود - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

14 - 60
طرف اشارہ کردیا ہے کہ جو وحی جنابِ رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی وہ ہر پہلو سے قابل اطمینان اور واجب الاتباع ہے کسی طرح سے اُس میں تردد اور انکار کی گنجایش نہیں۔ اس سے قبل کسی قدر تفصیل سے اس کو عرض کردیا گیا ہے جس طریقہ سے حضرت موسیٰ، حضرت عیسیٰ  ؑ کی نبوت کسی کو مسلم ہے، اُسی طریقہ سے آپ کی رسالت کی تصدیق کرنی پڑے گی۔ پھر کوئی یہودی یا نصرانی یا کسی ملت کا تابع یا کسی رسول کا اُمتی اُس کا انکار کیوںکر کرسکتا ہے اور اُس کا انکار بروئے انصاف کیوںکر مسموع اور مقبول ہوسکتا ہے۔
اور سوائے اہلِ حق اور اہلِ سنت کے جتنے فرقے مدعیانِ اسلام ہیں ان سب نے یہ کیا کہ خیالات و اغراضِ مذکورۂ بالا کی وجہ سے تاویل و تحریف، انکار و تغلیط طرح طرح کے حیلوں سے کام لیا اور احکامِ وحی کو بزورِ عقل جس سانچے میں چاہا ڈھال لیا، جس کی وجہ سے وہ قصرِ دین کہ جس کی تکمیلِ تام آپ کے مبارک ہاتھوں سے ہوچکی تھی اور جس کی حفاظت ہم پر فرض تھی، آج اُس کی چار دیواری اور اُس کے دروازے کا پتا لگانا ہر ایک کا کام نہیں۔
اور وہ شاہراہِ شریعت جس کی بابتِ ملت بیضا اور جس کی توصیف میں لیلہا ونھارھا سواء ارشاد ہوچکا تھا اس میں سے چاروں طرف قدم قدم پر اتنی سڑکیں نکالی گئیں کہ اُس شریعت بیضا کی برابر تمام عالم میں کوئی بھول بھلیاں نظر نہ آئے گی:
گوئیا باور نمیدارند روز داورے
کہ این ہمہ قلب و دغل در کار داور می کنند
جب دوستوں کی طرف سے یہ حسنِ سلوک ہے تو پھر دوسروں کی شکایت کیا۔
لیکن اہلِ فہم پر روشن ہوچکا ہے کہ اس تمام اختلال و خرابی کی جڑ اور ان تمام مقاصد کا تخم وہی خود رائی ہے جس نے اَدیانِ سابقہ کو اپنے دست برد سے تہ و بالا کرکے صفحۂ ہستی سے اُن کا نام و نشان مٹا چھوڑا۔
یہی وجہ ہے کہ اِس خانہ برانداز خود رائی کو کلامِ الٰہی اور احادیث اور اقوالِ علما و اولیا میں نہایت شد و مد سے روکا گیا ہے۔
کلامِ الٰہی میں ارشاد ہے: {انِ الْحُکْمُ اِلَّا للّٰہ}1 (1 خدا تعالیٰ کے سوا کسی کا حکم معتبر نہیں۔) دوسرے موقع پر اللہ اکبر خاص رسول اکرم ﷺ کی نسبت فرمایا ہے: {وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِO لَاخَذْنَا مِنْہَ بِالْیَمِیْنِO ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنُO فَمَا مِنْکُمْ مِنْ اَحَدٍ عَنْہُ حٰجِزِیْنَO}1 (1 (الحقاقۃ: ۴۴-۴۷)اگر محمد ﷺ ہماری طرف سے کچھ باتیں گھڑ کر بیان کرتے تو ہم اُن کا دایاں ہاتھ پکڑ کر گردن اُڑا دیتے اور تم میں سے کوئی ان کو بچا نہ سکتا۔) 
اور موقع پر حضراتِ صحابہ کو خطاب ہے: {وَاعْلَمُوْا أَنَّ فِیْکُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِط لَوْ یُطِیْعُکُمْ فِيْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ}1 (1 (الحجرات: ۷)اے مسلمانو خوب سمجھ لو کہ تم لوگوں میں رسول اللہ ﷺ موجود ہیں اگر وہ اکثر باتوں میں تمہاری اطاعت کرتے رہتے تو خود تم مشکل میں پڑ جاؤ۔)  اور لیجیے جملہ اہلِ ایمان کی نسبت حکم ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 وحی اور اُس کی عظمت 2 1
3 لَا إِیْمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَۃَ لَہٗ 19 1
Flag Counter