Deobandi Books

فضائل توبہ

ہم نوٹ :

9 - 34
ان کو ناراض نہ کرتے۔ سبحان اللہ!یہ محبت کا معاملہ ہے، جیسے کوئی کریم باپ بیٹوں کو ڈنڈا تو نہیں مارتا لیکن اولاد پر اس کے انتہائی احسانات ہیں تو شریف بیٹا یہی کہتا ہے کہ ابّا کو ناراض نہ کرو کہ ہم پر ان کے احسانات بہت ہیں۔
توبہ کی تیسری شرط یہ ہے کہ اَنْ یَّعْزِمَ عَزْمًا جَازِمًا اَنْ لَّا یَعُوْدَ اِلَیْھَا اَبَدًا پختہ عزم کرلے کہ یا اللہ! اب یہ گناہ کبھی نہیں کروں گا۔ دل میں ٹھان لے کہ چاہے جان جاتی رہے،لیکن اب کبھی اس گناہ کے پاس نہ پھٹکوں گا۔ توبہ کرتے وقت پھر گناہ نہ کرنے کا ارادہ پکا ہو۔ اس کے بعد پھر اگر کبھی ٹوٹ جائے تو شکستِ عزم خلافِ عزم نہیں ہے۔ شکستِ عزم اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ عزم ہی نہیں کیا تھا۔ شکستِ ارادہ خلافِ ارادہ نہیں ہے۔ اس وقت ارادہ ہونا چاہیے، بعد میں اگر ٹوٹ جائے تو وہ ارادے کے خلاف نہیں، وہ توبہ قبول ہوگئی،چاہے لاکھ دفعہ ٹوٹ جائے۔
یہ مضمون میں نے ڈھاکہ میں بیان کیا تھا۔ بیان کے بعد ایک صاحب سے کہا کہ سر کے لیے تیل کی ایک شیشی لے آنا لیکن  بھولنا مت! تو انہوں نے کہا کہ بھولنے کا ارادہ نہیں ہے۔ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ یہ شخص تقریر سمجھ گیا۔ یعنی گناہ نہ کرنے کا جو آج ارادہ کیا ہے کہ اب ہم کبھی نہیں کریں گے، اس ارادے کو توڑنے کا اس وقت ارادہ نہ ہو، بس توبہ کی قبولیت کے لیے اتنا کافی ہے، چاہے شیطان وسوسہ ڈالے کہ تم تو بار بار توبہ توڑتے رہتے ہو۔ تو اس وسوسۂ شکستِ توبہ سے کوئی حرج نہیں، چاہے اپنے ضعفِ بشریت اور زندگی کے بارہا تجربوں سے آپ کو بھی یقین ہو کہ ہم اس عزمِ توبہ پر قائم نہ رہ سکیں گے، لیکن بوقتِ توبہ اس ارادے کو توڑنے کا بس ارادہ نہ ہو تو یہ احساسِ ضعف ہوگا، ارادۂ شکست نہیں ہوگا۔ بندےکو اپنی کمزوری کا احساس ہوتا ہے کہ ہزاروں بار میری نالائقی سے میرے عزائم ٹوٹ چکے ہیں۔ اس وقت اللہ تعالیٰ سے یہی کہہ دے کہ اے اللہ! میں نے جو یہ توبہ کا ارادہ کیا ہے اپنی طاقت کے بھروسہ پر نہیں بلکہ آپ کے بھروسہ پر میں یہ ارادہ کررہا ہوں، ورنہ   ؎
یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں
وہ کہتا ہے کہ اے اللہ! یہ دست وبازو ،یہ میرے ارادے بارہا میرے آزمائے ہوئے ہیں۔ ہم
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 فضائل توبہ 6 1
Flag Counter