Deobandi Books

فضائل توبہ

ہم نوٹ :

10 - 34
تو کمزور ہیں اور آپ نے ہم کو ضعیف فرمایا ہے:
وَخُلِقَ الۡاِنۡسَانُ ضَعِیۡفًا 8؎
 کہ انسان ضعیف ہے، پس جب انسان کا کُل ضعیف ہے تو اس کا جز بھی ضعیف ہوگا، اور ارادہ تو اس کا جز ہے۔ لہٰذا ضعیف چیز کا ٹوٹ جانا عجب نہیں۔ اس لیے حدیث میں آتاہے کہ اگر کوئی شخص بار بار توبہ کرتا ہے، دل سے ارادہ کرتا ہے کہ آیندہ ہرگز یہ گناہ نہ کروں گا، لیکن پھر ٹوٹ جاتا ہے تو وہ اصرار کرنے والوں میں نہیں ہے،یعنی ضدی نہیں ہے۔ وہ بندہ ضدی       نہیں کہلائے گا۔
مَا اَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ وَاِنْ عَادَ فِی الْیَوْمِ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً9؎
چناں چہ علامہ آلوسی سید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ وَلَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا کی تفسیر میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک اصرارِ شرعی ہے اور ایک اصرارِ لغوی ہے۔اصرارِ لغوی یہ ہے کہ مثلاً ایک گناہ دس دفعہ ہوگیا تو یہ شخص لغتاً مُصِر ہے،لیکن اصرارِ شرعی کی تعریف یہ ہے:
اَلْاِقَامَۃُ عَلَی الْقَبِیْحِ بِدُوْنِ الْاِسْتِغْفَارِ وَالتَّوْبَۃِ10؎
کسی بُرائی پر قائم رہنا بغیر استغفار اور توبہ کے،اور اگر قائم نہیں رہتا توبہ واستغفار کرلیتا ہے تو اگر ہزار دفعہ بھی ہوجائے تو یہ شخص معصیت پر اصرار کرنے والوں میں شمار نہیں ہوگا۔ ارے ہم گناہ کرتے کرتے تھک سکتے ہیں، اللہ تعالیٰ معاف کرتے کرتے نہیں تھک سکتے۔
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے پرانے خلیفہ حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃاللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ کراچی کے ایک کروڑ یعنی سو لاکھ انسانوں کا پیشاب پاخانہ سمندر میں جاتا ہے، ایک موج آتی ہے اور سب پیشاب پاخانہ کو پاک کردیتی ہے۔ سمندر ایک مخلوق ہے،  اور اس کی ایک موج میں یہ طاقت اللہ نے دی ہے کہ لاکھوں انسانوں کے پیشاب پاخانہ کو پاک کردیتی ہے اور وہاں کوئی امام نہاکر نماز پڑھادے تو اس کی نماز صحیح ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت      
_____________________________________________
8؎  النساۤء:28مشکوٰۃ المصابیح:204، باب الاستغفار والتوبۃ ، المکتبۃ القدیمیۃ
10؎   روح المعانی :61/4، دار احیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 فضائل توبہ 6 1
Flag Counter