Deobandi Books

فضائل توبہ

ہم نوٹ :

29 - 34
مشرف ہوتا ہے۔ ایسے دل کو اگر پوری دنیا کی سلطنت وبادشاہت بھی مل جائے اور وہ پوری کائنات پر سلطنت وحکمرانی کرے لیکن کائنات اس کے سامنے بے قدر، محکوم اور مغلوب ہوتی ہے۔کیوں کہ سورج کا ہم نشین ستاروں سے کب مرعوب ہوسکتا ہے۔جس کو اللہ تعالیٰ کی ہم نشینی ومجالست یعنی اللہ تعالیٰ کی یاد کی توفیق اور ان کی محبت کی لذت وحلاوت نصیب ہوگئی، ساری کائنات کی لذتیں اس کے سامنے ہیچ وبے قیمت ہوجاتی ہیں       ؎
چوں  سلطانِ عزت علم  برکشد
جہاں  سر بحبیبِ  عدم   در کشد
وہ سلطانِ حقیقی جس دل پر اپنی معیتِ خاصہ کا انکشاف فرمادیتا ہے، ساری کائنات مع اپنی لذتوں کے جیب عدم میں اپنا سر ڈال دیتی ہے، اس لیے وہ دل پوری کائنات اور معاشرہ کی رفتار اور گمراہی پر غالب رہتا ہے، کیوں کہ اس پر حق تعالیٰ کی محبت چھاگئی اس لیے یہ پوری کائنات اور زمانے پر چھاگیا    ؎
میرا  کمالِ عشق بس اتنا ہے اے  جگرؔ
وہ  مجھ  پہ چھاگئے میں زمانے پہ چھاگیا
اس لیے آدمی عین امارت وبادشاہت کی حالت میں بھی اللہ کا ولی ہوسکتا ہے۔
لوگ سمجھتے ہیں کہ اللہ والے دنیا چھڑاتے ہیں حالاں کہ اللہ والے دنیا نہیں چھڑاتے وہ تو ہمیں دونوں جہاں کی بادشاہت دینا چاہتے ہیں۔ وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ جو ذات دونوں جہاں کی مالک ہے، اس کو راضی کرلو، تاکہ دنیا کی زندگی میں بھی وہ عیش مل جائے جس پر بادشاہ رشک کریں اور جنت کی دائمی سلطنت بھی مل جائے۔
جوشخص دونوں جہاں کے مالک کو راضی کرلیتا ہے تو وہ مالکِ دوجہاں بھی اس کی زندگی کو عیش اور سکون والی زندگی بنادیتا ہے اور کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کا کوئی کفو نہیں ہے وَلَمۡ  یَکُنۡ  لَّہٗ   کُفُوًا  اَحَدٌ 35؎ کوئی ان کی ہمسری اور برابری کرنے والا نہیں ہے،اس لیے ان کے نامِ پاک کی لذت کا بھی کوئی کفو اور کوئی بدل نہیں ہے حتیٰ کہ جنت کی 
_____________________________________________
35؎  الاخلاص:4
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 فضائل توبہ 6 1
Flag Counter