Deobandi Books

فضائل توبہ

ہم نوٹ :

27 - 34
خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تمہارے اس شہر مکہ میں اللہ تعالیٰ ایک نبی مبعوث فرمائیں گے اور ان کا نامِ مبارک محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوگا۔وَاَنْتَ تَکُوْنُ وَزِیْرَہٗ فِیْ حَیَاتِہٖ وَخَلِیْفَتَہٗ بَعْدَ وَفَاتِہٖ اور ان پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں تم ان کے وزیر بنوگے اور ان کی وفات کے بعد تم ان کے خلیفہ بنوگے۔
لکھا ہے کہ اس خواب اور تعبیر کوحضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے چھپایا۔لَمْ یُخْبِرْ اَحَدًا مِّنَ النَّاسِ کسی شخص سےنہیں بتایا،یہاں تک کہ یہ اڑتیس سال کے ہوگئے اور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم چالیس سال کے ہوگئے اور آپ کو نبوت عطا ہوگئی اور آپ نے اپنی نبوت کا اعلان فرمایا۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حاضرِ خدمت ہوئے اور پوچھا مَاالدَّلِیْلُ عَلٰی مَا تَدَّعِیْ؟ آپ جو دعوائے نبوت فرمارہے ہیں، کیا آپ کے پاس اس کی کوئی دلیل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رُؤْیَاکَ الَّتِیْ رَأَیْتَھَا بِالشَّامِ میرے دعوائے نبوت کی دلیل تیرا وہ خواب ہے جو تو نے شام میں دیکھا تھا۔ اور تو نے کسی کو نہیں بتایا تھا۔اللہ تعالیٰ نے بذریعۂ جبرئیل علیہ السلام اس کی خبر دے دی۔
روایت میں ہے فَعَانَقَہٗ وَقَبَّلَ بَیْنَ عَیْنَیْہِ34؎ مارے خوشی کےحضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے معانقہ کرلیا کہ ہائے! میرا دوست اس اونچے مقام پر ہے۔ اور آپ کی دونوں آنکھوں کے درمیان پیشانی کو بوسہ دیا۔ اور یہ خوشی کا معانقہ تھا۔
بس یہ بات  بیان کرنے سے رہ گئی تھی اور اسی پر ختم کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں اور ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔
وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ
بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
_____________________________________________
34؎   الخصائص الکبرٰی:29/1
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 فضائل توبہ 6 1
Flag Counter