Deobandi Books

فضائل توبہ

ہم نوٹ :

24 - 34
فرماتے ہیں کہ میں ایک زمانے میں ساری مخلوق کے لیے دُعا کیا کرتا تھا۔
محدثین نے لکھا ہے کہ نصیحت کہتے ہیں جمیع خلائق کی خیر خواہی کو اللہ تعالیٰ کی نسبت سے۔ بس یہ نسبت قائم ہوجائے کہ یہ میرے اللہ کے بندے ہیں اور اس نسبت کی وجہ سے ان کی خیر خواہی کرنا اوران سے محبت کرنا، اسی کا نام نصیحت ہے۔ جب یہ نسبت قائم ہوجاتی ہے تو قلب میں ہر مؤمن کا اکرام رہتا ہے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ نسبت مع اللہ کا سب سے بڑا ظہور اللہ کے بندوں کے ساتھ برتاؤ سے ہوتا ہے۔ اسی سے پتا چلتا ہے کہ یہ شخص صاحبِ  نسبت ہے یا نہیں۔ جو  صاحبِ نسبت ہوجاتا ہے اس کے قلب میں ہر مؤمن کا اکرام پیدا ہوجاتا ہے اور اپنے کو سب سے حقیر سمجھتا  ہے اور اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق کی خیر چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی مخلوق کا خیرخواہ بنادے۔
اور فلاح کے کیا معنیٰ ہیں؟ لغتِ عرب میں ایسا جامع کوئی لفظ نہیں ہے اور فلاح کے وعدے قرآن پاک میں جگہ جگہ آئے ہیں، جن میں ایک ذکر  اللہ بھی ہے:
وَ اذۡکُرُوا اللہَ  کَثِیۡرًا  لَّعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ29؎
صاحبِ جلالین نے تُفۡلِحُوۡنَ كےمعنیٰ لکھے ہیں اَیْ تَفُوْزُوْنَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ30؎                 یعنی تم دنیا وآخرت میں کامیاب ہوجاؤ گے۔ کہتے ہیں کہ فلاح کے معنیٰ ہیں جَمِیْعُ خَیْرِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ۔
دنیا ودین کی ساری بھلائیاں اس کو مل جاتی ہیں جس کو اللہ نے فلاح عطا کردی اور یہ موقوف ہے ذکر اللہ پر، اور ذکر اللہ کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کسی نافرمانی میں مبتلا نہ ہو، سب سے بڑا ذکر یہ ہے۔
دیکھیے ایک شخص مرغ کا سوپ پیتا ہے، وٹامن کھاتا ہے، طاقت کے خمیرے کھاتا ہے، لیکن زہر سے باز نہیں رہتا تو بتائیے! مرغ کا سوپ اور وٹامن اور طاقت کے خمیرے اسے کچھ نفع دیں گے؟
_____________________________________________
29؎   الجمعۃ:10
30؎   جلالین:28
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 فضائل توبہ 6 1
Flag Counter