Deobandi Books

فضائل توبہ

ہم نوٹ :

21 - 34
کا نازل فرمایا کہ ہم سے اس طرح مانگو۔ اب اس کا ترجمہ مع تفسیر کرتا ہوں۔
وَ اعۡفُ عَنَّا کا ترجمہ علامہ آلوسی نے کیا ہے اُمْحُ اٰثَارَ ذُنُوْبِنَا یعنی ہمارے گناہوں کے آثار ونشانات اور گواہوں کو مٹادیجیے اور وَ اغۡفِرۡ لَنَا کے معنیٰ ہیں بِسَتْرِ الْقَبِیْحِ وَاِظْھَارِ الْجَمِیْلِ ہماری بُرائیوں پر ستّاری کا پردہ ڈال دیجیےاور ہماری نیکیوں کو  خلق پر ظاہر فرمادیجیے۔25؎ اوروَارْحَمْنَاکے کیا معنیٰ ہیں۔ جب معافی ہوگئی اور مغفرت ہوگئی، اب سکھارہے ہیں کہ جب ہم نے تم کو معاف کردیا اور تمہاری خطائیں بخش دیں تو اب ہم سے رحمت کی درخواست کرو، جس طرح جب بیٹے نے معافی مانگ کر ابّا کو خوش کرلیا تو ابّا سے اپنا جیب خرچ جاری کرالیتا ہے، تو اللہ تعالیٰ سکھارہے ہیں کہ تم بھی اپنے ربّا سے اپنا جیب خرچ جاری کرالو اور کہو وَ ارۡحَمۡنَا اے ہمارے ربّا! ہم پر رحمت نازل فرمائیے۔ اب سوال یہ ہے کہ رحمت کیا چیز ہے؟ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے رحمت کی چار تفسیریں کی ہیں، لہٰذا جب عفو ومغفرت کے بعد رحمت مانگے تو اس میں چار نیت کرلے۔
۱) توفیق طاعت: 
کیوں کہ گناہوں سے توفیق طاعت چھن جاتی ہے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ  جو لوگ بدنگاہی کرتے ہیں پھر اس کے بعد وہ تلاوت کریں، ان کو تلاوت میں مزہ  نہیں آئے گا،جب تک توبہ نہ کریں۔ گناہوں سے حلاوتِ عبادت بھی چھن جاتی ہے۔ لہٰذا  وَارْحَمْنَا جب کہو تو نیت کرلو کہ اے ہمارے رب! توفیق طاعت کوجاری کردیجیے۔ توفیق طاعت کے بعد رحمت کی دوسری تفسیر حکیم الامت نے فرمائی:
۲)فراخیٔ  معیشت: 
گناہوں سے رزق میں تنگی آجاتی ہے اور برکت نہیں رہتی، اور برکت کی تعریف امام راغب اصفہانی نے ’’مفردات القرآن‘‘ میں کی ہے فیضان خیراتِ الٰہیہ یعنی اللہ تعالیٰ کی خیرات کی بارش، اگر یہ رک گئی تو ایک لاکھ کماتے رہو، کچھ برکت نہیں ہوگی۔ اور رحمت کی تیسری تفسیر ہے:
_____________________________________________
25؎  روح المعانی:71/3،دار احیاء التراث، بیروت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 فضائل توبہ 6 1
Flag Counter