Deobandi Books

فضائل توبہ

ہم نوٹ :

19 - 34
صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری بگڑی کے چاروں گواہوں کو ختم کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک کیمیکل عطا فرمادیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے ذریعے بندوں کو ایک ایسا پاؤڈر دے دیا کہ اگر وہ گناہوں پر چھڑک دیا جائے تو گناہوں کا پتا ہی نہیں چلتا کہ کہاں گئے۔ سب گواہ ختم، ساری رِیل صاف۔ وہ کیا ہے؟
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے’’التشرف فی احادیث التصوف‘‘ میں یہ حدیث نقل فرمائی ہے:
اِذَا تَابَ الْعَبْدُ اَنْسَی اللہُ الْحَفَظَۃَ ذُنُوْبَہٗ وَاَنْسٰی ذَالِکَ جَوَا رِحَہٗ وَمَعَالِمَہٗ مِنَ الْاَرْضِ حَتّٰی یَلْقَی اللہَ وَلَیْسَ عَلَیْہِ شَاھِدٌ مِّنَ اللہِ بِذَنْبٍ24؎
یعنی بندہ جب توبہ کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ ملائکہ(کِرَامًا کَاتِبِیْنَ) کو بھی بھلادیتا ہے، اور جن اعضاسے گناہ ہوا تھا ،ان اعضا سے بھی بھلادیتا ہے اورجہاں جہاں زمین پر گناہ ہوئے تھے، زمین کے نشانات بھی مٹادیتا ہے، یہاں تک کہ وہ شخص قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے گناہ پر کوئی گواہی دینے والا نہ ہوگا۔
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کو نقل کرکے فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لیے ملائکہ کو بھی استعمال نہیں کیا بلکہ اپنی طرف نسبت فرمائی کہ اَنْسَی اللہُ یعنی اللہ بھلادے گا۔ اس کا راز کیا ہے؟ تاکہ فرشتے قیامت کے دن طعنہ نہ دے سکیں کہ تم تھے تونا لائق، مگر ہم نے تمہاری خطاؤں کو مٹادیا تھا۔ فرشتوں کے احسان سے اپنے بندوں کو بچالیا اور اپنے غلاموں کی آبرو  رکھ لی۔ دنیا میں کوئی ایسا بادشاہ نہیں گزرا  جو کسی پھانسی کے مجرم کو معاف کردے اور کہہ دے کہ اس کی جتنی فائلیں ہیں وہ بھی ختم کردو۔ دنیا کے بادشاہ ایسا نہیں کرتے، وہ اگر معاف بھی کرتے ہیں تو ان کے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی عدالتوں میں اس کے جرم کا ریکارڈ محفوظ رکھا جاتا ہے۔لیکن اللہ تعالیٰ جس کو معافی دیتے            ہیں اس کے تمام گواہ اور دستاویزات اور اس کے جرائم کا تمام ریکارڈ ختم کردیتے ہیں۔ دیکھو       اللہ تعالیٰ کیسے کریم ہیں، ان کے کرم کے مقابلے میں دنیا کے سلاطین کہاں سے کرم لائیں گے۔ 
_____________________________________________
24؎    کنز العمال:209/4(10179)، باب فضل التوبۃ والترغیب فیھا،مؤسسۃ الرسالۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 فضائل توبہ 6 1
Flag Counter