Deobandi Books

فضائل توبہ

ہم نوٹ :

17 - 34
یعنی ہم اپنی ذات کی طرف سیر کے بے شمار دروازے کھول دیں گے۔ سَبِیْل کی جمع سُبُل ہے اور اللہ تعالیٰ کا جمع محدود نہیں ہوتا، مخلوق کا جمع تو تین عدد سے شروع ہوتا ہے، لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا جمع ہے جس کی کوئی حد نہیں۔جس کے معنیٰ یہ ہوئے کہ ہم ان کے لیے ہدایت کے بے شمار دروازے کھولتے ہیں یعنی ہم اپنی ذات تک ان کو رسائی دیتے ہیں۔
(۲) اور دوسری تفسیر ہے:
وَ سُبُلَ الْوُصُوْلِ اِلٰی جَنَابِنَا19؎
اور اپنی بارگاہ تک ان کو واصل کرلیتے ہیں،یعنی واصل باللہ بنادیتے ہیں۔ ایک تو ہے اللہ تک سیر کرنا، اللہ کی طرف چلنا۔ اور ایک ہے حق تعالیٰ کی ذات وصفات میں غوروفکر نصیب ہوکر دربار کے اندر داخل ہوجانا۔ یہ دو چیزیں ہوئیں۔ ایک ہے دربار تک پہنچنا، اور ایک ہے دربار کے اندر داخل ہوکر مشاہدہ کرنا۔ یہ ہے وصول الی اللہ کہ ان کو اپنے وصل تام یعنی قرب تام کی تجلیات سے مشرف فرماتے ہیں۔ اپنے قربِ خاص کی لذت چکھاتے ہیں۔یہ ہے لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا کی تفسیر، کیا عمدہ تفسیر فرمائی ہے۔ علامہ آلوسی صاحبِ نسبت بزرگ تھے۔ ایسے ہی علامہ شامی،یہ لوگ صوفیا تھے، اللہ اللہ کرنے والے تھے، باقاعدہ بیعت تھے۔ اوراِنَّ اللہَ  لَمَعَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ کی تفسیر فرماتے ہیں کہ جب اتنا مجاہدہ کروگے پھر ہم تم کو اپنا مخلص قرار دے دیں گے کہ تم ہمارے مخلص ہو، اب ملاوٹ نہیں رہی، اب خالص ہوگئے۔ لہٰذا اب ہم بھی تمہارے ساتھ ہیں۔ ورنہ دیکھیے! حلوہ کھاکر کوئی آپ سے کہہ دے کہ میں آپ کا مخلص دوست ہوں، آپ تسلیم نہیں کرتے، کہتے ہیں کہ ہم تم کو بلوہ سے آزمائیں گے،یعنی کچھ مشقت میں ڈالیں گے۔ جو آپ کے لیے تکلیف اٹھاتا ہے آپ بھی اس کو اپنا مخلص دوست قرار دیتے ہیں۔
(اس مقام پر حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم خواتین کے خیمہ سے وعظ فرماکر واپس تشریف لائے تو حضرت ادباً خاموش ہوگئے۔ وعظ کے لیے جاتے وقت حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب مدظلہ ٗ ہمارے حضرت سے فرماگئے تھے کہ یہاں مردوں
_____________________________________________
19؎  روح المعانی:21/14، دار احیاء التراث، بیروت ۔ التفسیر المظہری:216/7،العنکبوت(69)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 فضائل توبہ 6 1
Flag Counter