Deobandi Books

فضائل توبہ

ہم نوٹ :

13 - 34
اِنَّ  الۡمُلُوۡکَ اِذَا دَخَلُوۡا قَرۡیَۃً اَفۡسَدُوۡہَا وَ جَعَلُوۡۤا اَعِزَّۃَ  اَہۡلِہَاۤ  اَذِلَّۃًۚ14؎
جب دنیوی بادشاہ اپنے مفتوحہ علاقے میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو برباد کردیتے ہیں اور اس کے معزز لوگوں کو گرفتار کرلیتے ہیں۔ مشایخ نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ تو تمام بادشاہوں کے بادشاہ ہیں، وہ جب کسی قلب میں داخل ہوتے ہیں یعنی جس کے قلب کو اپنی نسبتِ خاص اور تعلق خاص عطا کرتے ہیں تو اس میں تکبر وعجب وغیرہ کے جتنے چوہدری اور سردار اور خان صاحب بیٹھے ہوتے ہیں، سب کو گرفتار کرلیتے ہیں۔ جَعَلُوۡۤا اَعِزَّۃَ  اَہۡلِہَاۤ  اَذِلَّۃً لہٰذا اس میں اَذِلَّۃٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ کی شان پیدا ہوجاتی ہے، تواضع وفنائیت پیدا ہوجاتی ہے اور تکبر وعجب ختم ہوجاتا ہے۔ میں نے اپنے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھا کہ ان کی چال سے  بھی فنائیت ظاہر ہوتی تھی۔
اور دوسری علامت کیا ہے؟اَعِزَّۃٍ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ  (وہ مؤمنین )   کافروں کے لیے سخت ہوں گے۔
اور تیسری علامت ہے یُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ اللہ کے راستے میں مجاہدہ کی مشقت برداشت کرتے ہیں۔ اور مجاہدہ کیا چیز ہے؟ مفسرین نے وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا کی آیت کے ذیل میں مجاہدہ کی یہ تفسیر کی ہے:
 (۱) اَلَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِی ابْتِغَاءِ مَرْضَاتِنَا وَنُصْرَۃِ دِیْنِنَا
یعنی جو ہماری رضا کی تلاش میں اور ہمارے دین کی نصرت میں ہر مشقت کو برداشت کرتے ہیں۔
(۲) وَالَّذِیْنَ اخْتَارُوا الْمَشَقَّۃَ فِی امْتِثَالِ اَوَامِرِنَا
جو میرے احکام کو بجالانے میں ہر تکلیف اُٹھالیتے ہیں۔ وہ بزبانِ حال یہ کہتے ہیں کہ جو کچھ بھی ہو آپ کا حکم ماننا ہے  ؎
آرزوئیں  خون ہوں   یا    حسرتیں    پامال   ہوں
اب  تو  اس   دل  کو  ترے  قابل  بنانا  ہے  مجھے
وہ اللہ تعالیٰ کا ہر حکم بجالانے کے لیے ہر مشقت اُٹھالیتے ہیں اور اللہ ان کو اپنی محبت کے نام پر
_____________________________________________
14؎   النمل:34
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 فضائل توبہ 6 1
Flag Counter