Deobandi Books

فضائل توبہ

ہم نوٹ :

12 - 34
کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗ
جو تم میں سے اپنے دین سے مرتد ہوگا تو مرتدین اور باغین کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ ایک قوم پیدا کریں گے کہ اللہ تعالیٰ ان سے محبت کرے گا اور  وہ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے۔ تو               اہل محبت کو مرتدین کے مقابلے میں بیان کیا گیا کہ میں ایسی قوم پیدا کروں گا۔ معلوم ہوا کہ اہل محبت باوفا ہوتے ہیں،اس لیے وہ مردود نہیں ہوسکتے۔
خواجہ صاحب فرماتے ہیں     ؎
میں ہوں اور حشر تک اس در کی جبیں سائی ہے
سر   زاہد   نہیں     یہ  سر   سرِ   سودائی    ہے
یہ عاشقوں کا سر ہے، یہ ملّا ئے خشک اور زاہدوں کا سر نہیں ہے کہ ان کے در کو چھوڑ دے۔ عاشق کبھی مرتد نہیں ہوتا۔ لہٰذا اس آیت سے علماء نے لکھا ہے کہ اہل محبت کا خاتمہ بھی اچھا ہوتا ہے، کیوں کہ اگر اہل محبت مرتد ہوجاتے اور خاتمہ خراب ہوتا تو اللہ تعالیٰ مرتدوں کے مقابلےمیں عاشقوں کا ذکر نہ فرماتے۔ اس لیے حکیم الامت فرماتے ہیں کہ سالکین کو چاہیے کہ اہل محبت کی صحبت میں زیادہ رہا کریں۔
لیکن اہل محبت کی علامت کیا ہے؟یہ کیسے معلوم ہو کہ اس کے دل میں اللہ کی محبت ہے یا نہیں؟ کیوں کہ ہرشخص دعویٰ کرسکتا تھا کہ میں بھی اللہ کے عاشقوں میں ہوں، تو                اللہ تعالیٰ نے اسی آیت کے بعد اپنے عاشقوں کی تین علامات بیان فرمادیں:
اَذِلَّۃٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ۫ یُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ13؎
پہلی علامت ہےکہ جس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت ہوتی ہے اَذِلَّۃٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اس میں تواضع کی شان پیدا ہوجاتی ہے، ساری اکڑفوں ختم ہوجاتی ہے،تکبر نہیں رہتا، اپنے ہر مسلمان بھائی سے تواضع سے ملتا ہے۔ اس کی دلیل کیا ہے؟
_____________________________________________
13؎  المآىٕدۃ:54
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 فضائل توبہ 6 1
Flag Counter