Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

9 - 38
چادر چڑھادیں اور بینڈ باجے بج جائیں اور فوج کی سلامی ہو، لیکن ؎
و اندروں قہرِ خدائے عزّ و جل
قبر کے اندر جو اللہ کا عذاب ہورہا ہے اس کی تلافی قبر کے اوپر کے سنگِ مرمر نہیں کرسکتے اور اوپر کی روشنیاں اور بجلیاں اور دنیا والوں کے سلوٹ اور سلامی کچھ مفید نہیں ہے۔ اس لیے اگر اللہ تعالیٰ کو راضی نہیں کیا، چاہے ایئرکنڈیشن میں بیٹھے ہوں، بیوی بچے بھی ہوں اور خوب خزانہ ہے، ہر وقت ریالوں کی گنتی ہورہی ہے اور بینک میں بھی کافی پیسہ جمع ہے، لیکن یہ ظاہر کا آرام ہے۔ یہ جسم ایک قبر ہے،جسم کے اوپر کا ٹھاٹ باٹ دل کے ٹھاٹ باٹ کے لیے ضروری نہیں،ایئرکنڈیشن ہماری کھالوں کو تو ٹھنڈا کرسکتے ہیں، مگر دل کی آگ کو نہیں بجھا سکتے۔ اگر اللہ تعالیٰ ناراض ہیں تو جسم لاکھ آرام میں ہو، لیکن دل عذاب میں مبتلا رہے گا اور چین نہیں پاسکتا۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں  ؎
دل گلستاں تھا  تو  ہر   شے سے  ٹپکتی تھی  بہار
دل    بیاباں   ہو   گیا     عالم   بیاباں   ہو  گیا
اگر دل میں بہار ہے تو باہر بھی بہار ہے اور اگر دل ویران ہے سارا عالم ویران ہے۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں   ؎
آں یکے  در  کُنجِ   مسجد  مست  و  شاد
ایک شخص مسجد کی ٹوٹی ہوئی چٹائی پر مست ہے۔ محبت سے، اخلاص سے اللہ کا نام لے رہا ہے۔ اللہ کہنے میں اس کو اتنا مزہ آتا ہے کہ گویا ساری کائنات کی لذت کا کیپسول اس کے دل میں داخل ہوگیا۔ مولانا رومی فرماتے ہیں  ؎
نامِ   او   چو  بر    زبانم   می    رود
ہر   بُن   مو  از  عسل   جوئے   شود
فرماتے ہیں جب میں اللہ کا نام لیتا ہوں، جب میری زبان سے اللہ نکلتا ہے تو میرے بال بال شہد کا دریا ہوجاتے ہیں، اور اس کی دلیل دیوانِ شمس تبریز میں دیتے ہیں۔ دیوانِ شمس تبریز کے نام سے جو دیوان لکھا ہے، وہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ ہی کا کلام ہے، لیکن اپنے شیخ کی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter