Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

8 - 38
یعنی میری بیوی جو ذرا سی ناراض ہوگئی تو مجھے ساری کائنات کی نبض ڈوبتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ لو بھائی! اپنی ہی نبض ڈوبتی ہوئی نہیں معلوم ہوئی، بلکہ کہتا ہے کہ ساری دنیا اندھیری نظر آرہی ہے۔ تو معلوم ہوا کہ محبت کے حقوق میں سے یہ ہے کہ محبوب کی ناراضگی سے ایسا حال ہوجاوے، اور یہ محبت تو مجازی اور چند دن کی ہے اور عارضی و فانی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا حق ہم پر کتنا ہے، اس کو تو ہم بیان بھی نہیں کرسکتے۔ ہماری رگِ جان سے بھی وہ قریب تر ہیں۔ ہمارا وجود اللہ تعالیٰ کے فضل سے موجود ہوا۔ ہماری دنیا و آخرت کے سارے مسائل اللہ تعالیٰ سے متعلق ہیں۔ اگر ساری دنیا ہماری تعریف کرے تو اس تعریف سے ہمارا کچھ بھلا نہ ہوگا جب تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن یہ نہ فرمادیں کہ میں تم سے راضی ہوگیا۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا شعر یاد آیا۔ فرماتے ہیں کہ دنیا میں اگر بہت سے لوگ تمہاری تعریف کریں تو تم اپنی قیمت نہ لگالینا،کیوں کہ غلاموں کے قیمت لگانے سے غلام کی قیمت نہیں بڑھتی، غلاموں کی قیمت مالک کی رضا سے بڑھتی ہے، لہٰذا سید سلیمان ندوی فرماتے ہیں   ؎
ہم  ایسے  رہے  یا  کہ  ویسے   رہے
وہاں  دیکھنا  ہے  کہ   کیسے   رہے
یہاں ہماری خوب تعریفیں ہورہی ہیں،لیکن وہاں ہماری قیمت کیا ہوگی یہ قیامت کے دن معلوم ہوگا۔ اور ان کا دوسرا شعر بھی سنائے دیتا ہوں، کیوں کہ عارضی حیات سے بعض وقت آدمی کو دھوکا لگ جاتا ہے۔ فرماتے ہیں  ؎
حیاتِ  دو  روزہ  کا  کیا  عیش  و  غم
مسافر   رہے   جیسے   تیسے    رہے
کیوں کہ جسے دنیا کا عیش حاصل ہو، ضروری نہیں ہے کہ اس کے قلب میں بھی عیش ہو۔     مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں   ؎
از بروں چوں گورِ کافر پُر حلل
و اندروں قہرِ خدائے  عزّ و جل
اگر کسی کافر بادشاہ کی قبر پر سنگِ مرمر لگادیا جائے اور دنیا بھر کے سلاطین آکر وہاں پھولوں کی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter