Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

6 - 38
استغفار کے ثمرات
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی،  اَمَّا بَعْدُ
فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
مَنْ لَّزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللہُ لَہٗ مِنْ کُلِّ ضَیْقٍ مَّخْرَجًا
 وَمِنْ کُلِّ ہَمٍّ فَرَجًا وَرَزَقَہٗ مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبُ1؎
مشکوٰۃ شریف سے ایک حدیثِ پاک آپ حضرات کو سنائی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں بزبانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطاکاراور گناہ گار بندوں کے لیے ایک عظیم نعمت اور عظیم تدبیر عطا فرمائی ہے کہ اگر تم سے کچھ خطائیں ہوتی رہتی ہیں اور یقیناً کُلُّ بَنِیْ اٰدَمَ خَطَّاءٌ، تم سب کے سب کثیر الخطاء ہو جیسے کہ اس کی شرح ملاعلی قاری نے فرمائی ہے کہ خَطَّاءٌ کے معنیٰ ہیں کثیر الخطاء، لیکن کثرتِ خطا کا علاج کیا ہے؟ کثرتِ خطا کا علاج کثرتِ استغفار و توبہ ہے، جیسا مرض ویسی دوا۔ لہٰذا فرمایا:
کُلُّ بَنِیْ اٰدَمَ خَطَّاءٌ وَخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ2؎
بہترین خطا کار وہ ہیں جو کثیر التوبہ ہیں۔لیکن توبہ کی شرائط کیا ہیں؟اور توبہ کب قبول ہوتی ہے؟ اس کی تین شرطیں محدثین نے بیان کی ہیں۔
شیخ محی الدین ابو زکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ نے شرحِ مسلم میں فرمایا کہ توبہ کی قبولیت کی تین شرطیں ہیں:
_____________________________________________
1؎   سنن ابن ماجۃ:406 (3819) ، باب الاستغفار والتوبۃ ،  المکتبۃ الرحمانیۃ ۔ مشکوٰۃالمصابیح:204جامع الترمذی :76/2،باب الاستغفار والتوبۃ، ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter