Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

7 - 38
 ۱) یہ کہ اَنْ یَّقْلَعَ عَنِ الْمَعْصِیَۃِ،اس گناہ سے الگ ہوجائے۔ بعض لوگ بے پردہ عورتوں کو دیکھتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ مولانا! ذرا دیکھیےکیا بے پردگی ہے! لَاحَوْلَ بھی پڑھ رہے ہیں اور دیکھتے بھی جارہے ہیں، تو ایسا لَاحَوْلَ خود ان پر لَاحَوْلَ پڑھتا ہے۔ فَاِنَّ ہٰذَا الْاِسْتِغْفَارَ یَحْتَاجُ اِلَی الْاِسْتِغْفَارِ، ایسا استغفار دوسرے استغفار کا محتاج ہے، اس لیے توبہ جب قبول ہوتی ہے کہ اس گناہ سے انسان علیحدہ ہوجائے۔
۲) اور دوسری شرط یہ ہے کہ اَنْ یَّنْدَمَ عَلَیْہَا، اس گناہ پر ندامتِ قلب بھی ہو، شرمندگی ہو۔ ندامت کی حقیقت تَأَ لُّمُ الْقَلْبِ ہے کہ قلب میں الم پیدا ہوجائے، جیسا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں آپ حضرات جانتے ہیں کہ جب انہیں پتا چل گیا کہ اللہ تعالیٰ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے ناراض ہیں تو قرآن پاک اعلان کرتا ہےضَاقَتْ عَلَیْہِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ساری کائنات ان پر تنگ ہوگئی اوروَضَاقَتْ عَلَیْہِمْ اَنْفُسُہُمْ،اور وہ اپنی جانوں سے بیزار ہوگئے۔3؎ اور یہ محبت کے حقوق میں سے ہے، جس سے زیادہ محبت ہوتی ہے اس کی ناراضگی سے ایسا ہی اثر ہونا چاہیے۔ پس اگر گناہ ہوجائے تو اللہ کی ناراضگی اور غضب کے ساتھ کوئی چیز اچھی نہ لگے، بال بچے بھی اچھے نہ لگیں، کھانا پینا بھی اچھا نہ لگے، مکان بھی اچھا نہ لگے، ساری دنیا اس کی نگاہوں میں تنگ پڑجائے اور اپنی جان سے بیزار ہوجائے، جب تک کہ دو رکعت صلوٰۃالتوبہ پڑھ کر اشکبار آنکھوں سے استغفار و توبہ کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی نہ کرے۔ حالتِ نافرمانی میں اور حالتِ اصرار علی الذنب میں دنیا کی نعمتوں کو برتنا شرافتِ عبدیت کے خلاف ہے۔ بدایوں کا ایک شاعر تھا، جس کو اپنی بیوی سے بہت محبت تھی۔ محبت کے حق پر ایک شاعر کا شعر اور ذوق پیش کرتا ہوں۔ وہ ظالم کہتا ہے ؎
ہم نے فانی ؔ ڈوبتے دیکھی ہے نبض کائنات
جب   مزاجِ   یار  کچھ  برہم نظر آیا  مجھے
_____________________________________________
3؎  التوبۃ:118
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter