Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

32 - 38
غَفَرْتُ لَکَ وَ لَا اُبَالِیْ ، یَا ابْنَ اٰدَمَ  لَوْ اَتَیْتَنِیْ بِقُرَابِ الْاَرْضِ خَطَایَا ثُمَّ  لَقِیْتَنِیْ لَا تُشْرِکُ بِیْ شَیْئًا لَاَتَیْتُکَ بِقُرَابِہَا مَغْفِرَۃً24؎
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے انسان! بے شک تو جب تک مجھ سے دعا کرتا رہے گا اور مجھ سے اُمید لگائے رہے گا میں تجھ کو بخشوں گا تیرے گناہ جو بھی ہوں،اور میں کچھ پروا نہیں کرتا ہوں، اے انسان! اگر تیرے گناہ آسمان کے بادلوں تک پہنچ جائیں پھر بھی تو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں تجھے بخش دوں گا اور میں کچھ پروا نہیں کرتا ہوں۔ اے انسان! اگر تُو اتنے گناہ لے کر میرے پاس آئے جس سے ساری زمین بھر جائے پھر مجھ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناتا ہو تو میں اتنی ہی بڑی مغفرت سے تجھ کو نوازوں گا جس سے زمین بھرجائے۔  
یہ حدیث مؤمن بندوں کے لیے اعلان عام ہے جو شہنشاہِ حقیقی کی طرف سے نشر کیا گیا ہے، انسانوں سے لغزشیں اور خطائیں ہوجاتی ہیں، احکام کی ادائیگی میں خامی رہ جاتی ہے، مواظبت اور پابندی میں فرق آجاتا ہے، چھوٹے بڑے گناہ بندہ اپنی نادانی سے کر بیٹھتا ہے، اللہ پاک نے اپنے بندوں کی مغفرت کے لیے یہ نسخہ تجویز فرمایا ہے کہ عجز و انکساری کے ساتھ بارگاہِ خداوندی میں مضبوط اُمید رکھتے ہوئے مغفرت کا سوال کرو، دل میں شرمندہ و پشیمان ہو کہ ہائے مجھ ذلیل و حقیر سے مولائے کائنات خالق موجودات تبارک و تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی ہوگئی اور آیندہ کے لیے گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرے، اس پر اللہ جل شانہٗ مغفرت فرمادیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ لَا اُبَالِیْ یعنی بخشنے میں مجھ پر کوئی بوجھ نہیں، مجھے کسی قسم کی کوئی پروا نہیں ہے، نہ بڑے گناہ بخشنے میں کوئی مشکل ہے نہ چھوٹا گناہ معاف کرنے میں کوئی مانع ہے۔
اِنَّ الْکَبَائِرَ فِی الْغُفْرَانِ کَاللَّمَمِ گناہوں کی کثرت کی دو مثالیں ارشاد فرماتے ہوئے مؤمنین کو مزید تسلی دی اور فرمایا کہ اگر تیرے گناہ اس قدر ہوں کہ ان کو جسم بنایا جائے اور وہ زمین سے آسمان تک پہنچ جائیں اور ساری فضا (آسمان و زمین کے درمیان) کو
_____________________________________________
24؎   جامع الترمذی:194/2،  ابواب جامع الدعوات ، ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter