Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

31 - 38
ہے، وہ ارحم الراحمین ہیں، ان کی رحمت سے کبھی نا اُمید نہ ہوں، برابر توبہ کا اہتمام کرتے رہیں، گناہ ہوجائے پھر فوراً  توبہ کریں۔ مولانا شاہ وصی اللہ صاحب یہ شعر پڑھا کرتے تھے    ؎
ہم نے طے کیں اس طرح سے منزلیں
گر   پڑے    گر   کر   اُٹھے    اُٹھ   کر   چلے
صغائر کی مغفرت تو اعمالِ صالحہ سے بھی ہوسکتی ہے لیکن کبائر کی مغفرت مشروط ہے توبہ کے ساتھ۔ یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ مغفرت کی خوش خبری سُن کر گناہوں پر جرأت کرنا اس خیال سے کہ مرنے سے قبل توبہ کرلیں گے بہت بڑی حماقت، نادانی، بے وقوفی ہے کیوں کہ آیندہ کا حال کسی کو معلوم نہیں کہ کب نزع کا عالم طاری ہوجائے او ر توبہ کا دروازہ بند ہوجائے۔ مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر  ہے   ؎
ظالم ابھی ہے فرصتِ توبہ  نہ دیر کر
وہ بھی گرا نہیں جوگِرا پھر سنبھل گیا
حدیثِ مبارک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اَلْکَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہٗ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْعَاجِزُ مَنِ اَتْبَعَ نَفْسَہٗ ہَوَاہَا وَ تَمَنّٰی عَلَی اللہِ23؎ عقلمندی کی سند دربارِ رسالت سے اس شخص کو عطا ہو رہی ہے جس نے اپنے نفس کا حکم نہیں مانا اور مابعد الموت کے لیے عمل کیا، اور بے وقوف وہ ہے جو اپنے نفس کو اس کی خواہشوں کے پیچھے لگائے رکھے اور اللہ تعالیٰ سے لمبی لمبی اُمیدیں لگائے رکھے۔ جتنے بھی گناہ ہوں سب توبہ کرنے سے معاف ہوسکتے ہیں۔ ترمذی شریف ابواب الدعوات میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
 سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ قَالَ اللہُ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی
 یَا ابْنَ اٰدَمَ اِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِیْ وَ رَجَوْتَنِیْ غَفَرْتُ لَکَ عَلٰی مَا کَانَ فِیْکَ
وَ لَا اُبَالِیْ ، یَا ابْنَ اٰدَمَ لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوْبُکَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِیْ
_____________________________________________
23؎   جامع الترمذی: 72/2، باب ماجاء فی صفۃ اوانی الحوض،  ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter