Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

27 - 38
جس کو اپنا محبوب بنالیں وہ کیسے غم میں رہ سکتا ہے اور اس حدیث شریف کا آخری جملہ ہے وَرَزَقَہٗ مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبُ18؎ اور مستغفرین تائبین کو اللہ تعالیٰ ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جہاں سے ان کا گمان بھی نہیں ہوتا۔
حضرت مّلا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی شرح میں لکھا ہے کہ اس حدیث پاک میں گناہ گاروں کے لیے بڑی تسلی ہے کہ متقین کو نعمتِ تقویٰ پر جو انعامات ملتے ہیں رونے والوں کو، توبہ کرنے والوں کو،مستغفرین نادمین کو بھی استغفار و توبہ پر ان ہی انعامات کا وعدہ فرمایا گیا ہے۔فَنُزِّلُوْا مَنْزِلَۃَ الْمُتَّقِیْنَ۔
مّلا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیثِ پاک اس آیت شریف سے مقتبس ہے:
وَمَنْ یَّتَّقِ اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًاۙوَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ
لَایَحْتَسِبُ وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ  19؎ 
ان آیات کا ترجمہ حضرت حکیم الامت تھانوی نے یہ فرمایا ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کے لیے نجات کی شکل نکال دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے جہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتا (اور کیوں کہ ایک شعبہ تقویٰ کا توکل ہے اور اس کی خاصیت یہ ہے کہ) جو شخص اللہ تعالیٰ پر توکل کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس (کی اصلاحِ مہمّات) کے لیے کافی ہے۔
دوستو! رحمۃللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے قربان جائیے کہ آپ کی رحمت نے یہ گوارا نہ کیا کہ میری اُمت کے خطاکار بندے محروم رہ جائیں۔ پس مستغفرین و تائبین کے لیے بھی ان ہی انعامات کا وعدہ فرمایا جو متقین کو عطا ہوں گے اور یہ کیا کم نعمت ہے کہ متقین کے درجہ کو پہنچ جائیں،چاہے صفِ ثانی میں رہیں۔حافظ عبدالولی صاحب بہرائچی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ حضرت! میرا حال بہت خراب ہے، نہ جانے قیامت کے دن میرا کیا حال ہوگا؟ حضرت نے تحریر فرمایا کہ ان شاء اللہ! بہت اچھا حال ہوگا۔ اگر کاملین
_____________________________________________
18؎   سنن ابن ماجۃ:406 (3819) ،باب الاستغفار والتوبۃ ، المکتبۃ الرحمانیۃ- مشکوٰۃالمصابیح:204
19؎   الطلاق:2،3
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter