Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

26 - 38
روتے رہو۔ معلوم ہوا کہ نجات کا راستہ ہے اپنی خطاؤں پر رونا، لیکن اگر رونا نہ آئے تو کیوں کہ رونا بندے کا اختیاری فعل نہیں اس لیے اس نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے قربان جائیے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کو متوجہ کرنے کے لیے اپنی اُمت کو ہدایت فرمادی کہ فَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْا کہ اگر رونا نہ آئے تو رونے والوں کی شکل ہی بنالو، کیوں کہ رونے والوں کی شکل بنالینا تو ہر شخص کے اختیار میں ہے  ؎
بنا کر  فقیروں  کا   ہم  بھیس  غالبؔ
تماشائے   اہل   کرم     دیکھتے    ہیں
جب دنیا کے کریموں کا یہ حال ہے کہ فقیروں کا بھیس بنانے والوں کو بھی محروم نہیں رکھتے اور یہ کرم ان کا ذاتی نہیں ہے  بلکہ اس کریم حقیقی کے خزانۂ کرم کی ایک ذرّہ بھیک ہے تو پھر اس سرچشمۂ کرم حق تعالیٰ شانہٗ کی رحمت کا کیا عالم ہوگا! اس کا تو ہم اندازہ بھی نہیں کرسکتے۔ پس اگر آنسو نہ نکلیں تو رونے والوں کی شکل بناکر پھر اس کریم کے فضل و کرم کا تماشا دیکھیں۔ اب حدیث شریف کا ترجمہ مکمل کرکے بیان ختم کرتا ہوں:
مَنْ لَّزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللہُ لَہٗ مِنْ کُلِّ ضَیْقٍ مَّخْرَجًا
جو شخص کثرت سے استغفار کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر تنگی سے اس کو نجات دے دیں گے۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ تنگی میں پھنسا ہوا ہوں کیا کروں؟ اس کا علاج استغفار ہے،وَمِنْ کُلِّ ہَمٍّ فَرَجًا ، اور   ہَمّ سے اللہ تعالیٰ اس کو نجات دیتا ہے اور ہَمّ کے معنیٰ کیا ہیں؟ مّلا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اَلْہَمُّ ہُوَ  الْحُزْنُ الَّذِیْ یُذِیْبُ الْاِنْسَانَ، ہَمّ وہ غم ہے جو انسان کو گھلا دے، وَالْحُزْنُ لَیْسَ کَذٰلِکَ،حُزْنُ سے ہَمّ زیادہ شدید ہوتا ہے۔16؎ اللہ تعالیٰ استغفار کی برکت سے اس کو دفع فرمادیتے ہیں کیوں کہ توبہ سے بندہ حق تعالیٰ کا محبوب ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہے  اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ 17؎ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو محبوب رکھتے ہیں اور دنیا میں بھی کوئی شخص اپنے محبوب دوست کو غم میں نہیں دیکھ سکتا تو حق تعالیٰ شانہٗ
_____________________________________________
16؎   مرقاۃ المفاتیح: 5/ 217،   باب الدعوات فی الصفات،  المکتبۃ الامدادیۃ ،ملتان
17؎  البقرۃ:222
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter