Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

22 - 38
اگر اس شعر پر عمل کرتے تو آج اہل ایمان کعبہ سے محروم ہوجاتے، لہٰذا یہ شعر واجب الاصلاح تھا۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب جو شاہ فضل رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی  رحمۃ اللہ علیہ کے سلسلہ کے خلیفہ ہیں، انہوں نے فرمایا کہ اخترمیاں! میں نے اس شعر کی اصلاح کردی، ورنہ غالب کا یہ شعر اللہ کی رحمت سے نااُمید کرکے کعبہ سے محروم کردیتا۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت !سنادیجیے، کیا اصلاح فرمائی؟ فرمایا کہ یہ اصلاح کردی     ؎
میں اسی منہ  سے  کعبہ  جاؤں  گا
شرم  کو  خاک  میں  ملاؤں   گا
ان  کو  رو  رو  کے میں مناؤں گا
اپنی   بگڑی  کو   یوں  بناؤں  گا
اللہ اللہ! دیکھو اللہ والوں کے شعر میں اور دنیاداروں کے شعر میں کتنا فرق ہوتا ہے۔ اگر مچھلی کو دس مرتبہ شکار کرلو، لیکن اس کے کان میں کہو کہ پانی میں جائے گی یا حیا کرے گی؟ تو وہ کہے گی   ؎
گرچہ  درخشکی ہزاراں  رنگہاست
ماہیاں  را   با   یبوست  جنگہاست
اے شکاریو! اگرچہ تم نے خشکی میں ہزاروں رنگینیاں پیدا کردی ہیں، مرنڈا بھی ہے، شامی کباب بھی ہے، بریانی بھی ہے لیکن یہ سب ہمارے لیے موت ہے     ؎
گرچہ  درخشکی ہزاراں رنگہاست
ماہیاں  را با    یبوست  جنگہاست
یہ یبوست ہمارے لیے مفید نہیں، ہمیں پانی میں ڈال دو، وہاں کے طوفان بھی ہمارے لیے مفید ہیں۔ مؤمن کے لیے اللہ کی رضامندی کے ساتھ سب کچھ خیر ہے، برکت ہے جس حالت میں بھی خدا رکھے، اور اگر اللہ ناراض ہے تو لاکھوں اسبابِ عیش میں اس کی رُوح مثل ماہی بے آب کے بے چین رہے گی۔
سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں مَنْ لَّزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جو شخص
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter