Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

20 - 38
اِنَّ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ نُزِّلُوْا بِمَنْزِلَۃِ الْمُتَّقِیْنَ7؎
 استغفار کی جو حدیث میں نے شروع میں پڑھی تھی، اب اس کا ترجمہ سنیے۔سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس نے استغفار کو لازم کرلیا۔ لزوم بمعنیٰ کثرت کے ہیں، یعنی جو شخص کثرت سے استغفار کرتا ہے، اس کی شرائط کے ساتھ، جس کی دو شرطیں تو بیان ہوگئیں:
۱) اس معصیت سے الگ ہوجائے ۔
۲) اس گناہ پر قلب میں ندامت پیدا ہوجائے۔ 
۳) تیسری شرط قبولیتِ توبہ کی محدثین نے یہ لکھی ہے:
اَنْ یَّعْزِمَ عَزْمًا جَازِمًا اَنْ لَّایَعُوْدَ  اِلٰی مِثْلِہَا اَبَدًا8؎
پکا عزم کرلے کہ اے خدا! اب آیندہ کبھی یہ گناہ نہیں کروں گا ۔اگر شیطان کان میں کہے کہ تو پھر یہ گناہ کرے گا، تو اس کا جواب یہ ہے کہ عزم عَلَی التَّقْوٰی قبولیتِ توبہ کے لیے کافی ہے۔ اس عزم کو اللہ کے یہاں قبولیت حاصل ہے، بشرطیکہ اس عزم کو توڑنے کا عزم نہ ہو۔ اگر شکستِ ارادہ کا ارادہ نہیں ہے، تو یہ ارادہ اللہ کے یہاں قبول ہے۔ بس توبہ کے وقت       اللہ تعالیٰ کے بھروسہ پر کہہ لیاجائے کہ اے اللہ!میں نے آپ کے بھروسہ پر پکا ارادہ کرلیا کہ اب کبھی یہ گناہ نہیں کروں گا۔ اور اگر ٹوٹ جائے تو پھر معافی مانگ لیں۔ اللہ کو چھوڑ کر ہم کہاں جاسکتے ہیں؟
حضرت خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں    ؎
نہ  چت   کرسکے  نفس   کے   پہلواں   کو
تو   یوں  ہاتھ   پاؤں  بھی  ڈھیلے  نہ  ڈالے
ارے   اس  سے کُشتی  تو  ہے عمر بھر کی
کبھی    وہ     دبالے   کبھی   تُو     دبالے
_____________________________________________
7؎   مرقاۃالمفاتیح:135/5، باب الاستغفار و التوبۃ، المکتبۃ الامدادیۃ ،ملتانشرح مسلم للنووی:2/ 346، باب بیان النقصان فی الایمان، داراحیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter