Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

19 - 38
جبکہ اس قادرِمطلق، غفّار اور تواب کی طرف سے ہر زمین پر یہ مغفرت ممکن تھی لیکن اپنی عنایات اور رحمتِ خاصّہ کے ظہور و نزول کے لیے اللہ تعالیٰ نے اہل اللہ کی سرزمین کو تجویز فرمایا۔اس سے اللہ والوں کی عظمت اور قیمت کا اندازہ ہوتا ہے۔ علامہ ابنِ حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے میں لکھا ہے کہ صالحین کی بستی کا نام نَصَرَۃْ اور گناہوں والی بستی کا نام کَفَرَۃْ تھا 5؎                     اور وہ شخص صالحین کی اس بستی تک پہنچ بھی نہ سکا کہ راستے میں موت آگئی، فَنَاءَ بِصَدْرِہٖ نَحْوَہَا پس مرتے وقت اپنے سینے کا رُخ اس بستی کی طرف کردیا اور اس ادا پر اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل فرمادیا اور کیسے فضل فرمایا؟عذاب کے فرشتے کہہ رہے تھے کہ اسے ہم لے جائیں گے، کیوں کہ اس بستی تک نہیں پہنچا اور رحمت والے فرشتے کہتے تھے کہ یہ تو اس طرف چل دیا تھا۔ موت تو اس کے اختیار میں نہیں تھی، لہٰذا اسےہم لے جائیں گے۔ اس اختلاف کو دور کرنے کے لیےاللہ تعالیٰ نے دوسرا فرشتہ بھیجا۔ اس نے کہا کہ قِیْسُوْامَابَیْنَہُمَا، دونوں بستیوں کے فاصلوں کی پیمایش کرلو اور ادھر صالحین کی بستی کو حکم دیا کہ تَقَرَّبِیْ، تُو تھوڑی سی قریب ہوجا کہ تجھ پر اہل تقرب رہتے ہیں اور گناہوں والی بستی سے فرمایا تَبَاعَدِیْ، تُو دُور ہوجا کہ تجھ پراہل تباعد رہتے ہیں، جو مجھ سے دُور ہیں اور اس کا نام محدثین نے فَضْلٌ فِیْ صُوْرَۃِ عَدْلٍ رکھا ہے۔6؎یہ فضل بصورتِ عدل ہے،یعنی فرشتوں سے تو پیمایش کرارہے ہیں اور کام خود بنارہے ہیں۔ اس پر مولانا شاہ محمد احمد صاحب دامت برکاتہم کا شعر یاد آیا     ؎
حُسن     کا     انتظام     ہوتا    ہے
عشق  کا   یوں  ہی  نام  ہوتا  ہے
اللہ تعالیٰ کی رحمت کا انتظام تھا،  ورنہ وہ بستی دُورتھی     ؎
عشق  کا   یوں  ہی  نام  ہوتا  ہے
ارے اگر تھوڑا سا ہم ان کا نام لے لیں اور ان کو استغفار کرکے راضی کرلیں تو مستغفرین بھی متقین کے درجہ میں ہوجائیں گے۔
_____________________________________________
5؎  فتح الباری: 517/6، باب قولہ ام حسبت ان اصحٰب الکہف ، دارالمعرفۃ، بیروتمرقاۃ المفاتیح: 128/5،  باب الاستغفار، المکتبۃ الامدادیۃ ،ملتان
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter