Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

16 - 38
کی شرح ہے کلید مثنوی دفتر ششم میں) دنیا والے تو غم کو ہٹائیں گے اور خوشی کے اسباب لائیں گے، آگ کو ہٹائیں گے اور پانی لائیں گے،لیکن اللہ تعالیٰ اجتماعِ ضدین پر قادر ہے، وہ آگ کو پانی بنادیتا ہے اور غم کی ذات کو خوشی بنادیتا ہے اور پاؤں کی بیڑی اور قید کو آزادی بنادیتا ہے۔
چناں چہ سیّدنایوسف علیہ السلام جب قیدخانہ میں ڈالے گئے تو انہوں نے کیا فرمایارَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ4؎ اے میرے ربّ! یہ آپ کی راہ کا قید خانہ ہے، آپ کی وجہ سے قیدخانہ جارہا ہوں اور جہاں آپ ہوں، خالق گلستاں جہاں ہو وہ قیدخانہ قیدخانہ نہیں رہتا، وہ مجھے اَحَبّْ ہے۔ اسی کو میں عرض کیا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ایسے پیارے ہیں، اتنے محبوب ہیں کہ جن کی راہ کے قیدخانے اَحَبّْ هوتے ہیں ان کی راہ کے گلستاں کیسے ہوں گے۔
دوستو! اگر خدا کی راہ میں نظر کی حفاظت کرنے میں، گناہ کے چھوڑنے میں ایک کانٹا بھی چبھ جائے اور دل میں غم پیدا ہوجائے تو واللہ!ساری دنیا کے پھول اگر اس کانٹے کو سلامی پیش کریں تو اللہ تعالیٰ کی راہ کے کانٹوں کی عظمت کا حق ساری دُنیا کے پھول اپنی سلامی سے ادا نہیں کرسکتے۔ خدا کی نافرمانی چھوڑنے میں جو دل کو غم آیا ہے، ساری دنیا کی خوشیاں اگر اسے سلام کریں تو اس غم کی عظمت کا حق ادا نہیں ہوسکتا کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے راستے کا کانٹا ہے، خدا کے راستے کا غم ہے، اس کی قیمت کچھ نہ پوچھو، اس کی قیمت انبیاء اور اولیاء کی جانیں سمجھتی ہیں۔اس لیے وہ ہرحال میں مست و شاد رہتے ہیں کیوں کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو راضی کرلیا اس لیے اللہ تعالیٰ بھی ان کے دل کو ہر وقت خوش رکھتا ہے، پریشانی اور غم ان کے دل تک نہیں پہنچ سکتے، باہر باہر رہتے ہیں۔ خوشی اور غم دونوں کیسے جمع ہوسکتے ہیں اور کانٹوں کے ساتھ دل کیسے مسکرا سکتا ہے؟ اس پر میرا ایک شعر ہے     ؎
صدمہ و غم میں مرے دل کے تبسم  کی  مثال
جیسے غنچہ گِھرے  خاروں  میں  چٹک  لیتا  ہے
اگر کلیوں کو یہ نعمت مل سکتی ہے کہ وہ کانٹوں میں کھل جائیں تو کیا اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اپنے خاص بندوں کے قلوب کو تسلیم و رضا کی برکت سے عین غم کی حالت میں خوش 
_____________________________________________
4؎   یوسف:33
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter