Deobandi Books

استغفار کے ثمرات

ہم نوٹ :

14 - 38
تو میں یہ عرض کررہا ہوں دوستو! کہ اللہ تعالیٰ کے نام میں لذت اور مٹھاس اس قدر ہے کہ زبان اس کی تعبیر سے قاصر ہے۔ تھانہ بھون میں ایک بزرگ تھے سائیں توکل شاہ۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے کہتے تھے کہ حضرت جی! مجھے اللہ کے نام میں اتنا مزہ آوے ہے کہ میرا منہ میٹھا ہوجاوے ہے (یہ تھانہ بھون کی زبان ہے) پھر فرمایا کہ اللہ کی قسم! میرا منہ میٹھا ہوجاوے ہے۔
شیخ محی الدین ابو زکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ نے حلاوتِ ایمانی کی شرح کرتے ہوئے فرمایا کہ حلاوتِ ایمانی اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کو عطا فرماتا ہے جو ان اعمال کو اختیار کرتا ہے جن پر حلاوتِ ایمانی کا وعدہ ہے۔ مثلاً اہل اللہ سے محبت رکھنا، بدنظری سے اپنی حفاظت کرنا وغیرہ یعنی جن اعمال پر حلاوتِ ایمانی کے وعدے وارد ہیں، ان سب کےسبب قلب کو اللہ تعالیٰ حلاوتِ ایمانی عطا فرماتے ہیں، لیکن بعض لوگوں کو حلاوتِ حسیہ بھی عطا کردیتے ہیں،یعنی ان کے منہ میں بھی مٹھاس محسوس ہوجاتی ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہے، جس کو چاہیں عطا فرماویں، لیکن قلب تو   ہر ایک کا اس حلاوت کو پاہی جاتا ہے، قلب کے اندر ایک سکون فوراً ہر ایک کو مل جاتا ہے۔
تو میرے دوستو اور عزیزو! میں یہ عرض کررہا ہوں کہ ظاہر کے عیش کی جتنی فکر ہے، اس سے زیادہ ہمیں اپنے قلب کو باخدا بنانے کی فکر ہونی چاہیے اگر چین سے رہنا ہے،ورنہ ایئرکنڈیشن میں افکار و پریشانی اور مصیبتوں سے دل گرم رہے گا۔ ہزاروں لاکھوں ریالوں میں قلب افکار کی لاتوں اور گھونسوں سے غمزدہ، مشوش اور پریشان رہے گا۔ اس لیے کہ ظاہر کا عیش باطن کے عیش کے لیے ضروری نہیں۔ چناں چہ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں   ؎
آں یکے  در  کُنجِ   مسجد  مست  و  شاد
واں  یکے   درباغ    ترش   و   نامراد
ایک شخص مسجد میں چٹائی پر مست ہے اور ایک باغ میں ہے، چاروں طرف پھول ہیں، لیکن غموں کے کانٹوں سے غمگین و نامراد ہے۔ یہ پھولوں میں رو رہا ہے اور وہ کانٹوں میں ہنس رہا ہے۔ اب کوئی کہے کہ یہ تو اجتماعِ ضدین ہے۔ غم میں اللہ تعالیٰ کیسے خوش کردیتا ہے؟ تو میں کہتا ہوں کہ کیوں صاحب! یہ واٹر پروف گھڑیاں جو سوئٹزرلینڈ بنارہا ہے، چاروں طرف پانی ہے،
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 استغفار کے ثمرات 6 1
Flag Counter