Deobandi Books

تسلیم و رضا

ہم نوٹ :

7 - 38
تسلیم و رضا
 اَلْحَمْدُلِلہِ وَ کَفٰی وَ سَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
 بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ  اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ 
  قَالُوۡۤا اِنَّا لِلہِ وَ  اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ1؎
وقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
اِنَّ لِلہِ مَااَخَذَ وَلَہٗ مَااَعْطٰی وَکُلٌّ عِنْدَہٗ بِاَجَلٍ مُّسَمًّی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْحضرات سامعین! اس وقت میں آپ کے گھر پر جو حاضر ہوا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ حبیب الرحمٰن صاحب کی اہلیہ (والدہ حفیظ الرحمٰن) کا انتقال ہوا اور اس کے دو چار گھنٹہ کے بعد میں بمبئی سے واپس ہوا۔اس وقت مجھے علم ہوا ۔
جس کے یہاں کوئی صدمہ اور غم پہنچ جائے وہاں حاضر ہونا اور کچھ تسلی کے کلمات پیش کرنا اس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت قرار دیا ہے۔ تعزیت کے معنی ہیں تسلی دینا۔ اس لیے تعزیت سنت ہے اور سنت کی برکت سے اللہ تعالیٰ غمزدہ دلوں پر سکون و تسلی کا مرہم عطا فرماتے ہیں لہٰذا اس سنت کا ثواب لینے کے لیے اور اس سنت کو زندہ کرنے کے لیے، اور اس سنت کو ادا کرنے کے لیے مجھے اللہ تعالیٰ نے حاضری کی توفیق عطا فرمائی اور چونکہ یہ حضرات میرے ہم وطن ہیں، پرتاب گڑھ کے رہنے والے ہیں۔ یوں تو ہر مسلمان کے ذمہ ہر مسلمان کا حق ہے لیکن بعضے تعلقات کی وجہ سے اس محبت میں اور اضافہ ہوجاتا ہے، پھر پڑوسی
_____________________________________________
1؎   البقرۃ: 155،156صحیح البخاری:125/1 (1285) باب یعذب المیت ببکاء اہلہ علیہ،المکتبۃالمظہریۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 تسلیم و رضا 7 1
Flag Counter