Deobandi Books

تسلیم و رضا

ہم نوٹ :

35 - 38
اپنے نالائق ہونے میں شک نہیں، لیکن اے خدا! آپ کے لائق اور کریم ہونے میں بھی شک نہیں کیونکہ آپ نے اپنے ننانوے ناموں میں سے اپنا ایک نام کریم بھی بتایا ہے۔ لہٰذا اپنی رحمت سے میری دُعا کو قبول کرلیجئے اور اس نالائق اور نااہل پر اپنے کرم کی بارش کردیجئے۔ مانگ کر تو  دیکھئے پھر دیکھئے کیا ملتا ہے۔ اگر ہم خدا سے خدا کو مانگ لیں تو اللہ والے بھی بن جائیں کیونکہ رمضان میں عرش اُٹھانے والے جتنے بھی فرشتے ہیں سب کو حکم ہوگیا ہے کہ اب تم سُبْحَانَ اللہِ، اَلْحَمْدُلِلہِ مت پڑھو، میری پاکی اور حمد اور عظمتِ شان بیان مت کرو بلکہ میرے بندے جو روزے رکھ رہے ہیں تم ان کی دعاؤں پر آمین کہتے رہو۔ دیکھئے! اللہ تعالیٰ کا کیا پیار اور کیا کرم ہے کہ رمضان میں فرشتوں سے اپنی عظمت و تعریف سب بند کرادیتے ہیں اور ان سے فرماتے ہیں کہ بس میرے روزہ داروں کی دعاؤں پر آمین کہتے رہو۔ سبحان اللہ!
آج کل رحمت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، خوب مانگیئے۔ بس آخر میں پھر یہی عرض کرتا ہوں کہ جب کسی کا انتقال ہوجائے تو اس وقت دو کاموں کا حکم ہے، ایک تو مرنے والے کو ثواب پہنچانا بدنی عبادت سے بھی اور مالی عبادت سے بھی اور دوسرے ان کے جانے سے پسماندگان کو یعنی رہ جانے والوں کو سبق حاصل کرنا کہ آج ان کی اور کل ہماری باری ہے۔ ایک دن آئے گا کہ اسی طرح ہم بھی اس دنیا سے جارہے ہوں گے اور آج کل تو ایمرجنسی ویزے آرہے ہیں،۴۵ سال کے مولانا سعدی مکہ شریف میں رہتے تھے، بڑے رئیس تھے، بڑے بڑے مکانات تھے، اچھے خاصے تھے۔ اچانک ٹیلیفون آتا ہے کہ چائے پی رہے تھے، ہاتھ سے چائے کی پیالی گری اور انتقال ہوگیا، نہ کوئی دل کی بیماری تھی، خوب اچھی صحت تھی۔ اس لیے دوستو! اپنے پیاروں کے انتقال سے ہم سب کو سبق حاصل کرنا چاہئے کہ ایک دن ہم کو بھی زمین کے نیچے جانا ہے، مردہ جب قبر کے اندر جاتا ہے تو  زبانِ حال سے کہتا ہے؎
شکریہ  اے  قبر  تک  پہنچانے  والو!  شکریہ
اب اکیلے ہی چلے جائیں گے اس منزل سے ہم
اور بزبانِ حال دوسرا شعر بھی پڑھتا ہے؎
دبا کے قبر میں سب چل دیئے دُعا نہ سلام
ذرا  سی  دیر  میں  کیا  ہوگیا  زمانے  کو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 تسلیم و رضا 7 1
Flag Counter