Deobandi Books

تسلیم و رضا

ہم نوٹ :

28 - 38
میں غلافِ کعبہ پکڑ کر یہ شعر پڑھا تھا   ؎
کوئی تجھ سے کچھ کوئی کچھ مانگتا ہے
الٰہی  میں تجھ سے  طلب گار تیرا
اے خدا! میں آپ سے آپ ہی کو مانگ رہا ہوں کیونکہ جو اللہ کو پاگیا سب کچھ پاگیا؎
جو  تُو  میرا  تو  سب  میرا  فلک  میرا  زمیں  میری
اگر  اک  تُو  نہیں  میرا  تو  کوئی  شئے  نہیں  میری
حاجی صاحب فرماتے ہیں کہ جس نے دنیا میں اللہ کو نہ پایا وہ خالی ہاتھ آیا، خالی ہاتھ گیا؎
تجھی کو  جو یاں جلوہ  فرما  نہ  دیکھا
برابر  ہے  دنیا  کو  دیکھا  نہ  دیکھا
اے خدا! اگر دنیا میں آپ کو نہ پایا، آپ کی عبادت نہ کی، آپ کا نام نہ لیا تو دنیا میں میرا آنا نہ آنا برابر ہوگیا، کوئی فائدہ نہ ہوا کیونکہ دنیا کی فیلڈ عبادت کے لیے ہے، اللہ تعالیٰ کی محبت کے لیے ہے، یہ کمائی کی جگہ ہے، جس کی کمائی وطن آخرت میں کھائی جائے گی۔ اگر ہم دنیا کے لیے پیدا ہوتے تو ہم کو موت ہی نہ آتی، یہ ہماری کمائی اگر صرف یہاں کے لیے ہوتی تو پردیس سے ہمیں رخصت نہ ہونا پڑتا، کوئی کتنا ہی علاج کرالے لیکن جب وقت آگیا تو ذرا کوئی روک کر دکھائے۔
زندگی کا ویزا ناقابلِ توسیع اور نامعلوم المیعاد ہے۔ آپ یہاں ایک ملک سے دوسرے ملک میں جاتے ہیں تو آپ کو اپنے ویزےکی مدّت معلوم ہوتی ہے کہ صاحب تین مہینے کا ویزا ہے اور مدت ختم ہونے کے بعد کوشش کرنے سے توسیع بھی ہوسکتی ہے لیکن زندگی کا ویزا ایسا ہے کہ کسی کو اس کی میعاد کا علم نہیں، معلوم نہیں کس وقت ختم ہوجائے اور جب ختم ہوگیا تو توسیع ناممکن۔
اگر کوئی بادشاہ ساری سلطنت حضرت عزرئیل علیہ السلام کے قدموں میں ڈال دے کہ چند لمحوں کی توسیع کردیجئے تو موت کا فرشتہ ایک لمحہ کی مہلت نہ دے گا کیونکہ فرشتے خودمختار نہیں ہیں، وہ تو اللہ تعالیٰ کے حکم کی بجاآوری کے لیے مقرر ہیں، جو حکم ہوتا ہے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 تسلیم و رضا 7 1
Flag Counter