Deobandi Books

تسلیم و رضا

ہم نوٹ :

20 - 38
فرمایااے ابراہیم! تمہاری جدائی سے نبی غمگین ہے۔12؎  اور آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے تو معلوم ہوا کہ آنکھوں سے آنسو بہہ جانا بھی سنت ہے اور اظہارِ غم بھی سنت ہے کہ مجھے اپنی والدہ کا صدمہ ہے اور یہ کہہ کر اگر آنسو بہہ جائیں تو یہ سنت کے خلاف نہیں بلکہ رولینا چاہئے کیونکہ بعض لوگوں نے بہت ضبط کیا تو ان کو ہمیشہ کے لیے دل کی بیماری لگ گئی، پھر کوئی خمیرہ کام نہ آیا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ہمارے اوپر رحمت فرمائی کہ رونے کی اجازت عطا فرمادی کیونکہ تھوڑا سا رو لینے سے دل کا غم پانی بن کر بہہ جاتا ہے۔ ایسے وقت میں بعض لوگوں نے سوچا کہ ہم کو نہیں رونا چاہئے یا تو ان کو سنت کا علم نہیں تھا یا کسی حال کا غلبہ ہوگیا۔ ایک دم آنسوؤں کو ضبط کیا، نتیجہ یہ ہوا کہ ہارٹ فیل ہوگیا۔ اس لیے یہ تھوڑا سا رولینا بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو سکھایا خود  رو کرکے۔ اب نبی سے بڑھ کر کون صبر والا ہوسکتا ہے؟معلوم ہوا کہ رونا صبر کے خلاف نہیں ورنہ سنت کیوں ہوتا۔ نبی سے بڑھ کر کس کا ظرف ہوسکتا ہے جنہوں نے طائف کے بازار میں ہزاروں پتھر کھاکر اُف نہیں کی، اُحد کے دامن میں کافروں کے تیروں سے جو خون مبارک بہا آپ اپنے اس خون کو پونچھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس اُمت کا کیا حال ہوگا جو اپنے پیغمبر کو لہولہان کرتی ہے لیکن اسی خونِ مبارک کے صدقہ میں ہم آج عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں ورنہ رام چند اور گنیش سنگھ اور رام پرشاد ہوتے۔ آج حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی خون کا صدقہ ہے جس کی برکت سے ہم مسلمان ہیں، اسلام آپ کے خونِ مبارک کے صدقہ میں پھیلا ہے، صحابہ کی گردنیں کٹی ہیں۔ ستر ستر شہید اُحد کے دامن میں سوئے ہوئے ہیں، ان کی وفاداریوں کی برکت سے آج اللہ نے ہم کو اسلام دیا، کلمہ عطا فرمایا ورنہ ہم لوگ ایمان سے محروم رہتے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کتنا بڑا احسان ہے کہ ہمارے ایمان اور اسلام کی خاطر اپنے پیاروں کا خون بہانا گوارا فرمایا۔
تو میں یہ عرض کررہا تھا کہ موت سے آدمی فنا نہیں ہوتا، دنیا سے آخرت میں منتقل ہوتا ہے، موت دراصل انتقال ہے پردیس سے اپنے وطن کی طرف جہاں وہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ہمارے سلسلہ کے بزرگوں میں دہلی میں ایک بہت بڑے بزرگ گذرے ہیں جن کا نام مظہرجانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ تھا۔ جب ان کا انتقال ہوا تو انہوں نے پہلے ہی اپنی ڈائری میں
_____________________________________________
12؎   ابوداؤد: 90/2، باب فی البکاء علی المیت،ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 تسلیم و رضا 7 1
Flag Counter