Deobandi Books

تسلیم و رضا

ہم نوٹ :

17 - 38
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت اِنَّا لِلہِ ... الخ کی تفسیر کے ذیل میں اس حقیقت کو ایک عجیب مثال سے سمجھایا، فرماتے ہیں کہ مثلاً کسی شخص نے ایک الماری خریدی جس میں دو خانے ہیں، نیچے کے خانے میں اس نے ایک درجن گلاس اور ایک درجن چائے کی پیالیاں لاکر رکھ دیں، سال بھر تک اسی خانے میں وہ گلاس اور چائے کی پیالیاں رکھی رہیں، پھر اس الماری کے مالک نے اپنے نوکر کو حکم دیا کہ سال بھر پہلے جو چائے کی بارہ پیالیاں اور بارہ گلاس میں نے نیچے کے خانے میں رکھے ہیں، تم اس نیچے والے خانہ سے ایک گلاس اور ایک پیالی اُٹھاکر اوپر والے خانہ میں رکھ دو۔ ملازم نے کہا حضور! آپ ایسا حکم کیوں دے رہے ہیں؟ مالک کہتا ہے کہ نالائق! یہ الماری میری، اس کے دونوں خانے میرے، گلاس اور چائے کی پیالیاں میری اور تم بھی میرے نوکر، تم کو اعتراض کا کوئی حق حاصل نہیں، جو میں کہتا ہوں ویسا کرو، لہٰذا اس نے ایک پیالی اور ایک گلاس اُٹھاکر اُوپر والے خانہ میں رکھ دیا۔ پھر نوکر نے کہا کہ حضور! اب بات سمجھ میں آگئی کہ آپ الماری کے مالک ہیں اور اس کے دونوں خانوں کے بھی مالک ہیں اور گلاس اور چائے کی پیالیوں کے بھی مالک  ہیں جس گلاس اور پیالی کو چاہیں آپ نیچے والے خانے سے اُوپر والے خانے میں رکھنے کا حکم دے دیں۔لیکن حضور مجھے ایک اشکال ہے وہ بھی آپ حل فرمادیں اور وہ اشکال یہ ہے کہ یہ بارہ پیالیاں اور بارہ گلاس جو ایک سال سے آپس میں ساتھ تھے ان کی آپس میں محبت ہوچکی تھی، اب ایک گلاس اور ایک پیالی کو ان سے جدا کرکے آپ نے اُوپر کے خانہ میں رکھ دیا تو یہ گیارہ پیالیاں اور گیارہ گلاس رو  رہے ہیں جو ساتھ رہتے تھے اس کا کیا علاج ہے؟ مالک نے کہا گھبراؤ مت! یہ گیارہ پیالیاں اور گیارہ گلاس جو نیچے والے خانہ میں ہیں ان سب کو ہم یکے بعد دیگرے اُوپر والے خانہ میں لے جانے والے ہیں۔
لہٰذا یہ غم عارضی غم ہے، یہ ان کا دائمی غم نہیں ہے۔ اب حکیم الامت فرماتے ہیں کہ یہ دنیا اور آخرت اللہ تعالیٰ کی ایک الماری ہے۔ ایک خانہ آسمان کے نیچے ہے اور ایک خانہ آسمان کے اوپر ہے، آسمان کے نیچے والے خانہ کا نام دنیا ہے اور آسمان کے اوپر والے خانہ کا نام آخرت ہے، ہم لوگ اللہ کے گلاس اور پیالیوں کی طرح ہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 تسلیم و رضا 7 1
Flag Counter