Deobandi Books

تسلیم و رضا

ہم نوٹ :

14 - 38
اگر سونے اور چاندی کی کانوں کو اور سمندروں کو جہاں کروڑوں کروڑوں کے موتی ہوتے ہیں آپ فقیر فرمادیں اور  ؎
گر  تو  چرخ  و  عرش  را  گوئی  حقیر
اگر آسمانوں کو اور عرشِ اعظم کو آپ کہہ دیں کہ تم حقیر مخلوق ہو ؎
ایں  بہ  نسبت  باکمال  تو  رواست
ملک  و  اقبال  و  غناہا  مر تو  راست
تو یہ آپ کی عظمت کے لیے زیبا ہے اور عزت و اقبال و بلندی آپ ہی کی شان کے لائق ہے کیونکہ آپ خالق ہیں، آپ ان کو حقیر کہہ سکتے ہیں کیونکہ آپ ہی نے ان کو  روشنی دی۔ 
اس لیے شاعر نے کیا خوب کہا ہے  ؎
دن   میں  اسی  کی  روشنی   شب   میں  اسی    کی    چاندنی
سچ تو یہ  ہے کہ  رُوئے یار شمس بھی  ہے  قمر  بھی  ہے
چاند سورج بھی بِھک منگے ہیں اللہ کے۔ اللہ سے مانگا ہے انہوں نے، اللہ سے پایا ہے یہ نُور۔
لہٰذا اللہ تعالیٰ کے نام میں دونوں جہاں کی لذت ہے۔ اللہ کا نام دونوں جہاں کی لذتوں کا کیپسول ہے۔ جن کو اللہ کے نام کا مزہ مل گیا انہوں نے سلطنتیں لٹادیں۔سلطان ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ نے سلطنتِ بلخ کو لٹادیا۔ اللہ کے نام میں وہ مزہ پایا کہ سلطنت ان کو تلخ پڑگئی اور آدھی رات کو گدڑی پہن کر اپنی حدودِ سلطنت سے نکل گئے اور دس سال نیشاپور کے جنگل میں دریائے دجلہ کے کنارے عبادت کی اور اللہ نے ان کو کس مقام پر پہنچایا کہ قرآن پاک کی تفسیروں میں ان کا تذکرہ آرہا ہے۔ رُوح المعانی جو پندرہ جلدوں میں ہے عربی زبان میں ہے جس کا کوئی ترجمہ نہیں۔ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی مفتی بغداد نے چوتھے پارے کی ایک آیت کی تفسیر کے ذیل میں ان کا قصہ بیان فرمایا ؎ 
اب میرا نام بھی آئے گا ترے نام کے ساتھ
کتنے بادشاہ مرگئے لیکن کیا قرآن کی تفسیر میں کسی کا ذکر آیا؟ ایک یہ بادشاہ ہے جس نے اللہ کی محبت میں سلطنت لٹادی آج اس کا ذکر قرآن کی تفسیروں میں ہو رہا ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 تسلیم و رضا 7 1
Flag Counter