Deobandi Books

تسلیم و رضا

ہم نوٹ :

12 - 38
حضرت فرماتے تھے کہ میں نے دیکھا ہے کہ جن لوگوں نے اپنے ماں باپ کا اکرام کیا تو ان کے بچوں نے ان کا اکرام کیا اور جنہوں نے اپنے ماں باپ کی عزت نہیں کی تو جب ان کے بچے بڑے ہوئے تو ان سے ویسا ہی بدلہ ملا ان کو۔ ایک ہاتھ سے دو، دُوسرے ہاتھ سے لو۔
تو ماں باپ کی محبت ایک فطری چیز ہے۔ لیکن مولانا رومی اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرماتے ہیں ؎
مادراں  را  مہر  من  آمو  ختم
اے لوگو اور ماؤں کی محبت پر ناز کرنے والو! ماں کی محبت میں نے ہی تو پیدا کی ہے۔ ان کے جگر میں مامتا میں نے ہی تو  رکھی ہے لہٰذا میری محبت کا کیا عالَم ہوگا، تھوڑا سا اس کو قیاس کرو، ماؤں کی محبت پر ناز کرنے والو میری محبت کو بھی سوچو کہ جس کی مخلوق میں یہ اثر ہے کہ ماں اپنے بچوں کی تکلیف سے بے چین ہوجاتی ہے، چھوٹے بچے بستر پر پیشاب کردیتے ہیں، ماں سوکھی جگہ پر بچے کو سلادیتی ہے اور گیلی جگہ پر خود لیٹ جاتی ہے، رات بھر سردی میں کانپ رہی ہے لیکن اپنے بچے کو وہاں نہیں سونے دیتی۔ اگر بچے ذرا بیمار ہوجاتے ہیں تو  رات بھر اس کی نیند حرام ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹروں کے یہاں دوڑ رہی ہے، بزرگوں سے دُعائیں کرارہی ہے تعویذات لارہی ہے۔
تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ماؤں کی محبت پر ناز کرنے والو! ہماری محبت کو بھی سوچا کرو کہ جب ہماری مخلوق میں یہ اثر ہے تو ہم تمہارے ساتھ کتنی محبت کرتے ہیں، لیکن تم محبت کا یک طرفہ ٹریفک چلارہے ہو کہ ہم تو تمہارے ساتھ محبت کرتے ہیں اور تم ہماری یاد میں غفلت کرتے ہو، تم نے ہماری کوئی قدر نہ کی:
وَ مَا قَدَرُوا اللہَ حَقَّ قَدۡرِہٖ  7؎
مولانا رومی نے فرمایا کہ دیکھو اگر کوئی حاجی تمہیں ایک ٹوپی پہنادیتا ہے تو تم تین دفعہ اس کا شکریہ ادا کرتے ہو کہ حاجی صاحب اللہ آپ کو جزائے خیر دے کہ آپ نے ہمیں مکہ شریف کی ٹوپی پہنادی جس نے اللہ کا شہر دیکھا، مدینہ پاک کی ٹوپی آپ نے ہمیں دے دی۔ لیکن
_____________________________________________
7؎   الزمر: 67
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 تسلیم و رضا 7 1
Flag Counter