Deobandi Books

تسلیم و رضا

ہم نوٹ :

11 - 38
رَبِّ  ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ  صَغِیۡرًا5؎
اے میرے ربّ میرے ماں باپ پر رحمت نازل فرماجیسا کہ انہوں نے بچپن میں میری پرورش کی۔
 اللہ تعالیٰ سکھارہے ہیں کہ اپنے ماں باپ کے لیے دعا کرتے رہو۔رَبِّ  ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ  صَغِیۡرًا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ماں باپ کا اکرام کرو۔ اگر عزت کے ساتھ محبت و اکرام کے ساتھ تم اپنے ماں باپ پر نظر ڈال د وتو ایک حج مقبول کا ثواب ملے گا:
مَا مِنْ وَلَدٍ بَارٍّ یَنْظُرُ اِلٰی وَالِدَیْہِ نَظْرَۃَ رَحْمَۃٍ
اِلَّا کَتَبَ اللہُ لَہٗ بِکُلِّ نَظْرَۃٍ حَجَّۃً مَبْرُوْرَۃً6؎
اور اگر تم نے ماں باپ کو ستایا تو موت نہ آئے گی جب تک کہ دنیا میں اس کا عذاب نہ چکھ لو گے۔
اس حدیث کی شرح میں محدثین فرماتے ہیں: کُلُّ الذُّنُوْبِ یَغْفِرُ اللہُ مِنْہَا مَاشَاءَ اِلَّا عُقُوْقَ الْوَالِدَیْنِ فَاِنَّہٗ یُعَجِّلُ لِصَاحِبِہٖ فِی الْحَیٰوۃِ قَبْلَ الْمَمَاتِ یعنی گناہوں کی سزا تو آخرت میں ہے لیکن ماں باپ کا دل دُکھانے والوں کی سزا دنیا ہی میں آئے گی اور اس وقت تک موت نہیں آسکتی جب تک کہ اس کا بدلہ نہ مل جائے۔
میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ایک شخص نے اپنے باپ کے گلے میں رسّی باندھی اور اس کو گھسیٹ کر بانس کے درختوں تک لے گیا جو سامنے دس بیس گز پر تھے۔ باپ نے بیٹے سے کہا کہ بیٹا! اب اس کے آگے مت کھینچنا ورنہ تو ظالم ہوجائے گا۔
اس نے کہا کہ بابا! کیا ابھی تک ظالم نہیں ہوں یہ جو بیس گز تک رسّی باندھ کر کھینچا ہے۔ باپ نے کہا کہ ہاں! تو ابھی تک ظالم نہیں ہوا کیونکہ میں نے بھی اپنے بابا کو یعنی تیرے دادا کو یہاں تک کھینچا تھا۔ لہٰذا ابھی تک تو مجھے اس کا بدلہ ملا، اب اس جگہ سے اگر تو آگے بڑھے گا تو ظالم ہوجائے گا۔
_____________________________________________
5؎   بنی اسرآئیل:24شعب الایمان للبیھقی:289/10 (7506)، مکتبۃ الرشد -مشکوٰۃ المصابیح:  421، باب البروالصلۃ، المکتبۃ القدیمیۃ-الدرالمنثور: 302/9
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 5 1
3 تسلیم و رضا 7 1
Flag Counter