Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی رجب ۱۴۲۹ھ اگست۲۰۰۸ء

ہ رسالہ

10 - 10
نقد و نظر
تبصرے کے لیے ہر کتاب کے دونسخوں کا آنا ضروری ہے (ادارہ)

جہاد افغانستان کا یکتا مجاہد حضرت مولانا راحت گل
مولانا سید العارفین‘ صفحات: ۴۰۴‘ قیمت: ۲۰۰ روپے‘ پتہ: راحت المصنفین مرکز علوم اسلامیہ راحت آباد‘ پشاور‘ پاکستان۔ پیش ِ نظر کتاب جیساکہ نام سے ظاہر ہے‘ حضرت مولانا راحت گل کی جہاد افغانستان میں مساعی اور قربانیوں کی تفصیلات پر مشتمل ایک یادگار دستاویز ہے۔ جس میں ان کے صاحبزادے مولانا سید العارفین صاحب نے ان کی اس شعبہ کی خدمات‘ قربانیوں‘ جرأت ‘ ہمت اور شجاعت کو نہایت سلیقہ سے مرتب کیا ہے۔ بلاشبہ یہ کتاب عملی زندگی اور خصوصاً تحریکات سے منسلک افراد اور جماعتوں کے لئے بہترین راہ نما ثابت ہوگی‘ کتاب کو چھ ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے‘ جس میں سے باب اول میں حضرت مرحوم کے احوال‘ یا د داشتیں ‘ دوسرے باب میں جہاد افغانستان کے لئے شرعی فتویٰ سے لے کر کئی اہم مضامین کو شامل کیا گیاہے‘ تیسرے باب میں اشتراکیت کے خلاف جہاد اور افغانستان کے اسفار کی تفصیلات ہیں‘ چوتھے باب میں افغانستان کی آزادی کے بعد کے احوال اور سازشوں کا احوال ہے‘ پانچویں باب میں طالبان کے سنہری دور کی یادیں اور سقوط کابل تک کی خوں چکاں داستان ہے‘ جبکہ چھٹے باب میں دوسرے مختلف امور سے بحث کی گئی ہے‘ کتاب لائق مطالعہ ہے۔
اتباع سنت اور مذہب حنفیت
مولانا مفتی غلام قادر نعمانی ‘ نگران شعبہ تخصص وافتاء جامعہ دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک‘ صفحات: ۵۳۳‘ قیمت: درج نہیں‘ پتہ: موتمر المصنفین دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک‘ سرحد پاکستان۔ جیساکہ نام سے ظاہر ہے‘ اس کتاب میں نہایت تحقیق وتدقیق سے اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اتباع سنت کرنا چاہتا ہے تو اسے فقہ حنفی کی تقلید کرنا چاہیے۔ چونکہ بعض نام نہاد محققین اور اسلاف بیزار افراد یہ پراپیگنڈا کرتے ہیں کہ نعوذ باللہ! جو لوگ ائمہ اربعہ کی تقلید کرتے ہیں وہ قرآن وسنت اور آنحضرت ا کی بجائے دراصل اتباع ائمہ کے قائل ہیں۔ پیش نظر کتاب میں اس پراپیگنڈا کا توڑ کرتے ہوئے درج ذیل تین مسائل پر مدلل ومفصل بحث کی گئی ہے کہ: اتباع صحابہ‘ ہدایت ہے ضلالت نہیں ہے‘ تقلید‘ اطاعت ہے شرک وبدعت نہیں ہے اور حضرات احناف کے اعمال‘ عین سنت کے موافق ہیں اور سنت کے مخالف نہیں ہیں۔ مصنف علام نے کتاب میں ان تین مسائل پر دلائل وبراہین کے انبار لگا دیئے ہیں‘ بلاشبہ یہ کتاب ایک متلاشی حق کی راہ نمائی اور معاندین کے خلاف برہان قاطع اور اتمام حجت کا کام دے گی۔
فتاویٰ دارالعلوم زکریا
افادات: مولانا مفتی رضاء الحق صاحب دامت برکاتہم‘ استاذ حدیث دارالعلوم زکریا جنوبی افریقہ‘ صفحات: ۶۱۶‘ قیمت ۳۰۰ روپے پتہ: زمزم پبلشرز‘ شاہ زیب سینٹر نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔ ایک دور تھا جب افریقہ‘ امریکہ‘ کنیڈا اور دوسرے یورپی ممالک میں دینی مدارس کا خاطر خواہ نظام نہیں تھا اور وہاں کے متلاشیانِ علم وہنر ہند وپاک کا رخ کرتے تھے اور یہاں کے ارباب فضل وکمال اور اصحاب علم وتحقیق کی خدمت میں زانوئے تلمذ تہہ کرکے علم ومعرفت کے جام لنڈھاتے تھے۔ یہاں سے اکتساب فیض کے بعد مختلف ممالک کے مخلصین نے جب ضرورت محسوس کی تو انہوں نے اپنے اپنے علاقوں اور ممالک میں دینی مدارس کا جال بچھانا شروع کردیا‘ چنانچہ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے نامور فاضل تلامذہ میں سے حضرت مولانا شبیر احمد سالوجی مدظلہ اور ان کے رفقاء نے جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں دارالعلوم زکریا کے نام سے ادارہ قائم کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے ترقیات کے مدارج طے کئے تو انہوں نے اپنی سرپرستی اور اپنے دینی ادارے کی ترقی کے لئے اپنی مادر علمی سے ایک بڑے استاذ ومفتی اور شیخ الحدیث کی درخواست کی‘ اس پر ارباب جامعہ علوم اسلامیہ نے اپنے ایک لائق‘ فائق‘ عظیم محقق مدرس اور مفتی حضرت مولانا رضاء الحق صاحب کو جنوبی افریقہ بھیج کر ایثار وقربانی کا ثبوت دیا ۔حضرت مولانا مفتی رضاء الحق دامت برکاتہم کی فیض رساں شخصیت نے افریقہ کو تعلیم وتدریس‘ علم وتحقیق اور فقہ وفتویٰ کے اعتبار سے بجا طور پر مستغنی کردیا۔ پیش نظر فتاویٰ دارالعلوم زکریا کی جلد اول انہیں کی علمی تحقیقات کا منہ بولتا ثبوت ہے‘ جس میں نہایت خوبصورت انداز میں کتاب الایمان‘ کتاب التفسیر ‘ کتاب الحدیث والآثار‘ کتاب السلوک والطریقة اور کتاب الطہارة کو مرتب ومدون کرکے کتابی شکل دی گئی ہے۔ بلاشبہ اس فتاویٰ میں درج مسائل واحکام اہل حق اسلاف اور اکابر ویوبند کی تحقیق کی ترجمانی کے علاوہ ان کے ذوق ومزاج کا آئینہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس فتاویٰ کے مرتبین مولانا مفتی عبد الہادی اور مولانا مفتی محمد الیاس شیخ کو جزائے خیر عطا فرمائے‘ جنہوں نے اس اہم خدمت کو سرانجام دیا۔ امید ہے کہ اہل ذوق اس کی قدردانی میں بخل سے کام نہیں لیں گے‘ خدا کرے کہ یہ فتاویٰ جلد از جلد مکمل ہوکر متلاشیان علم وتحقیق کی پیاس کو بجھائے ‘ آمین
قضا کورس وافتاء کورس:
مفتی گل حسن مدظلہ‘ صفحات: ۵۷۴‘ قیمت: ۳۵۰ روپے‘ پتہ: زمزم پبلشرز شاہ زیب سینٹر‘ نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔ جیساکہ نام سے ظاہر ہے‘ زیر نظر کتاب قضا کورس اور افتاء کورس کے اصول وقوانین اور ان کی عملی شقوں پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب اس اعتبار سے ضروری اور مفید ہے کہ ہمارے ہاں فقہ وفتاویٰ کی تعلیم تو ہوتی ہے مگر کورٹ وعدالت کے اسلامی فیصلوں کی عملی مشق نہیں ہوتی‘ بحمد اللہ! اس کتاب میں ان ہر دو موضوعات کی تفصیلات اور اصول وقوانین کے ساتھ عملی مشق کی تعلیم دی گئی ہے‘ کتاب کا تعارف اس کے ٹائٹل پر یوں درج ہے:
”یہ کتاب فتویٰ نویسی اور افتاء وقضاء شریعیہ کے قواعد وضوابط اور رسم المفتی کی بہترین تشریح پر مشتمل ہے‘ اس کے علاوہ آیات القضاء اور شرعی فیصلوں کی عملی مشق کرائی گئی ہے‘ مکمل دیوانی وفوجداری کے احکام کے علاوہ پندرہ مضامین پر مشتمل ہے‘ ہرشخص اپنی علمی استعداد کے مطابق استفادہ کرسکتا ہے“۔
امید ہے اہل ذوق اور فقہ وفتویٰ کے علاوہ دینی ومذہبی ذوق رکھنے والے وکلا بھی اس سے بھر پور راہ نمائی لیں گے۔
منتخب ابواب: جلد دوم
حضرت جی ثالث مولانا محمد انعام الحسن صاحب کاندھلوی ‘ترجمہ: حضرت مولانا محمد یونس مظاہری ‘ نظر ثانی: حضرت مولانا مفتی محمد امین صاحب پالن پوری استاذ حدیث وفقہ دارالعلوم دیوبند۔ صفحات: ۶۲۴‘ قیمت: درج نہیں‘ پتہ: دار الہدیٰ‘ دفتر نمبر ۸ پہلی منزل شاہ زیب ٹیرس‘ نزد زمزم پبلشرز اردو بازار کراچی۔ پیش نظر کتاب جیساکہ اس کے ٹائٹل سے ظاہر ہے‘ جو حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی کی تعمیل ارشاد میں اعمال اور ادعیہ کی اہمیت وفضیلت پر لکھی گئی کتاب ”الابواب المنتخبة“ کا ترجمہ ہے۔ دراصل حضرت جی مولانا محمد الیاس کاندھلوی قدس سرہ نے دعوت وتبلیغ اور اصلاح خلق کے مقصد کے پیش نظر حضرت جی مولانا انعام الحسن کاندھلوی کو مشکوٰة شریف کے درج ذیل آٹھ ابواب: کتاب الایمان‘ کتاب العلم‘ کتاب فضائل القرآن‘ کتاب الدعوات‘ کتاب الجہاد‘ کتاب الاداب‘ کتاب الرقاق اور کتاب الفتن“ کو مرتب فرمانے کا اشارہ فرمایا تو حضرت مولانا انعام الحسن نے ان آٹھ ابواب کو حسن سلیقہ سے مرتب فرماکر ”الابواب المنتخبة“ کا نام دیا۔ بلاشبہ اس سے عرب دنیا نے بھر پور نفع اٹھایا۔ کتاب کی اسی اہمیت وعظمت کے پیش نظر حضرت جی مولانا محمد عمر پالن پوری کے فرزند اکبر مولانا محمد یونس مظاہری نے اسی کا ترجمہ وتشریح کی ‘ اس پر دارالعلوم دیوبند کے فاضل محدث وفقیہ حضرت مولانامفتی محمد امین صاحب نے امعان وغور وفکر سے نظر ثانی فرماکر اس کی صحت وافادیت کی تصدیق کی اور کتاب منصہ شہود پر آئی۔ بلاشبہ کتاب اپنے موضوع کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر ہرخاص وعام اور علماء وطلبہ کے لئے یکساں مفید ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ارباب ”دارالہدیٰ“ کے ذمہ داروں کو جنہوں نے اس عظیم سوغات کو ارباب پاکستان تک پہنچانے کا بیڑا اٹھایا ۔ کتاب کی تعریف کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔
ماہنامہ ذوق وشوق
زیر سرپرستی: حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب مدظلہ‘ پبلشرز محمد عارف قریشی‘ صفحات: ۱۴۲ ‘ زرسالانہ: ۳۵۰ روپے‘ قیمت فی شمارہ: ۲۵ روپے‘ پتہ: ماہنامہ ذوق شوق کراچی‘ پی او بکس: ۱۷۹۸۴‘ پوسٹ کوڈ:۷۵۳۰۰ گلشن اقبال کراچی۔ اس دور میں بلاشبہ ہر سو بے دینی‘ عریانی‘ فحاشی اور بدمعاشی پر مشتمل ہیجان انگیز لٹریچر‘ اخبارات‘ رسائل اور جرائد کی بھرمار ہے اور لادین صحافت اور نظری بصری میڈیا کا طوفان بلاخیز ہے‘ ایسے میں ایک مسلمان اپنی نسل اور بچوں کی ذہنی وفکری تربیت کس طرح اور کیونکر کرے؟ اور ان کو اس آگ سے کیسے بچائے ‘اگر ان کو ان رسائل وجرائد اور ڈائجسٹوں سے دور رکھے تو ان کی دینی اور فکری صلاحیتوں کا خون ہوگا اور وہ بھرے جہاں میں عضو معطل ہو کر رہ جائیں گے‘ دوسری طرف اگر خالی الذہن افراد اور کچی عقل وفہم کے بچوں کو ان حیا سوز رسائل وجرائد کا مطالعہ کرنے دیا جائے تو ان کے ایمان ‘ اسلام‘ دین ‘ مذہب اور اخلاق واعمال کا قتل ہوگا۔ اس پریشان کن صورت حال کے تحت اللہ کے چند نیک بندوں کے دل میں یہ جذبہ پیدا ہوا کہ ان معصوموں کے اخلاق واعمال اور عقائد وایمان کی حفاظت وتحفظ کے لئے ایک ایسا ماہنامہ جاری کیا جائے کہ ایک طرف اگر وہ ان کے علم کا ذوق اور عمل کا شوق بڑھائے اور خالص اسلامی انداز میں ذہنی وفکری تربیت بھی کرے‘ چنانچہ ماہنامہ ”ذوق وشوق“ اسی جذبہ کا امین ہے‘ جسے بچوں کے ادب میں ایک منفرد اضافہ کا اعزاز حاصل ہے۔ بحمد اللہ! اس رسالہ کی اشاعت کا تیسرا سال ہے اور --------- پیش نظر شمارہ جمادی الاخری ۱۴۲۹ھ‘ اس کا تیسرے سال کا چھٹا شمارہ ہے‘ جس کے مضامین اپنی اہمیت وافادیت اورندرت کے اعتبار سے ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں‘ جس میں نہایت آسان اور عام فہم انداز میں عبرت آموز واقعات‘ تاریخی حقائق دینی‘ مذہبی اخلاقی کہانیاں‘ دل چسپ حکایتیں‘ لطیفے اور انعامی سلسلے سب کے سب ایسے ہیں کہ ہم جیسے پختہ عمر کے لوگوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں‘ اس لئے ضرورت ہے کہ یہ رسالہ ہر مسلمان گھر میں جانا چاہئے اور ہر مسلمان بچے کو اس کا مطالعہ کرنا چاہئے ۔ اللہ تعالیٰ اس کے مرتبین‘ ناشرین اور منتظمین کو جزائے خیر دے جنہوں نے مسلمانوں کی ایک اہم ضرورت کو پورا کرکے مسلمان بچوں کو فکری آوارگی سے محفوظ رکھنے کی اپنی سی کامیاب کوشش کی ہے۔
اشاعت ۲۰۰۸ ماہنامہ بینات , رجب: ۱۴۲۹ھ اگست۲۰۰۸ء, جلد 71, شمارہ 
Flag Counter