Deobandi Books

ماہنامہ الابرار اگست 2010

ہ رسالہ

11 - 14
اصلاحی خطوط اور ان کے جوابات
ایف جے،وائی(August 31, 2010)

عارف باﷲ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم

ایک اجازت یافتہ عالم کا عریضہ

منجانب بندہ … بخدمت مرشدی و مولائی‘ سیدی و سندی وسیلۃ یومی وغدی شیخ العرب والعجم عارف باﷲ حضرت اقدس دامت برکاتہم العالیہ السلام علیکم و رحمۃ اﷲ و برکاتہ۔

حال:اﷲ تعالیٰ سے شب و روز حضرت والا دامت برکاتہم کی روز افزوں صحت و عافیت اور خدمات دینیہ مقبولہ کے ساتھ کم از کم ایک سو تیس سال کی حیات مبارکہ مطلوب ہے۔ تمام فرض نمازوں کے بعد اوراجابت دعا کے اوقات میں بندے کا حضرت والا دامت برکاتہم کے لیے ان الفاظ میں دعا کا معمول ہے۔ رب اشف مرشدی شفائً کاملا عاجلا مستمرا اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت سے قبول فرمائیں۔ آمین

جواب: عزیزم سلمہ ، وعلیکم السلام و رحمۃ اﷲ و برکاتہ۔ آپ کی محبت سے دل مسرور ہوا۔ تقبل اﷲ تعالیٰ ادعیتکم جزاک اﷲ تعالیٰ احسن الجزائ۔

حال: الحمدﷲ حضرت والا دامت برکاتہم کی برکت سے اﷲ تعالیٰ نے مجھ کم ہمت کو بھی تقویٰ کے راستے پر چلنے کی نعمت عطا فرمائی ہے اس راستے پر چلتے ہوئے قدم قدم پر حضرت والا دامت برکاتہم کی یاد بندے کے دل میں ہے۔ سچ عرض کرتا ہوں کہ میں جہاں کہیں بھی ہوں مگر حضرت والا دامت برکاتہم اور خانقاہ کے خیالات اور مناظر بلااختیار گویا میری نگاہوں کے سامنے رہتے ہیں اور اس کی وجہ سے ایک عجیب سی طمانینت حاصل رہتی ہے۔ الحمدﷲ

جواب: مبارک ہو حالت رفیعہ ہے اس راہ میں جس کو جو ملا ہے شیخ کی محبت سے ملا ہے۔ محبت شیخ تمام مقامات سلوک کی کنجی ہے۔

حال:آج کل رات تقریباً بارہ بجے تک مطالعہ میں مشغولیت رہتی ہے نیز بندے کے بچے ابھی کم سن ہیں وہ رات کو یا تو تاخیر سے سوتے ہیں یا رات میں کسی وقت ان کے رونے کی وجہ سے بیدار ہونا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کبھی کبھی نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے نماز فجر میں تکبیر اولیٰ اور کبھی ایک رکعت چھوٹ جاتی ہے۔ حضرت والا دامت برکاتہم سے رہنمائی مطلوب ہے۔

جواب: حالت مذکورہ میں نماز قضا نہیں ہوتی اور جماعت نہیں چھوٹتی یہ بھی نعمت ہے آپ کے لیے آٹھ گھنٹہ نیند ضروری ہے اس لیے دن میں نیند کی قضا کرلیا کریں۔

حال: لوگوں کی طرف سے اکرام اور تعظیم کے وقت بندہ ایک گناہ کا خیال لاکر (جس سے بندہ توبہ کرچکا ہے اور حالاً اس میں ابتلا نہیں ہے) عجب سے بچنے کی کوشش کرتا ہے مگر چونکہ حالاً اس گناہ میں ابتلا نہیں ہے اس لیے صرف عجب سے بچنے کے لیے بندہ ایسا کرتا ہے جس کا بندے کو فائدہ بھی ہوتا ہے کیا بندے کا ایسا کرنا درست ہے؟ حضرت والا دامت برکاتہم کی رہنمائی درکار ہے۔

جواب: اگر باہی گناہ ہے تو اس کا خیال لانے سے امکان ہے کہ نفس لذت کا کوئی ذرہ چرالے جس کا بعض دفعہ احساس بھی نہیں ہوتا اس لیے اس کا تفصیلی مراقبہ نہ کریں بس اجمالاً سوچ لیں کہ میں گناہوں کی دلدل میں پھنسا ہوا تھا اﷲ تعالیٰ نے اس دلدل سے نکال دیا اور جاہی گناہوں کو یاد کرنے میں مضائقہ نہیں کہ اپنی حماقت کا احساس ہوگا اور ندامت پیدا ہوگی۔

…………………

حال: بعد سلام کے عرض ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ کے بتائے ہوئے ذکر کی باقاعدگی ہورہی ہے اور زندگی خوش و خرم گذر رہی ہے۔

جواب: آپ کی خوشی سے مجھے بھی بہت خوشی ہوئی۔

حال: آپ کے حج کے سفر کے دوران بعض اوقات ایمانی قوت میں بہت کمی محسوس ہوتی تھی۔ میں یرقان میں مبتلا تھا جس کی وجہ سے آپ کے پیچھے میں جمعہ کو صرف ایک دفعہ آسکا اس وجہ سے ہر عمل میں کمزوری پارہا تھا۔ نماز میں بھی وسوسوں کی کثرت ہوگئی ذکر کرنا بھی بعض دفعہ بہت بھاری لگتا لیکن اﷲ کے فضل سے ناغہ نہیں ہوا۔ البتہ بیماری کے دوران کچھ کمی ہوگئی تھی۔

جواب: بیماری میں وظیفہ کی کمی سے کچھ حرج نہیں۔

حال: ایک اور بات یہ بھی تھی کہ یونیورسٹی کھلتے ہی پریشانی بہت بڑھ گئی کہ یہاں عورتوں کے فتنے سے کیسے بچا جائے۔ ایک طرف تو کلاس میں لڑکیاں ساتھ پڑھتی ہیں اور ان سے بھی بڑا مسئلہ خواتین پڑھانے والیوں کا ہے سب بے پردہ اور کافی بے ہودہ لباس میں ہوتی ہیں۔ اب تک تو یہ کررہا ہوں کہ نظریں دوسری طرف کرکے پڑھنے کی کوشش کررہا ہوں لیکن پھر بھی بلیک بورڈ کی طرف دیکھتے ہوئے اکثر نظر پڑجاتی ہے یا ٹیچر مجھ سے کوئی سوال کرلے تو اور مشکل میں پھنس جاتا ہوں۔ اس سلسلے میں کیا کیا جائے۔

جواب: کلاس میں لڑکیوں سے دور بیٹھیں۔ آپ کی نگاہ بہت کمزور ہے چشمہ اتاردیں اور پڑھانے والیوں کی طرف رخ کرنے سے بھی کچھ نظر نہیں آئے گا بلیک بورڈ کے سامنے سے جب پڑھانے والی ہٹ جائے تو چشمہ لگا کر بورڈ کی طرف دیکھ لیں اگر نظر پڑے گی تو اچٹی پچٹی پڑے گی۔ اگر بالفرض چشمہ اتارنے کے بعد بھی صاف نظر آتا ہے تو کالا چشمہ لگالیں کہ چہرہ تو ٹیچر کی طرف ہو لیکن چشمہ کے اندر نگاہ نیچی ہو وہ سمجھے گی کہ میری طرف دیکھ رہا ہے لیکن آپ کی نگاہ محفوظ ہوگی۔

حال: حضرت والا کی طرف سے کچھ ہدایات کا خواستگار ہوں۔

جواب: اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی ایک لمحہ ایک سیکنڈ بھی نہ کریں اور خطا ہوجائے تو فوراً توبہ کرلیا کریں۔

…………………

حال: حضرت محترم! السلام علیکم و رحمۃ اﷲ ۔ بعد سلام کے عرض ہے کہ اﷲ کے فضل و کرم سے ذکر باقاعدگی سے جاری ہے۔ مغرب کی نماز کے بعد چار رکعات صلوٰۃ توبہ بھی ادا کررہا ہوں لیکن یہ بھی ڈر لگتا ہے کہ کہیں پھر ان چکروں میں نہ پھنس جائوں کیونکہ یہ میرا بہت پرانا مرض ہے۔ بالغ ہونے سے پہلے ہی سے میں اس گناہ میں ملوث ہوچکا تھا اس نظروں کی بیماری کے ذریعہ میں نے اپنے آپ کو جسمانی و ذہنی طور سے تباہ کیا ہے۔ سکون مجھ سے کوسوں دور تھا اکثر اکثر وقت دل پریشان رہتا تھا اور صحت تو میں نے خود اپنے ہاتھوں سے تباہ کی۔ اگر میں آپ کے پاس نہ آیا ہوتا تو شاید خود کو بالکل تباہ کرچکا ہوتا۔ اب اﷲ کا شکر ہے کہ آپ کی بار بار ہر وعظ میں نصیحت سے ان چکروں سے جان چھوٹ گئی ہے لیکن یہ خطرہ ہر وقت رہتا ہے کہ کہیں پھر اس مصیبت میں گرفتار نہ ہوجائوں خاص طور سے جب کہ ماحول بھی ایسا ہے جس کی وجہ سے کبھی کبھی تقاضہ بھی شدید ہوجاتا ہے اور دیکھنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ آپ اکثر کہتے ہیں کہ اگر کیچڑ زیادہ ہو تو ہاتھی بھی پھسل جاتا ہے۔ میری تو اتفاقی طور پر بھی روزانہ کم از کم ۲۰؍سے ۲۵؍مرتبہ تو غلط جگہ نظر پڑجاتی ہوگی اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ میں روزانہ ایمان کے لحاظ سے کمزور سے کمزور تر ہوتا جارہا ہوں آپ سے دعا و نصیحت کی درخواست ہے۔

جواب: عشق مجازی کے علاج کا پرچہ ہرروز پڑھو اور اسی پر عمل کرو۔

…………………

حال: معمولات کے بارے میں آپ نے جو حکم فرمایا تھا (کہ ذکر کم کریں لیکن ناغہ نہ کریں) تو اس پر الحمدﷲ کافی حد تک عمل ہورہا ہے (ایک دو دفعہ یہ ہوا تھا‘ البتہ کہ میں سونے سے قبل معمولات کے کچھ حصے کو پورا کرنا بھول گیا تھا ورنہ ویسے الحمدﷲ ناغہ نہیں کررہا)

جواب: جہاں تک ہوسکے ذکر پورا کریں جان بوجھ کر کم یا ناغہ نہ کریں البتہ کبھی عدم فرصت یا کسی ناگزیر وجہ سے تعداد کم کردیں تو مضائقہ نہیں۔

حال: اس کے علاوہ ایک حالت کا ذکر کرتا چلوں کہ پچھلے دنوں نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کی طرف کچھ دھیان ہوا۔ اس سے قبل فرائض‘ واجبات اور سنت موکدہ پر عمل کی توسعی کرتا تھا لیکن اس کے علاوہ کی جو دن بھر کی سنتیں تھیں ان کی طرف خصوصی التفات نہیں تھا۔ کچھ تو کرلیا کرتا تھا اور کچھ ایسی ہی تھیں کہ باوجود علم ہونے کے عمل میں کوتاہی ہوتی تھی۔ آپ کا خط آنے سے دو تین دن قبل یہ کیفیت ہوئی وار اس کے بعد حضرت والا دامت برکاتہم کی تصنیف لطیف ’’پیارے نبیﷺ کی پیاری سنتیں‘‘ از سر نو مطالعہ شروع کی اس جذبے سے کہ ان سب پر بتوفیق تعالیٰ عمل بھی کرنا ہے۔ چند اوراق پڑھنے کے بعد (تقریباً نصف سے کچھ کم کتاب پڑھی ہوگی) تاحال باقی کتاب تو نہیں پڑھ سکا تاہم جن سنتوں پر عمل نہیں ہورہا تھا ان پر کافی حد تک عمل کرنے کی توفیق ہورہی ہے۔

جواب: یہ ہمارے سلسلہ کے بزرگوں کا فیض ہے۔ اتباع سنت اﷲ تعالیٰ کا محب اور محبوب بننے کا واحد ذریعہ ہے۔ آپ کی اس توفیق پر بہت مسرت ہے۔

حال: آپ نے خط میں فرمایا تھا کہ ’’خط کے ذریعے آپ کو بیعت کرلیا‘‘ ویسے تو میں نے سلسلہ مکاتبت شروع کرنے کی غرض سے خط لکھا تھا۔ بیعت کا ارادہ بعد کو کرنے کا تھا‘ تاہم آپ نے بیعت کرلیا تو سو ۱۰۰ بسم اﷲ بلکہ یہ زیادہ اچھا ہوگیا کہ اب میں آپ کے ساتھ بندھ گیا۔ جزاک اﷲ خیراً۔احقرچونکہ صحیح طور پر بیعت کے متعلق علم نہیں رکھتا لہٰذا استفسار کرتا ہے کہ بیعت کے لیے کچھ عہدیہ الفاظ بھی کہے جاتے ہیں یا بس یہ بیعت ہوگئی؟

جواب: چونکہ آپ نے خط میں لکھا تھا کہ بیعت ہونا چاہتا ہوں اس لیے بیعت کرلیا تھا لیکن بیعت مرید کے ارادہ سے ہوتی ہے شیخ کے ارادہ سے نہیں۔ اگر آپ کا ارادہ نہیں تھا تو بیعت منعقد نہیں ہوئی۔ ویسے بھی بیعت سنت ہے اصلاح فرض ہے اگر کوئی بیعت نہ بھی ہو لیکن اصلاح کراتا ہے تو مقصود حاصل ہے۔

حال: آغا خان میڈیکل کالج کا آپ سے ذکر کیا تھا تو الحمدﷲ اس کے ٹیسٹ میں تو پاس ہوگیا ہوں (جس کی خبر آپ کو پچھلا خط بھیجنے کے قریب ہی موصول ہوئی تھی) اب انٹرویو ہے۔ آپ دعا فرمادیجئے۔ کہ اگر بہتر ہو تو داخلہ ہو ورنہ بالکل نہ ہو اور جو بھی ہو تو اﷲ مجھے اس پر راضی رہنے اور شکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے‘ آمین۔

جواب: اگر داخلہ ہوجائے تو ماحول وہاں کا بہت خراب ہے۔ لڑکیوں سے دور رہیں نگاہوں کی سختی سے حفاظت کریں اﷲ تعالیٰ سے استقامت کی دعا مانگتے رہیں۔

حال: آخر میں آپ سے دعائوں کی درخواست ہے کہ اﷲ مجھے اپنے اخص الخواص میں سے بنائے اﷲ میرے والدین کو بھی ہدایت دے جو ڈاڑھی کی سنت پر عمل کرنے سے روکتے ہیں اور ڈاڑھی نہ رکھنے پر زور دیتے ہیں۔

جواب: ڈاڑھی صرف سنت ہی نہیں واجب ہے اور واجب کا درجہ فرض کے برابر ہوتا ہے پس ڈاڑھی ایک مشت سے کم کرنا یا مونڈنا حرام ہے لہٰذا کسی کے کہنے اور زور ڈالنے سے (خواہ والدین ہی کیوں نہ ہوں) ڈاڑھی کٹانا یا مونڈنا جائز نہیں۔ حدیث پاک میں ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔

حال: پڑھائی کے لیے بعض اوقات پریشانی اور تشویش بھی ہونے لگ جاتی ہے تاہم اﷲ کا بہت کرم ہے کہ اس وجہ سے اﷲ کی اب کسی بڑی نافرمانی میں بظاہر ابتلا نہیں ہورہا اور ایک آدھ دفعہ کچھ کوتاہی ہوگئی تو فوری طور پر اﷲ سے معافی بھی مانگ لی اور اگر بالفرض اچھے نمبر نہ بھی آئے توا اﷲ مجھے خوب خوب صبر کرنے کی اور رضا بالقضاء سے سرشار رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ پڑھائی کے بارے میں ذرا حساس ہوں اس لیے احتمال ہے کہ اگر اچھے نمبر نہ آئے تو صبر کا دامن کھو بیٹھوں۔ ہوتا یہ ہے کہ اگر میں بذات خود صبر کرنے کی کوشش بھی کروں تو لیکن جب والدین اظہار افسوس و ناراضگی کرتے ہیں تو حالت بری ہوجاتی ہے تو اس کے لیے بھی دعا فرمائیے۔

جواب: دل سے دعا ہے لیکن رزق پڑھائی پر موقوف نہیں وہ تو ازل میں مقدر ہوچکا ہے اتنا ہی ملے گا جتنا لکھا جاچکا ہے اسی لیے حدیث پاک میں ہے کہ روزی کی تلاش میں اجمال اختیار کرو۔لیکن دعا کرتا ہوں کہ آپ کے نہایت اعلیٰ نمبر آئیں تاکہ آپ کے والدین کو دین کی قدر ہو۔

…………………

حال: محترم المقام حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم ۔ السلام علیکم و رحمۃ اﷲ و برکاتہ۔ امید ہے خیریت سے ہونگے چند دن ہوئے ہمارے ایک دوست نے آپ کا ارسال کردہ خط دکھایا اور خط سے بہت متاثر ہوا اور دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ ہم بھی آپ حضرت کے برکات سے مستفید ہوجائے۔ اصل بات یہ ہے کہ سائل بہت سخت گناہ گار ہے۔ لیکن آپ حضرات جیسے لوگوں کی مجلس میں کثرت سے رہ چکا ہوں حضرت مولانا عبدالحقؒ سے قریبی تعلق تھا مولانا فقیر محمد پشاوری سے بھی واسطہ تھا۔ لیکن کسی کے ساتھ بات کرنے کی ہمت نہیں امید ہے آپ حضرات مایوس نہیں کرینگے سائل بچپن سے اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم اور والدین کے زیر سرپرستی صوم صلوٰۃ کا پابند ہے گھر بار رشتہ دار اور گائوں میں بھی اچھے لوگوں میں شمار ہوتا ہے جس کی وجہ سے کبھی کبھی دل میں غرور بھی پیدا ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی استغفار بھی کرتا ہوں آپ بھی اس بارے میں کچھ لکھیں۔ سائل آپ حضرات کے سارے تصانیف دنیا کی حقیقت ‘مجالس الابرار ‘کشکول معرفت‘ بہشتی زیور اور بزرگوں کے کتابیں فضائل مسائل پڑھ کر عمل کی کوشش کرتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ سائل ایک خطرناک مرض بدنظری اور امرد لڑکوں کو دیکھنے کے مرض میں سخت مبتلا ہے۔ ساتھ ہی وظائف بھی کرتا ہوں حضرت تھانویؒ کے ملفوظات کے ساتھ ہی بدنظری کے علاج بھی مطالعہ کرچکا ہوں۔ اس لیے اب مہربانی کرکے خصوصی دعائوں کے ساتھ دل کی گہرائیوں سے ایسا وظیفہ ارسال کریں تاکہ سائل کو شفاء کاملہ نصیب ہوجائے آخر میں پھر دعا کی التماس ہے۔

جواب: تمام گناہ خصوصاً بدنظری و عشق مجازی وظیفوں سے نہیں چھوٹتے ہمت سے چھوٹتے ہیں۔ ذکر و وظائف معین ہیں گناہ چھوڑنے میں لیکن کوئی ذکر و تسبیحات کرتا رہے‘ بزرگوں کی صحبت میں بھی آتا جاتا رہے لیکن گناہ چھوڑنے کا ارادہ اور ہمت نہ کرے تو ہمیشہ گناہ میں مبتلا رہے گا۔ لہٰذا سب سے پہلے خود ہمت کیجئے اور اﷲ تعالیٰ سے استعمال ہمت کی دعا کیجئے اور خاصان خدا سے دعا کرائیے اور اپنے حالات سے ان کو مطلع کیجئے جو علاج وہ تجویز کریں اس پر عمل کیجئے غرض ہر اچھی بری عادت کی اطلاع کریں۔ پرچہ حفاظت نظر روزانہ ایک بار پڑھیں بہ نیت اصلاح۔ اور ہدایات پر عمل کریں۔ پندرہ دن کے بعد حالت کی اطلاع کریں جملہ مقاصد حسنہ کے لیے دل و جان سے دعا ہے۔

…………………

حال: بدنظری الحمدﷲ کافی حد تک ختم ہوگئی ہے۔ لیکن غیر محرم پر پہلی نظر سے ہلکا سا میلان ہوتا ہے۔ دوبارہ دیکھنے کو بہت دل کرتا ہے۔ لیکن روک لیتا ہوں حضرت والا سے ہدایات کی درخواست ہے تاکہ یہ ختم ہو۔

جواب: ماشاء اﷲ یہی مطلوب ہے اللّٰہم زد فزد۔ میلان ہونا گناہ نہیں میلان پر عمل کرنا گناہے۔ میلان کے ختم ہونے کا انتظار نہ کریں کیونکہ یہ خلاف فطرت ہے۔ مقصود صرف یہ ہے کہ میلان پر عمل نہ ہو او راس میں جو غم اور تکلیف ہو اس کو برداشت کرو کیونکہ تقویٰ کا یہ غم اٹھانے ہی سے اﷲ کی ولایت نصیب ہوتی ہے۔ اور پہلی نظر بھی عمداً نہ ڈالیں ورنہ وہ پہلی نظر نہیں‘ بدنظری ہے۔

حال: لایعنی باتوں میں بہت وقت گزرتا ہے ۔ اس کے لیے حضرت والا سے ہدایات کی درخواست ہے۔

جواب: بولنے سے سوچیں پھر بولیں گناہ کی بات ہو تو زبان کو بالکل بند رکھیں‘ دین کی بات ہو تو خوب کریں اور مباح بات ہو تو اتنی کریں کہ کوئی بات مرضی حق کے خلاف نہ ہو البتہ تھوڑا سا جائز ہنسی مزاح بھی اس زمانہ میں صحت کے لیے ضروری ہے۔

حال: احقر ناچیز بہت ہی نالائق اور بہت گناہ گار ہے۔ لیکن دل میں کبھی عُجب و تکبر محسوس ہوتا ہے اعلانیہ گناہوں میں لوگوں کو دیکھ کر عُجب پیدا ہوتا ہے کچھ ہدایات دیں کہ احقر ناچیز کی یہ بیماری دو ہو۔

جواب: اپنے عیوب کو یاد کریں جو یقینی ہیں اور دوسروں کے گناہ یقینی نہیں۔ اگر کسی کے گناہ پر نظر جائے تو سوچو کہ ممکن ہے وہ توبہ کرلے اور سب معاف ہوجائے اور میرے کسی عیب پر قیامت کے دن پکڑ ہوجائے تو قیامت سے پہلے اپنے کو اچھا سمجھنا حماقت ہے۔

…………………

حال: بعد از سلام مسنون عرض یہ ہے کہ راقم بندہ آپ سے انتہائی عقیدت رکھتا ہے کافی عرصہ سے بندہ کو اپنے لیے اصلاح کی فکر دامن گیر ہوئی اس سلسلہ میں قلبی تمنا آپ سے بیعت کی خواہش کا اظہار کررہی ہے۔ لیکن والد محترم فرمارہے ہیں کہ اپنے مدرسہ کے بانی و مہتمم حضرت مولانا… دامت برکاتہم سے بیعت کرو کہ قربت بھی نصیب ہوگی اور نظروں میں بھی رہو گے مگر بندہ کا دل حضرت والا کی طرف زیادہ مائل ہے بلکہ بندہ نے اس سلسلہ میں استخارہ بھی کیا جس میں کچھ معلوم نہ ہو حتیٰ کہ سات یوم بیت گئے مگر پھر بھی کچھ بات آشکارا نہیں ہوئی۔ بعض اوقات بندہ نے آپ کی مجالس میں حاضر ہونے کا شرف بھی حاصل کیا۔ بندہ نے آپ کو اپنے حالات سے کچھ واقف کرنا چاہا کہ اس سلسلہ میں آسانی اور حضرت والا کی بالغ نظری کی مدد حاصل ہو کہ تعلق مع اﷲ اور قلبی راہ درست ہو اور اصلاح باطن و تزکیہ حاصل ہو۔ امید ہے کہ حضرت والا اس سلسلہ میں بندہ کی صحیح رہنمائی فرمائیں گے کہ بندہ والد کی رائے لے کر مدرسہ میں بیعت ہو یا اپنی دلی تمنا کے مطابق حضرت والا سے بیعت ہو۔

جواب: جس سے دلی مناسبت ہو اسی سے تعلق کرنا چاہیے کیونکہ نفع کا مدار مناسبت پر ہے ورنہ عمر بھر ساتھ رہو وصول الی اﷲ نصیب نہ ہوگا۔ میرا شعر ہے ؎

آنکھ سے آنکھ ملی دل سے مگر دل نہ ملا

عمر بھر نائو پہ بیٹھے رہے ساحل نہ ملا

…………………

حال: حضرت والا آج کل مجھے ناشکری اور دنیا کی محبت کا احساس بہت بڑھ گیا ہے مارکیٹ میں جس دکاندار کو دیکھوں وہ روز افزوں ترقی کی منزلیں طے کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ آج ایک دکان خرید رہا ہے تو کل کو دکان بڑھا رہا ہوتا ہے۔

جواب: اسی لیے حکم ہے کہ دنیا کے معاملہ میں اپنے سے کمتر کو دیکھو تو شکر پیدا ہوگا اور دین کے معاملہ میں اپنے سے برتر کو دیکھو تو دین میں ترقی کا شوق پیدا ہوگا۔ آپ جب اس کے خلاف کررہے ہیں تو ناشکری اور دنیا کی محبت کیوں پیدا نہ ہوگی۔

حال: حضرت والا یہ ضرور ہے کہ میرا کام میں دل نہیں لگتا۔سخت سست و نکما ہوں۔ حالانکہ آگے بڑھنے کے مواقع اب بھی مجھے حاصل ہیں۔ پر کیا کروں مجھ سے نہیں ہوپاتا۔ حضرت والا سے دعا کی عاجزانہ درخواست ہے کہ اﷲ تعالیٰ میرا کام میں دل لگا دے اور میری سستی و کاہلی کو چستی و پھرتی سے مبدل فرمادے آمین ثم آمین۔ اﷲ تعالیٰ مجھے اپنی مرضیات کے سائے میں بے حساب رزق حلال عطا فرمائے آمین‘ ثم آمین۔ اور کسی کی محتاجی میں نہ رکھے صرف اپنی محتاجی میں رکھے۔ آمین ثم آمین

حضرت والا شکرانے کے طور پر لکھ دیا کہ جب سے میری دکان کا آدمی چھٹی پر گیا ہوا ہے الحمدﷲ کام میں دل لگاتا ہوں اور یہ سب بھی حضرت والا دامت برکاتہم کی جوتیوں کا صدقہ ہے۔

جواب: اﷲ تعالیٰ دنیا سے اتنا دل لگانے کی توفیق دے جتنا یہاں رہنا ہے اور آخرت سے اتنا دل لگانے کی توفیق دے جتنا وہاں رہنا ہے ؎

جو دین کے ہوئے انہیں دنیا مل بھی گئی

دنیا پہ جو مرے تھے وہ دیں کے نہیں رہے

اس لیے اﷲ والے ہوجائو دنیا خود پیچھے پیچھے آئے گی ورنہ ہائے دنیا ہائے دنیا کی ادھیڑ بن میں لگے رہو گے۔

…………………

حال: چند احباب نے پوچھا ہے کہ غوث کسے کہتے ہیں اور قطب‘ ابدال کی تعریف کردیں۔ اور ہر زمانے میں ان کی کتنی تعداد ہوتی ہے۔

جواب: یہ اولیاء اﷲ کے درجات ہیں لیکن ان باتوں کے علم پر مغفرت و نجات موقوف نہیں اس لیے بزرگوں نے غیر ضروری معلومات کے درپے ہونے کو منع فرمایا ہے۔ سیدھے سیدھے سنت و شریعت پر عمل کرو۔ اسی سے سب درجات حاصل ہوتے ہیں۔

حال: جناب شیخ صاحب آپ کی کتاب کشکول معرفت خصوصیات امت محمدیہ میں ہے کہ بنی اسرائیل میں (نجاست کی جگہ لباس یا بدن کو کاٹنا پڑتا تھا) اسکی وضاحت کردیںتاکہ سمجھانے اور سمجھنے میں آسانی پیدا ہوجائے۔

جواب: اس سے زیادہ وضاحت کی تحقیق نہیں ہوسکی۔

حال: اس بات پر بڑی حیرانی ہوئی جب ایک تبلیغی بھائی نے بتایا کہ ہمارے کوہاٹ مرکز میں روزانہ سنت رسولﷺ کا مذاکرہ ہوتا ہے جس میں بتایا ہے کہ کھڑے ہوکر پھل کھانا سنت رسول ہے۔

جواب: اس تبلیغی بھائی یا مرکز سے معلوم کریں کہ اس کا حوالہ کیا ہے؟

حال: انگریزی میں نام اور پتہ لکھنے پر آپ سے معافی کا طلب گار ہوں۔ امید ہے کہ بندہ کو اس غلطی پر معاف فرمادیں گے جس کی آپ نے پچھلے خط میں تنبیہ فرمائی تھی کہ لفافہ پر اردو میں اپنا نام و پتہ کیوں نہیں لکھتے‘ اغیار کی غلامی کو چھوڑنا چاہیے۔

جواب: معافی کی ضرورت نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ بے ضرورت غیروں کی زبان استعمال نہ کریں اور ضرورت میں حرج نہیں بلکہ تبلیغ دین کی نیت سے سیکھنا اور لکھنے بولنے میں مہارت حاصل کرنا بھی برا نہیں۔

حال: جناب شیخ صاحب ایک ساتھی نے پوچھا ہے کہ اگر ایک مرید کو ایک پیر سے خلافت مل جائے۔ بعد میں اس کا پیر صاحب فوت ہوجائے تو کیا وہ دوسرے پیر سے بیعت ہوگا یا کہ ضرورت نہیں۔

جواب: آخر دم تک کسی کو اپنا بڑا بنائے رہے اور اصلاح کا تعلق رکھے ‘ اگر بڑے نہ رہیں تو اپنے چھوٹوں سے ہی مشورہ کرلے‘ یہ حضرت تھانویؒ کی نصیحت ہے۔

حال: جناب شیخ صاحب بعض احباب بندہ کو سردرد کی شکایت کرتے ہیں یا دانت درد کے بارے میں تو میں کیا پڑھ کر دم کروں۔

جواب: ان کو بتادیں کہ جہاں درد ہوا پنا ہاتھ رکھ کر خود یہ دعا سات مرتبہ پڑھ لیں۔ بسم اﷲ بسم اﷲ بسم اﷲ اَعُوْذُبِاﷲِ وَقُدْرَتِہٖ مِنْ شَرِّمَا اَجِدُ وَ اُحَاذِرُ۔

…………………

حال: حضرت اقدس میں آپ کی بتائی ہوئی تسبیحات ۵؍سو دفعہ لا الہ اﷲ اور ایک تسبیح درود شریف اور باقی اعمال نظروں کی حفاظت ٹی وی سے بچنا اور پانچ وقت الحمدﷲ باجماعت نماز کی پابندی ہورہی ہے مگر حضرت والا سے گذارش ہے کہ ہر وقت ریاکاری کا خوف لگا رہتا ہے۔

جواب: خوف دلیل اخلاص ہے۔ ریا مخلوق کو دنیوی غرض سے عبادت کو دکھانے کا نام ہے مخلوق کے دیکھنے کا نام نہیں۔ ریا ایسی چیز نہیں کہ اڑ کے لگ جائے۔ ریاء تونیت سے ہوتی ہے لہٰذا نیت کو درست رکھیں۔

ظظظظظ
Flag Counter