ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
اہل یورپ کی تہذیب اور تحریکات خلافت میں حضرت کے موقف پر ایک امریکی کا تبصرہ فرمایا کہ ایک امریکن نے میرے بھتیجے سے منصوری پر کہا کہ اہل یورپ میں تہذیب نہیں ہے اہل امریکہ ان کو مہذب نہیں سمجھتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہندوستان والے تو بڑا مہذب سمجھتے ہیں کہا ایسے ہی لوگ سمجھتے ہوں گے ۔ پھر کہا کہ ہمارے یہاں امریکہ میں بڑے سے بڑا آدمی سر پر اپنا بوجھ لے کر خود چلا جاتا ہے اور کوئی عار نہیں کرتا اور یہ لوگ سب کام نوکروں سے کراتے ہیں اپنے ہاتھ سے نہیں کر سکتے ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ یہ شریعت کا احسان سمجھنا چاہئے کہ امریکہ کی جو منتہائے تہذیب ہے اسلام نے اس کا سبق سب سے پہلے پڑھایا ۔ کہ تکبر نہ کیا کرو گھر کے کام اپنے ہاتھ سے کر لیا کرو چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اکثر کام اپنے دست مبارک سے کر لیا کرتے تھے دودھ خود دوہ لیا کرتے تھے نعل مبارک میں تسمہ خود لگا لیتے تھے ترکاری خود تراش لیتے تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ آپ کا گھر میں رہنے کا وقت کس طرح گزرتا تھا ۔ فرمایا کہ آپ گھر میں خالی نہیں رہتے تھے ہم میں مل کر کام کرتے تھے ۔ اس امریکن نے یہ بھی پوچھا تھا کہ اس کا ( یعنی حضرت مرشدی مدظلھم العالی کا ) تحریکات خلافت میں کیا خیال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ تو اس کے خلاف ہیں ۔ اس نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص عیسائیت کا سخت دشمن ہے ۔ برادر زادہ نے کہا کہ لوگ تو کہتے ہیں کہ وہ عیسائیوں کی گورنمنٹ سے تنخواہ پاتے ہیں اس لئے ان کی حمایت کرتے ۔ ( نعوذ باللہ من ذالک ) اس نے کہا جاہل ہیں کیونکہ ان تحریکات کا یہ اثر ہو گا کہ سب لوگ لا مذہب ہو جائیں گے اور جب مذہب سے دور ہو گئے تو پھر عیسائی ہونا بہت آسان ہے اور وہ ( حضرت مرشدی مدظلہم ) یہ چاہتا ہے کہ سب مذہب پر قائم رہیں اور عیسائیت سے دور رہیں ہمارے حضرت نے فرمایا چنانچہ اسی وقت سے لوگوں کی مذہبی حالت بدل گئی ۔ اخلاق و عادات خراب ہو گئے چاروں طرف ظلمت چھا گئی ہر شخص میں حریت سما گئی بڑوں کا ادب اٹھ گیا ۔ جاہل پیشوا ہو گئے علماء اہل تمول سے مل کر دنیا دار ہو گئے ( جامع ) کہتا ہے بالکل بجا و درست ہے ۔