ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھے جب میں نے ان سے سوال کیا تو کہا انت وہابی حضرت نے فرمایا کہ بعض جگہ وہابیت ایسی سستی ہے کہ جو رسمیں مروج ہو گئی ہیں اگر ان کو منع کیا جاتا ہے تو کہتے ہیں انت وہابی ۔ صاحب تدارک سے ظلم کی شکایت نہ کرنا بھی ظلم ہے فرمایا کہ اگر کوئی شخص کسی کو ظلم کرتا ہوا دیکھے اور پھر وہ اس کے بڑے سے ( جو اس کا تدارک کر سکتا ہے ) نہ کہے تو ظلم کا معاون شمار کیا جائے گا ۔ لفظ " جور " کے معنی فرمایا کہ جور کے معنی بے راہی کے ہیں جو راہ متوسط سے کچھ ہٹ جائے تو وہ جائر ہے ۔ جور کے معنی ظلم کے نہیں مثلا ایک صحابی نے اپنے ایک بیٹے کو کچھ دیا اور دوسرے کو نہیں دیا تو آپ نے اس وقت فرمایا انی لا اشھد علی جور حالانکہ یہاں ظلم نہیں تھا عدل کے معنی راہ متوسط پر رہنا اور ظلم کے معنی راہ متوسط سے قدرے ہٹ جانا ۔ اکثر مالداروں میں تہذیب حقیقی نہیں ہوتی فرمایا کہ ایک شخص نے سوا پندرہ روپے بھیجے ہیں اور خط میں لکھا ہے کہ 12 روپے تو مدرسہ کو اور سوا تین روپے آپ کو اور اگر آپ نہ لیں تو یہ بھی مدرسہ میں داخل کر دیں میں نے جو بلا تشقیق تھے یعنی بارہ روپے مدرسہ میں داخل کر دئے اور جن میں تشقیق تھی وہ واپس کر دئے اور لکھا کہ مدرسہ ایسی چیز نہیں ہے کہ جو چیز ایک جگہ سے مردود ہو وہ مدرسہ میں دی جائے اب ان کی آنکھیں کھلی ہوں گی ( ہمارے حضرت نے مجمع کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا کہ اکثر مالداروں میں تہذیب حقیقی نہیں ہوتی محض عرفی ہوتی ہے کیا کہا جائے دین کا کام کرنے والوں کو لوگ ذلیل سمجھتے ہیں بھلا کلکٹر کو بھی کوئی ایسا لکھ سکتے تھے بس فرق یہ ہے کہ حکام کی تو عظمت ہے اور علماء کی عظمت نہیں اس کے سوا اور کوئی فرق بیان ہی نہیں کر سکتا ۔ لوگ حکام کے سامنے تہذیب سے پیش آتے ہیں اور یہاں بد تہذیبی سے ورنہ یہ لوگ کم سمجھ نہیں باقی اس کا سبب ایک اور بھی ہے کہ ہم نے ہی مالداروں کے ساتھ