ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
کہ اپنے ماتحت ایک متولی شرعی کو قائم کرے احکام تو گورنمنٹ صادر کرے اور نفاذ مسلم کے ذریعہ سے کرائے ۔ حضرت والا کے استغناء کا واقعہ فرمایا کہ خدا کے سوا کسی پر نظر کیوں رکھے ۔ اسی کے واسطے تو بتلایا گیا ہے ۔ وللہ خزائن السموات والارض جس زمانہ میں خلافت کا بہت زور شور تھا اور مجھ سے خانقاہ غصب کرنے کی ترغیب ہو رہی تھی تو اس وقت راندیر میں ایک شخص نے مرنے کے وقت چار ہزار اٹھائیس روپے کی یہاں کے مدرسہ کے واسطے وصیت کی تھی ان وارثوں نے مجھے لکھا کہ چونکہ اس وصیت میں حساب وغیرہ گورنمنٹ کے متعلق کیا گیا ہے اس لئے آپ عدالت میں سب رجسٹرار کے سامنے وصول رقم کا اقرار کر لیں میں نے لکھا کہ سب رجسٹرار کے سامنے گو ہم اپنی ضرورتوں سے جاتے ہیں مگر اس معاملہ میں ہم جانا پسند نہیں کرتے ۔ پھر لکھا کہ اچھا تم اپنے یہاں کے کسی مجسٹریٹ کے سامنے تصدیق کر دو میں نے اس سے بھی عذر لکھا ۔ پھر لکھا اچھا ہم کیا کریں ۔ میں نے لکھا کہ تم پریشان کیوں ہوتے ہو علماء سے استفتاء کر لو اور پورا واقعہ لکھ دو جو وہ کہیں اس پر عمل کرو پھر انہوں نے لکھا کہ اچھا اپنے یہاں کے دو طالب علموں ہی کی تصدیق کرا دو میں نے اس کو منظور کر لیا ۔ انہوں نے رقم بھیج دی اتفاق سے اس وقت خواجہ صاحب اور ایک سندھ کے رہنے والے جج میرے یہاں مہمان تھے ۔ میں نے ان کی تصدیق کرا دی ۔ تو میں تو مدرسہ کے لئے بھی ایسی ذلت برداشت نہیں کرتا ۔ بحمد اللہ یہاں کام بہت ہے مگر خاموشی کے ساتھ ہے پڑھائی تو ایسی نہیں ہے مگر تصانیف کا کام بہت بڑا ہے ضرورت تو روپے کی رہتی ہے مگر ذلت کے ساتھ لینا گوارا نہیں ہے ۔ عجب و ریاء کا مرض محض صحبت سے نہیں جاتا ایک شخص نے عرض کیا کہ مجھے کچھ اذکار تعلیم فرما دیجئے جس سے میری اصلاح ہو جائے فرمایا اصلاح تو معالجات نفس سے ہوتی ہے ۔ اذکار تو مثل مفرحات مقویات کے ہوتے ہیں جس طرح مقویات مفرحات کے نسخے تو کتابیں دیکھ کر بھی آدمی بنا سکتا ہے مگر