Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ربیع الاول ۱۴۳۰ھ - مارچ ۲۰۰۹ء

ہ رسالہ

10 - 10
نقد ونظر
تبصرے کے لیے ہر کتاب کے دو نسخوں کا آنا ضروری ہے
(ادارہ)
ماہنامہ نصرت العلوم گوجرانوالہ کا مفسر قرآن نمبر:
مرتب: مولانا محمد فیاض خان سواتی، مہتمم جامعہ نصرت العلوم، صفحات: ۸۷۴، قیمت: ۳۰۰ روپے، پتہ: ادارہ نشرواشاعت جامعہ نصرت العلوم فاروق گنج، گوجرانوالہ، پاکستان۔
اکابر علمائے امت اور علمائے ملت کا وجود مسعود جہاں ان کے خاندان، خویش و اقارب اور متعلقین کے لئے باعث برکت ہوتا ہے، ٹھیک اسی طرح اہل علاقہ، ملک، قوم اور امت کے لئے باعث رحمت ہوتا ہے۔ ان کی حیات جہاں علم و عرفان اور بحث و تحقیق کے لئے حیاتِ آفریں ہوتی ہے، وہاں ان کی زندگی جہالت و سفاہت اور ظلم و ظلمات کی راہ میں سد و بند کا کام دیتی ہے۔ ان کی شخضیات جہاں امت کی ہدایت و راہنمائی کا فریضہ انجام دیتی ہیں، وہاں ان کی رحلت سے فتنوں کے بند درواز ے کھل جاتے ہیں اور اختلاف وافتراق کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ چنانچہ ان کی حیات سے امت، شیرازہ بندی سے مالا مال رہتی ہے اور اتحاد و اتفاق کی سعادتوں سے مامور رہتی ہے، اور ان کی رخصتی و روانگی سے امت ان برکات سے یکسر محروم ہوجاتی ہے۔
اب سوال یہ ہوگا کہ ان اکابر و اسلاف میں ایسی کون سی خصوصیات، صفات، مزایا اور کمالات تھے، جن کی وجہ سے امت اتنا بڑی برکات سے مالا مال اور مشکلات ومحن سے محفوظ تھی؟ اس لئے ضرورت ہے کہ ان کے اخلاف اور متعلقین کے لئے، ان کے ایسے خصوصیات و مزایا اور کمالات و اوصاف کو بیان کیا جائے تاکہ بعد والے ان کے اسوئہ حسنہ پر چل کر ان برکات سے مالا مال اور مشکلات و مصائب سے محفوظ رہ سکیں۔
اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے مولانا محمد فیاض خان سواتی زید لطفہ کو جنہوں نے اپنے والد ماجد نابغہ روزگار اور اسلاف و اکابر دیوبند کی یادگار اور ان کی روایات کے امین، مفسر قرآن محدث العصر حضرت مولاناصوفی عبدالحمید خان سواتی قدس سرہ کے سانحہ رحلت کے بعد بہت ہی مختصر مدت میں ان کی حیات و سوانح پر مشتمل ایک بہت ہی وقیع اور جاندار دستاویز مرتب فرماکر ماہنامہ نصرت العلوم گوجرانوالہ کی اشاعت خاص کا اہتمام کیا ہے۔
جو حضرات لکھنے لکھانے اور سوانحی خاکوں کی ترتیب اور دینی رسائل و جرائد کی اشاعت سے آشنا ہیں وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ کام کس قدر مشکل اور جان جوکھوں کا ہے، بایں ہمہ مولانا فیاض خان سواتی کا ان مشکلات کے باوجود اس اشاعت کا اس آب و تاب سے شائع کرنابیش قیمت کارنامہ ہے ۔
اس نمبر میں پاکستان بھر کے اہل قلم، اخبارات، رسائل کے خراج تحسین اور تعزیتی شذرے اور تعزیتی مکاتیب کو نہایت سلیقہ سے مرتب کیا گیا ہے۔
ہمارے خیال میں حضرت مولانا صوفی عبدالحمید خان سواتی کی زندگی کا شاید ہی کوئی پہلو ہوگا جو تشنہ تکمیل رہا ہو۔ امید ہے اربابِ ذوق اس کی قدردانی اور تحصیل میں بخل سے کام نہیں لیں گے۔
خبر ماجاء فی الفاظ الاستعاذة و جزء حدیث انما الاعمال بالنیات
للشیخ الامام ریحانة الہند مولانا محمد زکریا المہاجر المدنی، تقدیم و اشراف السیّد مولانا محمد شاہ الحسنی الامین العام لجامعہ مظاہر علوم سہارنپور، ہند، تحقیق و تعلیق خورشید احمد اعظمی، متخصص فی الحدیث الشریف من جامعہ مظاہر علوم سہارنپور ہند، صفحات جزء اول: ۴۹، صفحات جزء ثانی: ۱۹، قیمت: درج نہیں، پتہ: مکتبة الشیخ التذکاریہ محلہ مبارک شاہ سہارنپور یو پی ہند۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ کتاب بھی حضرت شیخ الحدیث قدس سرہ کے ان غیر مطبوعہ خزانوں میں سے ایک ہے جس کے منصہ شہود پر لانے کا حضرت کے نواسے اور خلیفہ مجاز حضرت مولانا سیّد محمد شاہد سہارنپوری مدظلہ نے بیڑہ اٹھایا ہے، اس کتاب میں بھی حضرت شیخ کی دو کتب یا اجزا کو جمع کیا گیا ہے، جز اول میں احادیث مبارکہ میں وارد ہونے والے استعاذہ کے الفاظ یا وہ احادیث جن میں مصائب و بلایا سے حفظ و سلامتی کے الفاظ و کلمات کی تلقین فرمائی گئی ہے ،ان کے الفاظ کی شرح و تشریح پر مشتمل ہے۔ مثلاً حدیث شریف میں ایک دعائے استعاذہ بایں الفاظ وارد ہے : اللّٰہم انی اعوذبک من جہد البلاء ودرک الشقاء وسوء القضاء وشماتة الاعداء…… الخ حضرت شیخ قدس سرہ نے نہ صرف اس دعا کے ایک ایک لفظ کی لغوی تحقیق اور شرح و تشریح فرمائی ہے، بلکہ اس سلسلہ کی دوسری متعدد احادیث میں وارد ہونے والی دعاؤں کو بھی نقل فرماکر ان کی تشریح فرمائی ہے، چنانچہ حضرت شیخ نے اس جزو میں تیس سے زیادہ احادیث اور ان میں وارد ہونے والی دعاؤں کی تخریج فرماکر ان کی لغوی تحقیق فرماکر بسط و تفصیل سے اس کی شرح کی ہے۔ یہ کتاب ناقص تھی، اس میں متعدد جگہ بیاض تھے اور بہت سی جگہوں پر الفاظ چھوٹے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے مولانا خورشید احمد اعظمی صاحب کو جنہوں نے حضرت مولانا سیّد محمد شاہد صاحب کی فرمائش پر نہ صرف اس جزء کی تحقیق و تعلیق فرمائی ہے، بلکہ اصل کتب سے مراجعت فرماکر بیاضوں اور چھوٹی ہوئی جگہوں کی تکمیل فرمائی ہے۔
اسی طرح اس کتاب میں شامل دوسری کتاب جز ”انما الاعمال بالنیات“ کی شیخ نے مکمل تشریح فرمائی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس حدیث کی اہمیت و عظمت اور اس سے مستنبط ہونے والے احکام و مسائل اور اکابر علمائے امت کی تحقیقات کو جمع فرمایا ہے، اس پر مولانا خورشید احمد اعظمی نے تحقیقات و تعلیقات لکھ کر اس کو چار چاند لگادیئے ہیں۔
جزء وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم
للشیخ الامام ریحانة الہند مولانا محمد زکریا الکاندھلوی المہاجر المدنی، تقدیم و اشراف: السیّد محمد شاہد الحسنی الامین العام لجامعہ مظاہر العلوم سہارنپور، یو پی ہند۔ تحقیق و تعلیق: خورشید احمد الاعظمی متخصص فی الحدیث الشریف من جامعہ مظاہر علوم سہارنپور یو پی، ہند۔ صفحات: ۲۷۶، قیمت: درج نہیں، پتہ: مکتبہ الشیخ التذکاریہ محلہ مبارک شاہ سہارنپور یوپی، ہند۔
جیسا کہ نام سے واضح ہے یہ کتاب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری مراحل اور مرض وفات، تاریخ وفات، مرض کی تفصیلات یعنی اس کی ابتدا، تاریخ، دن آپ کے مرض کی حالت میں ازواج مطہرات کے گھروں پر جانے اور آخر میں حضرت عائشہ  کے حجرہ میں قیام فرمانے اور مرض کے کل ایام، آپ کی وفات کے دن اور تاریخ میں علماء اور محققین کے اختلافات کو محدثین کرام نے جس طرح بیان فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات کو بیان کرنے کے بعد قول فیصل کو بیان فرمایا ہے۔
یہ کتاب بھی جیسا کہ معلوم ہے ابھی تک غیر مطبوعہ تھی، حضرت کے نواسے اور خلیفہ مجاز مولانا سیّد محمد شاہد حسنی سہارنپوری مدظلہ نے نہایت مختصر مگر جامع مقدمہ لکھ کر اس پر تحقیقات لکھواکر شائع کرنے کا اہتمام کیا ہے، اس کتاب کی تحقیق و تعلیقات میں بھی محقق موصوف جناب مولانا خورشید احمد اعظمی صاحب نے حضرت شیخ کی عبارت کو متن کا درجہ دے کر اس سے متعلقہ احادیث اور ائمہ تحقیق و تاریخ کے اقوال کو باحوالہ نقل کرکے کتاب کی اہمیت و عظمت اور افادیت کو چار چاند لگادیئے ہیں۔ کتاب ہر اعتبار سے لائق قدر اور باعث برکت ہے، امید ہے کہ حضرت شیخ نوراللہ مرقدہ کے مدفون خزانوں کو بھی اسی آب و تاب سے شائع کرکے اور منصہ شہود پر لانے کا اہتمام کیا جائے گا۔
اشاعت ۲۰۰۹ ماہنامہ بینات , ربیع الاول ۱۴۳۰ھ - مارچ ۲۰۰۹ء, جلد 72, شمارہ 
Flag Counter