Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الثانی 1437ھ

ہ رسالہ

8 - 15
کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
	
غربت، تنگ دستی اور تربیت کی خاطر خاندانی منصوبہ بندی کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل کے حالات او رمہنگائی کے دور میں زیادہ بچوں کی صورت میں ان کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے جو مسائل پیش آتے ہیں ان کا دین میں کیا حل موجود ہے ؟ کیوں کہ رزق کی ذمہ داری تو یقینا الله تعالیٰ نے لی ہے، لیکن تعلیم وتربیت کے سلسلے میں ضرور مسائل پیش آتے ہیں، اس سلسلے میں کیا کرنا چاہیے؟ نیز ایک امیر انسان جس کے پاس وسائل موجود ہیں، وہ تو زیادہ بچوں کے بوجھ کو اٹھاسکتا ہے اور اچھی تعلیم وتربیت دے سکتا ہے، لیکن اگر ایک محدود وسائل والا غریب شخص زیادہ بچوں کی صورت میں ان کی مناسب دیکھ بھال اور تعلیم وتربیت نہ کرسکا تو کیا اس شخص کو آخرت میں جواب دہی سے گذرنا پڑے گا؟ اور اس پر ان کا وبال ہو گا؟

جواب…بچے خواہ کم ہوں یا زیادہ، انسانی ضروریات کو پوری کرنے والی ذات صرف الله جل شانہ کی ہے ۔ انسان سے صرف مقدور بھر محنت اور جدوجہد مطلوب ہے، آپ بجائے تحدید نسل کے تکثیر ذرائع کا راستہ اپنائیں، اگر ان خدشات اور پریشانیوں کی” جو کہ مغرب کے پروپیگنڈے کے نتیجے میں ہمارے معاشرے میں عام ہو گئی ہیں“ کوئی حیثیت ہوتی، تو امت کے خیر خواہ اورمحسن ،رسول الله صلی الله علیہ وسلم عرب کے ریگستانوں میں رہنے والوں ( جہاں کثرتِ آبادی یہاں کی بنسبت کئی گنا زیادہ سنگین ثابت ہوسکتی تھی) کو ضرور تحدید آبادی کا مشورہ دیتے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے نہ صرف تحدید آبادی کا مشورہ نہیں دیا، بلکہ اس سے منع فرمایا اور تکثیرِ آبادی کی ترغیب دی۔

عورت کے لیے دعوت میں شرکت کرنے کی شرائط
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ میں اگر رشتہ داروں یا دوستوں کے ہاں دعوتِ ولیمہ یا اور کوئی دعوت ہو اور عورتوں کے لیے وہاں پردے کا انتظام ہو، تو کیا پردے میں عورت شرکت کے لیے جاسکتی ہے؟ ایسے ہی ممکن پردے میں رشتہ دار یا احباب کی دعوت کے موقع پر، یا موت کے موقع پر عورت میت کی رشتہ دار عورتوں کے پاس جا کر مسنون طریقے سے شرکت کرسکتی ہے؟ او ران کی تعزیت کرسکتی ہے؟

جواب…دعوت خواہ ولیمہ کی ہو یا کوئی اور، بہر صورت احادیث میں دعوت قبول کرنے کی ترغیب آئی ہے، مگر درج ذیل شرائط کے ساتھ:
1..عورت پردے میں جائے ۔ 2..دعوت کی جگہ میں عورتوں کے لیے الگ پردے کا انتظام ہو ۔ 3..میوزک پروگرام نہ ہو۔ 4..میزبانی کرنے والے کی آمدنی حرام نہ ہو۔ 5..کسی کی شرکت سے شرکاء میں سے کسی کی دل آزاری نہ ہوتی ہو۔ 6..وہاں شراب نوشی نہ ہو۔ 7..ریشمی قالین وہاں نہ بچھائی گئی ہو۔ 8..مجلس دعوت میں خلاف سنت کسی کام کا ارتکاب نہ کیا جائے۔

اسی طرح تعزیت کرنا ایک مسلمان کا دوسرے پر حق ہے، اس لیے پردے میں جاکر سنت کے مطابق تعزیت کرسکتی ہے۔

گندم کٹائی کی اجرت اسی کٹی ہوئی گندم میں سے دینا
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ اگر کوئی آدمی کسی زمین دار کے ساتھ اجرت پر گندم کی فصل وغیرہ کی کٹائی اس طور پر کرتا ہے کہ دسواں یا پندرہواں گٹھہ میرا ہو گا، یعنی خود کاٹتا ہے او رجب دس گٹھے پورے ہو جائیں تو نو مالک زمین کو دیتا ہے اور دسواں اپنے لیے لیتا ہے، کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ او رکیوں؟ حوالہ سے واضح فرمائیں۔

اسی نوع کا ایک دوسرا کام بھی ہوتا ہے، وہ یہ کہ بعض جگہوں میں جب درخت کاٹے جائیں تو بسا اوقات اس کی جڑوں کو بھی نکالنا مقصود ہوتا ہے تو اس صورت میں جب درخت کاٹے جائیں اس کی جو جڑیں رہ جائیں تو وہ صرف جلانے کے کام آتی ہیں، تو مالک کسی کو اجرت پر اس طرح دیتا ہے کہ یہ پندرہ جڑیں ہیں، ان کو نکالو، دو تمہاری اور باقی میری، کیا یہ جائز ہے؟

اگر تھریشر کے ذریعے گندم صاف کرانے والا دسویں بوری تھریشر والے کو دیتا ہے ، کیا یہ اخذ الأجرة عن عملہ میں نہیں آتا؟ برائے کرام اس کا حکم ظاہر فرمائیں۔

جواب…مذکورہ تینوں صورتیں ( گندم کی فصل وغیرہ کی کٹائی، درختوں کی جڑوں کونکالنے والی صورت اور تھریشر کے ذریعے گندم صاف کرنے والی صورت) قفیز الطحان کے تحت آتی ہیں، اس لیے کہ ان میں کام کرنے والے کے عمل کے حصے کو اجرت بنایا جاتا ہے اور قفیز الطحان والی صورت ممنوع ہے، اس لیے مذکورہ صورتیں بھی ممنوع ہوں گی۔

ان کے جواز کی دو صورتیں ہیں، ایک یہ ہے کہ کھیت کا حصہ متعین کرکے کہے کہ اس میں لگی ہوئی گندم تمہاری اجرت ہے، بقیہ کھیت کاٹ کر یہ اجرت میں لے لو، دوسری صورت یہ ہے کہ کھیت کاٹنے والے سے یہنہ کہے کہ تمہارے کاٹے ہوئے گٹھوں سے اجرت دوں گا، بلکہ یوں کہے کہ اس کھیت کو کاٹنے کی اجرت مثلاً :دس گٹھے ہیں، پھرجب وہ کاٹ لے تو اسی کے کاٹے ہوئے میں سے بھی دے سکتا ہے، دوسری کسی جگہ سے حاصل کرکے بھی دے سکتا ہے۔

اسٹیٹ ایجنسی کے کام میں کمیشن لینا
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسٹیٹ ایجنسی میں جو کمیشن لی جاتی ہے وہ جائز ہے کہ نہیں؟ او رمکان دکھانے کے جو پیسے لیتے ہیں، وہ شرعاً جائز ہے کہ نہیں؟

جواب… اسٹیٹ ایجنسی میں کمیشن لینا جائز ہے، کیوں کہ مکان اور پلاٹوں کے لیے خریدار تلاش کرنا ایک عمل ہے اور عمل کی اجرت لینا جائز ہے، اسی طرح خریدار کو پلاٹ یا مکان دکھانا، اس میں بھی کچھ نہ کچھ عمل کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے اجرت میں پیسے لینا جائز ہے۔

بلاٹکٹ ریل میں سفر کرنا جائز نہیں
سوال… کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ ٹرینوں میں بغیر ٹکٹ سفر کرتے ہیں او ران کا طریقہ کا ریہ ہوتا ہے کہ اس ٹکٹ کے آدھے پیسے پولیس کو دے دیتے ہیں او رجب کوئی ٹکٹ چیکر ٹکٹ چیک کرنے کے لیے آتا ہے تو اس کے ساتھ پولیس والے ”اپنا آدمی“ کہہ کر چھڑوا لیتے ہیں۔

سوال یہ معلوم کرنا ہے کہ مسافروں کا یہ فعل خلاف شرع ہے یا نہیں؟ او رایسا کرنا کتنوں کے حق کو مجروح کرتا ہے؟ دوسری بات یہ کہ کیا پولیس والے اور ٹکٹ چیکر بھی گناہ میں برابر کے شریک ہیں یا نہیں؟ تیسرا سوال یہ کہ مسافر اپنے اس فعل کاکفارہ کس طرح ادا کرے گا؟

جواب…بغیر ٹکٹ سفر کرنا، خواہ ریل گاڑی میں ہو یا کسی اور چیز میں، شرعاً ناجائز اور حرام ہے، اسی طرح پولیس والے کو رقم ادا کرکے سفر کرنا بھی جائز نہیں،کیوں کہ پولیس والے کو ادا کی ہوئی رقم قومی خزانے تک نہیں پہنچتی، لہٰذا مسافر اور پولیس والے کے درمیان یہ لین دین صراحةً رشوت ہے، اس کا کفارہ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس مسافر نے بغیر ٹکٹ سفر کیا ہو اس کو چاہیے کہ جتنا سفر اس نے کیا ہے اتنے سفر کا ٹکٹ خرید کر استعمال میں لائے بغیر اس ٹکٹ کو ضائع کر دے، اس طرح وہ رقم ریلوے کے محکمے تک پہنچ جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ توبہ واستغفار بھی کرتا رہے تو اس کی طرف سے کفار ہ ہو جائے گا۔

Flag Counter