Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الثانی 1437ھ

ہ رسالہ

1 - 15
امتحان اور نتیجہ

عبید اللہ خالد
	
دنیا بھر میں جس تیزی کے ساتھ اور اب پاکستان میں بھی علی الاعلان اسلامی شناخت کو بدنام اور بے نام کرنے کی کوششیں جاری ہیں، وہ سب کے سامنے عیاں ہیں۔ اگرچہ اسلام دشمن قوتیں پہلے بھی ان سازشوں کے تانے بانے بُنا کرتی تھیں لیکن گزشتہ عشرے سے اس میں جو تیزی آئی ہے وہ اب کھل کر سامنے آچکی ہے۔ کسی ایک ادارے کا رونا نہیں، مجموعی طور پر ہر شعبہ زندگی میں ہی ایسی چیزیں دیکھنے اور سننے کو آئے روز ملتی رہتی ہیں۔

تاریخ انسانی میں ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا، بالخصوص اسلام دشمن قوتوں نے تو اس روز سے الله اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم سے دشمنی کرنا شروع کر دی تھی جب خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں علی الاعلان اسلام کی تبلیغ شروع کی تھی۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے مخالفین اس وقت اگرچہ چند افراد تھے لیکن وقت کے ساتھ حق کے مخالفین کی تعداد بھی بڑھتی رہی اور ٹکنالوجی کی ترقی کے ساتھ انہوں نے اپنے پینترے بھی بدلے۔ دوسری جانب اہل حق کا معاملہ یہ رہا کہ ہر زمانے میں انہوں نے بے سروسامانی کے ساتھ اعلاء کلمة الله کا کام جاری رکھا۔

آج کی صورت حال چہروں مہروں اور چالوں کے فرق کے باوجود مقاصد کے اعتبار سے وہی ہے۔ یہ الله کی اس دنیا میں اس نظام کا حصہ ہے… اور ہر دور کی آزمائش بھی۔

الله تعالیٰ نے اس دنیا کو امتحان گاہ بنایا ہے۔ امتحان کا وقت آدمی کی پیدائش سے اس کی موت تک ہے۔ اس کے بعد نتیجے کا دور شروع ہوتا ہے اور حتمی نتیجہ اس دن ہو گا جب الله تعالیٰ فرمائیں گے آج میں ہی مالک ہوں اور تمام اختیار میرے ہی پاس ہے۔ اس وقت صرف اور صرف الله کی چلے گی۔ اس کا حکم ہوگا۔ اسی کے پاس اختیار ہو گا۔ اسی کے پاس تمام تر کنٹرول ہو گا۔ کسی انسان یا دوسری مخلوق کو اس کے اختیار اور حکم کے برعکس کچھ کرنے کا اختیار نہ ہو گا۔

لیکن جو لوگ اس مادی دنیا کے عارضی اختیار کو کل اختیار سمجھ بیٹھے ہیں، وہ اپنی تمام قوتیں اس دُنیا میں لطف اور مزے کے لیے صرف کر رہے ہیں، کیوں کہ امتحان گاہ میں ہر ایک کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ امتحان میں جو چاہے، کرے لیکن نتیجے کے دن سب اختیار نتیجہ تیار کرنے والے کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور اس کا انحصار خود امتحان دینے والے کی کیفیت پر ہوتا ہے۔

حق اور باطل سچ اور جھوٹ کا یہ معرکہ تو اس دن سے قائم ہے جب الله تعالیٰ نے اس کائنات کی تخلیق فرمائی۔ اصل یہ نہیں کہ فی الوقت کون سُرخ رُو ہوتا ہے، اصل یہ ہے کہ حتمی نتیجہ کس کے حق میں ہوتا ہے۔ الله والے اور اہل حق جو کرتے ہیں ، وہ صرف اور صرف الله کے لیے کرتے ہیں۔ الله ہمیں اپنا بننے کی توفیق عطا فرمائیں۔

Flag Counter