نہیں ہوگا، مگر وہ جس نے دنیا میں کسی کی خطاؤں کو معاف کیا ہوگا ۔
جنہوں نے یہ دولت کمائی ہوگی اور معاف کرنے والا عمل کیا ہوگا وہ اس دن اللہ تعالیٰ سے اپنا انعام لینے کے لیے کھڑے ہوجائیں گے۔
چوتھی حدیث یہ ہے کہ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ یہ نقل فرماتے ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ بات پسند کرے کہ جنت میں اس کے لیے اونچے محل بنائے جائیں اور اس کے درجات بھی بلند ہوجائیں اس کو چاہیے کہ جو شخص اس پر ظلم کرے اس کو معاف کردے اور جو اس کو محروم رکھے اس کو عطا کردے، اور جو اس سے قطع رحمی کرے اس کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔6؎ بعضے خون کے رشتے ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے ساتھ لاکھ نیکیاں کرتے رہو، وہ کبھی نیکی کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ ان کے لیے حکم ہے کہ صِلْ مَنْ قَطَعَکَ7؎ وہ تو قطع رحمی کریں، مگر آپ ان سے جڑے رہیں اور ان کو معاف کرتے رہیں۔اس حدیثِ پاک میں ایسے شخص کے لیے اللہ تعالیٰ نے بزبانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم یہ وعدہ فرمایا کہ جنت میں اس کا شاندار مکان ہوگا اور اس کے درجات بلند ہوں گے۔البتہ اگر کسی رشتہ دار سے ناقابلِ برداشت مسلسل اذیت پہنچ رہی ہے جس سے دین یا دنیا کا ضرر ہو تو علماء سے مشورہ کریں۔ اس کے لیے دوسرے احکام ہیں۔تین حدیثیں غصہ کے بارے میں اور سناتا ہوں۔ اس آیت کی تفسیر میں سات حدیثیں بیان کرنے کااحقر کا معمول ہے۔
پانچویں حدیث یہ ہے کہ اِنَّ الْغَضْبَ لَیُفْسِدُ الْاِیْمَانَ کَمَا یُفْسِدُ الصَّبِرُ الْعَسَلَ8؎ غصہ ایمان کو ایسا خراب اور برباد کردیتا ہے جیسا کہ ایلوا شہد کو خراب کردیتا ہے۔
ایلوا ایک نہایت کڑوی دوا ہے، اگر کوئی دُور بھی کوٹ رہا ہو تو حلق کڑوا ہو جاتا ہے۔ ایک من شہد میں ذرا سا ڈال دیجیے، سارا شہد کڑوا ہوجائے گا۔ اسی طرح غصہ ایمان کی مٹھاس اور حلاوت کو کڑوا کردیتا ہے یعنی غصہ والے کو اللہ تعالیٰ کی محبت کا مزہ، عبادت کا مزہ، تلاوت
_____________________________________________
6؎ روح المعانی: 58/4، داراحیاء التراث، بیروت
7؎ الجامع الصغیر:43/2،داراحیاء التراث، بیروت ۔کنز العمال:238/16(44298) باب الموعظۃ المخصوصۃ بالترغیبات،مؤسسۃ الرسالۃ
8؎ مشکوٰۃالمصابیح: 434،باب الغضب والکبر ، المکتب القدیمیہ